Inquilab Logo

دال کی قیمت میں اضافہ، صارف پریشان، گھروں کا بجٹ متاثر

Updated: April 13, 2024, 11:53 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

تُور اورمونگ کی دال کی تھوک قیمتوں میں ۱۰؍تا۱۵؍روپے کا اضافہ، حکومت کا دکانداروں، گودام اور مل مالکان سے دالوں کے موجودہ ذخیرہ کی معلومات فراہم کرنےکی ہدایت۔

A view of the pulses and other items shop at APMC. Photo: PTI
اے پی ایم سی میں دالوں اور دیگر اشیاءکی دکان کا ایک منظر۔ تصویر :  پی ٹی آئی

تُور اورمونگ کی دال کی تھوک قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر۱۰؍ تا ۱۵؍ روپے کا اضافہ ہونے سےعام گھروں کا بجٹ متاثر ہو رہا ہے۔ دالوں کی بڑھتی قیمت سے صارف پریشان ہیں۔ امسال قومی سطح پر دال کی پیداوار ۷؍فیصد زیادہ ہوئی ہے لیکن ان دالوں کی مانگ میں اضافہ ہونے سے ان کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ مارچ میں تُور دال کی تھوک قیمت ۱۲۰؍تا ۱۴۰؍روپے تھی جواب ۱۴۰؍تا ۱۷۰؍ روپے کلو پہنچ گئی ہے۔ ممبئی میں روزانہ ۱۵؍ٹن تُور دال آر ہی تھی اب صرف ۳؍ ٹن آرہی ہے۔ حکومت نےتمام دکانداروں، گودام اور مل مالکان سے ان دالوں کے موجودہ ذخیرہ کی معلومات طلب کی ہے تاکہ ان پر اسٹاک لمٹ کی شرط نافذ کی جا سکے جس  سے دالوں کی قلت پر قابوپانےمیں آسانی ہوگی۔

یہ بھی پڑھئے: کار پوریشن کی عمارت پر اردو میں نام لکھنے پر کوئی پابندی نہیں

 تُور اور مونگ کی دال کی بڑھتی قیمتوں کےتعلق سے مدنپورہ کی عائشہ انصاری نے انقلاب کو بتایا کہ’’رمضان المبار ک میں دال کے کم پکوان بنائے گئے ہیں اس لئے تُور اور مونگ کی دال کی بڑھتی قیمتوں کازیادہ احساس نہیں ہوا لیکن گزشتہ چند سال سے جس طرح مہنگائی بڑھ رہی ہےاس نے عام انسان کی کمرتوڑ دی ہے۔ ہر روز بازار سے کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری کےدوران کسی نہ کسی سامان کی قیمت اچانک بڑھ جانے کا خاصہ تجربہ ہوگیاہے۔ مہنگائی کی مار برداشت کرنے کی عادت جیسی ہوگئی ہے۔ ‘‘  انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ آن لائن سامان منگوانے کارواج بڑھ رہاہے۔ بنیاکی دکان کے بجائےآن لائن اناج اور دال وغیرہ خریدنے کی عادت سے بھی اناج کے قیمتوںمیں ہونےوالے اضافہ کا پتہ نہیں چلتا ہے لیکن یہ بالکل درست ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوںمیںمتواتر اضافہ ہو رہا ہے ۔ جس سےگھر کا بجٹ متاثرہورہاہے۔ تُور اور مونگ کی دال بالترتیب ۱۸۰؍اور ۱۳۰؍ روپے کلو فروخت ہورہی ہےجوگزشتہ ۲۰؍دنوں پہلے ۱۵۰؍اور ۱۱۰؍روپے کلوتھی۔‘‘
مورلینڈروڈ کے دکاندار(بنیا) مگن لال سے اس بارےمیں استفسار کرنے پر اس نےبتایاکہ ’’ میرے پاس تُور اورمونگ دال کاجو ذخیرہ ہے وہ آج ختم ہو جائے گا۔ میں نے واشی مارکیٹ میں ان دالوںکی خریداری کا آرڈر آج ( سنیچر) ہی دیاہے۔تُور کی دال جومیںنے ۱۵۰؍روپے کلوکے حساب سے خریدتا تھا، آج اس کی بکنگ ۱۶۰؍روپے کلو میں کی ہے۔ اسی طرح مونگ کی دال کی قیمت میں بھی ۱۰؍ روپے فی کلو کے حساب سے اضافہ ہواہے۔ ہم ان دالوںکی ریٹیل قیمت اتوارکو مقررکریں گے لیکن یہ ضرورہےکہ ان دالوںکی قیمت میں ۱۵۔۲۰؍روپے فی کلوکا اضافہ ہوسکتاہے۔‘‘  
 واضح رہےکہ گزشتہ ۱۵؍دنوں میں تُو راور مونگ کی دال میں بالترتیب ۱۵؍اور ۱۰؍ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مرکزی حکومت نے تمام فروخت کنندگان، گودام اور مل مالکان کو تُور اور مونگ کےدال کے ذخیرہ کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جس پر آل انڈیا ٹریڈرس فیڈریشن نے کہا ہےکہ حکومت کے اس فیصلہ سے اس بات کا امکان ہے کہ جلد ہی دال کی فروخت کرنے والوں پرا سٹاک کی حد متعین کی جاسکتی ہے۔
ممبئی میں مارچ تک تُوردال کی تھوک قیمت ۱۲۰؍تا ۱۴۰؍ روپے فی کلو تھی۔ اب یہ ۱۴۰؍ تا ۱۷۰؍روپے ہے جس کی وجہ سے خوردہ قیمت  ۱۸۰؍ تا۱۹۰؍ روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ مونگ کی دال جو ہول سیل مارکیٹ میں ۹۰؍ سے ۱۰۰؍ روپے تھی اب ۱۱۰؍ سے ۱۲۰؍روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ اس لئے ریٹیل مارکیٹ میں مونگ دال کی قیمت تقریباً ۱۴۰؍ روپے فی کلو ہے۔
 آل انڈیا فیڈریشن آف ٹریڈر (سی اے ٹی) مہاراشٹر کے سیکریٹری شنکر ٹھاکر کےمطابق ’’مرکزی حکومت نے مل اور گودام مالکان کے علاوہ اور تھوک فروشوں سے کہاگیا ہے کہ وہ ان دالوںکے اسٹاک کااعلان کریںان کے ساتھ اب چھوٹے تاجروں، خوردہ فروشوں اور سب سے اہم سپر مارکیٹ کے دکانداروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ۱۵؍ اپریل تک تُور دال کے اپنے اسٹاک کا اعلان کریں۔ یہ مستقبل میں اسٹاک کی حدمقرر کرنے کا پہلا قدم ہے۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ سال جون کے مہینے میں بھی تُوردال کے اسٹاک کی حدمقررکرنے کا اعلان کیا تھابعدازیں نئی فصل کے بازار میں آنے کے بعد یہ فیصلہ واپس لے لیاتھا۔‘‘ 
 تھوک دال کے تاجروں کی اسوسی ایشن کے نگراں رمنک چھیڈا کےبقول ’’ممبئی میں پچھلے مہینے تک ہر روز ۱۵۰۰؍ کلوگرام کے ۱۰؍ ٹرک یعنی ۱۵؍ٹن تُوردال ممبئی آرہی تھی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد سے یہ آمد ۳؍ٹن ہو گئی ہےجبکہ روزانہ کی مانگ تقریباً ۵؍ٹن ہےلیکن چونکہ قیمتیں زیادہ ہیں، ا س لئےخوردہ فروش کم مقدار میںان دالوںکو خرید رہے ہیںساتھ ہی خوردہ فروش مراحل میں خریداری کرتے ہیں اس لئے دال کی کوئی کمی جیسی صورتحال نہیں ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK