Inquilab Logo

موسم کی تبدیلی سےکھانسی اور زکام کےمریضوں میں اضافہ

Updated: February 27, 2023, 10:55 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

نائر ، جے جے اور سائن اسپتالوں نیز نجی کلینک پر مریضو ںکی بھیڑ۔ ۱۲؍سال سے کم عمر کے بچوں کی تعداد زیادہ۔ ڈاکٹروں نے احتیاط برتنے کا مشورہ دیا

People suffering from viral infections are coming to the hospitals for treatment. (File Photo)
وائرل انفیکشن کا شکار افراد اسپتالوں میں علاج کیلئے آرہے ہیں۔(فائل فوٹو)

شہر ومضافات میں مو سم کی تبدیلی اور وائرل انفیکشن کے پھیلنے سے کھانسی، سردی، زکام، بخار اور  بدن درد کی شکایتوں میں مبتلا   افراد کی تعداد میں ۲۰؍ تا ۳۰؍ فیصد کا اضافہ ہواہے ۔ نائر ، جے جے اور سائن اسپتالو ںکے علاوہ نجی ڈاکٹروں کی کلینک پر مریضوںکی بھیڑبڑھ گئی ہے۔ دن میں گرمی اور رات میں سردی   سے بیمار ہونے والے افراد میں   ۱۲؍سال سے کم عمر کے بچوںکی تعداد زیادہ بتائی جارہی ہے۔ڈاکٹروںنے ایسے افراد کو مقوی غذا استعمال کرنے اور روزانہ کم  ازکم  ۶؍گھنٹے سونے کا مشورہ دیاہے۔
 ان دنوں بہت سے افراد کھانسی، بخار، زکام ، سردی اور بدن درد کی شکایتوں میں مبتلاہیں۔ ان بیماریوںکے ساتھ ہی کچھ لوگ علاقوںمیں مچھروںکی بہتات کے سبب  ملیریا  کا شکار بھی ہورہےہیں ۔ڈینگوکی شکایت بھی سامنے آرہی ہے۔  نیانگر ، مورلینڈ روڈ کے راشدشیخ جنہیں بخار آنے کی وجہ سے کستوربا اسپتال داخل کرایاگیا ہے ، نے بتایاکہ ’’چنددنوں پہلے مجھے تیز بخار آیاتھا ۔ نجی ڈاکٹر سے علاج کروانے پر افاقہ نہ ہونےکی صورت میں کستوربا اسپتا ل میں علاج کروارہاہوں۔ مجھے یہاں داخل ہوئے ۳؍دن ہوگئے ہیں۔ طبی تشخیص کے بعد ڈاکٹروں نے  پلیٹ لیٹ کم اور ڈینگو ہونے کا شبہ ظاہر کیاہے۔‘‘
 نائر اسپتال کی سی ایم او ڈاکٹر ساریکا سپنے کےمطابق ’’ دن میں تیز دھوپ اور رات کو   موسم سرد ہونے سے وائرل انفیکشن پھیلا ہواہے جس سے کھانسی ، زکام، سردی ،بخار، بدن درد اور اسی طرح دیگر عام امراض سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ۲۰؍ تا  ۳ ۰؍ فیصد کا اضافہ ہواہے۔ ان میں ۱۲؍سال سے کم عمر کےبچوںکی تعداد  زیادہ ہے۔ایسےمیں عوام کو تیز دھوپ سے بچنے کی ضرورت ہے  ساتھ ہی مقوی   غذا کااستعمال اور رو زانہ کم ازکم  ۶؍ گھنٹے سونا ضروری ہے۔ حالانکہ ان امراض میں مبتلا ہونے والوں کو اسپتال  داخل کرنےکی نوبت نہیں آرہی ہے اور ۳؍دن علاج کرواکر لوگ ٹھیک ہوجارہےہیں۔ ‘‘
 جے جے اسپتال کے ڈاکٹر آکاش کھوربڑے نے بتایاکہ ’’موسم کی تبدیلی ،دن کے حصہ میںگرمی اور رات میں سردی پڑنے سے وائرل انفیکشن کے مریضوںکی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ہمارے اسپتال میں بھی ۱۵تا ۲۰؍فیصد مریض بڑھے ہیں۔ بالخصو ص چھوٹے بچے موسم کی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہورہے ہیںکیونکہ وہ ان بیماریوں کا اثر جلد لے لیتےہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے بتایاکہ جب تک ایسا موسم رہے گا، مذکورہ   امراض کا متاثرہ  افراد کی تعداد بڑھتی رہےگی۔‘‘
  سائن اسپتال کے ڈین ڈاکٹر موہن جوشی نے بتایاکہ ’’ یہ معمول ہے ۔ ہرسال فروری  ،  مارچ میں اس طرح کی شکایتیں سامنے آتی ہیں ۔ اس لئے اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے یہاں بھی مذکورہ امراض کے مریضوںکی تعداد میں ۱۰؍ تا۱۵؍فیصد کا اضافہ ہواہے جن کا علاج معمول کےمطابق جاری ہے۔ ‘‘
  مدنپورہ کے ڈاکٹر یونس سمرا نے بتایاکہ ’’ ہرسال نومبر اور فروری کے مہینے میں وائرل انفیکشن کےمریضوںکی تعداد میں اضافہ ہوتاہے۔ دراصل ان مہینوں میں کچھ وائرس ایسے ہوتے ہیں جو فعال ہوجاتےہیں۔ جن کی وجہ سے مذکورہ   امراض کا شکار  افرادکی تعداد بڑھ جاتی ہے جبکہ جنوری میں ہمارے علاقے میںگٹروںکےکام کیلئے کھودے گئے گڑھو ںاور دیگر تعمیراتی کاموں کی وجہ سے ملیریا کے معاملات میں اضافہ ہواتھا لیکن اب ملیریا کے مریض کم ہوگئے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK