Inquilab Logo Happiest Places to Work

شدید گرمی سے قےاور دست کی شکایتوں میں اضافہ

Updated: April 24, 2025, 11:19 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

جسم میں پانی کی کمی کی بھی شکایتیں۔ آلودہ پانی سے تیارکردہ مشروبات پینے سے بچنےکا ڈاکٹروں کا مشورہ۔ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی اپیل۔

People also use drinks sold on the streets to reduce the intensity of the heat. Picture: INN
گرمی کی شدت کم کرنے کیلئے لوگ راستوں پر فروخت ہونے والے مشروبات کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

شہرومضافات میں گزشتہ ایک مہینے سے درجہ حرارت میں متواتر اضافہ ہورہاہے جس کی وجہ سےلوگوں کا گرمی سے برا  حال ہے اور ان کی صحت بھی متاثرہورہی ہے۔قے اور دست کے علاوہ یرقان کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔  قے اور  دست  کے۳۰، ۴۰؍فیصد مریض  بڑھے ہیں جبکہ یرقان کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ درجہ حرارت مسلسل بڑھنے سے جسم میں پانی کی کمی کی شکایت ہورہی ہے۔ گرمی کی شدت کم کرنےکیلئےلوگ سڑکوںپر لیموں شربت ، لسی ، چھاچھ اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ  پی رہےہیں لیکن ان مشروبات کیلئے استعمال ہونےوالے پانی کے صاف و شفاف ہونے پر سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ڈاکٹروںکےمطابق درجہ حرارت بڑھنے سے لوگ پیاس بجھانے کیلئے سڑکوں پرآلودہ پانی سےتیارکردہ  شربت، لسی اورچھاچھ وغیرہ پی رہے ہیں جس سے ان کی صحت  متاثر ہورہی ہے اوروہ قے، ڈائریا اور ہیٹ اسٹروک جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ 
’’مشروبات کیلئے آلودہ پانی استعمال ہوتا ہے‘‘
 نائر، جےجے اور سینٹ جارج اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق گرمی میں پیاس بجھانےکیلئے سڑکوں پر ملنے والے شربت، لسی اور چھاچھ  پینے سےقے، ڈائریا اور ہیٹ اسٹروک کی شکایتوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ ان مشروبات کیلئے آلودہ پانی استعمال کرنے سے مذکورہ بیماریاں   بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیاجارہاہے۔
 جے جے اسپتال کے ڈاکٹر مدھوکر گائیکواڑ کےمطابق ’’بڑھتے  درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کے باعث شہریوں کے جسم میں پانی کی کمی کامسئلہ سامنے آرہاہے۔  پانی کی کمی کی وجہ سے سڑکوںپر جوبھی مشروب مل رہاہے، وہ لوگ پی رہےہیں۔ سڑکوں پر دسیتاب  لیموں کا شربت، آئس کریم، لسی اور چھاچھ وغیرہ   تیار کرنےکیلئے آلودہ پانی کا استعمال کیا جاتاہے جس سے لوگ کئی طرح کی بیماریوںمیں مبتلاہورہےہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں قے اور دست کے مریضوں کی تعداد میں ۳۰؍ سے ​​۴۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘’
 نائر اسپتال کی ڈاکٹر ساریکا سپنے نے انقلا ب کوبتایاکہ ’’شدید گرمی کی وجہ سے جسم میں پانی کم ہونے سے متعدد افراد ڈائریا اور قے وغیرہ کی شکایتوںمیں مبتلا ہورہےہیں۔ ان امراض کے شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے۔ ہم نے گرمی کی وجہ سے اس طرح کےمریضوںکیلئے علاحدہ انتظام کیاہے تاکہ ان کافوراً علاج کیاجاسکے۔‘‘ 
   سینٹ جارج اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ونائک ساوڑیکر کےبقول’’متواتر بڑھتے درجہ حرارت  سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہاہے ۔ایسےمیں جسم میں پانی کی کمی ہونے سے لوگوں کومختلف بیماریاں ہورہی ہیں ۔ گرمی کی شدت کم کرنے کیلئے وہ راستوں پر فروخت ہونے والے مشروبات جو آلودہ پانی سے تیار کئے جاتےہیں ، پی رہے ہیں جس سے انہیں قے اور دست کی شکایت ہورہی ہے ۔ کچھ شہریوں کے پیشاب میں انفیکشن کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یرقان کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ `ان بیماریوںمیں اس لئے اضافہ ہورہاہے کیونکہ لوگ نادانستہ طور پر آلودہ پانی سے تیار کردہ شربت اور چھاچھ وغیرہ پی رہے ہیں۔ کچھ دنوں سے ان مریضوں کی تعداد میں ۳۰؍سے ۳۵؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘‘
احتیاطی تدابیر :
 شدید گرمی میں گھرسے باہر نکلتےوقت اپنے ساتھ پینے کے پانی کی بوتل ضرور رکھیں، اپنے سر پر ٹوپی رکھیں، ڈھیلے کپڑے پہنیں  اور پانی کی کمی سے بچنے کیلئے کافی مقدار میں پانی پئیں‏۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK