Inquilab Logo

اہل ِ فلسطین کی حمایت میں اضافہ، جنگ بندی کا مطالبہ

Updated: October 20, 2023, 9:28 AM IST | Agency | Gaza

لبنان ، اردن ، مصر ، عراق ، تیونس اور دیگر ممالک میں مظاہروں کےساتھ ساتھ اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان ، الجزائر نےقومی کھیل اور ثقافتی سرگرمیاں ملتوی کردیں۔

Thousands of women protested against Israel in Rabat, the capital of Arab-African country Morocco. Photo: PTI
عرب افریقی ملک مراکش کی راجدھانی رباط میں ہزاروں خواتین نے اسرائیل کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

 اسرائیل میں میوزک فیسٹیول پرحماس کے حملے سے شروع ہو ئی فلسطین اسرائیل جنگ کو کل یعنی سنیچر کو ۲؍ ہفتے ہو جائیں گے۔ اس دوران اسرائیل نے وحشیانہ طریقے سے بمباری اور حملے کرتے ہوئے غزہ کو سخت ترین مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ مکانات اور دفاتر پر حملے کئے یہاں تک کہ اسپتالوں کو بھی نہیں بخشا ۔ ۲؍ روز قبل غزہ کے الاہلی اسپتال پر کیا گیا حملہ اسرائیلی فوج کا اب تک کا سب سے خونیں حملہ قرار دیا گیا۔ اس میں ۵؍ سو سے زائد بے گناہ اور معصوم شہری جاں بحق ہو گئے۔ سرکاری اعدادو شمار میں ۴۸۰؍ اموات کی تصدیق کی گئی  ہے لیکن جس علاقہ میں کوئی انتظامیہ ہی نہ بچا ہو، جہاں ہر طرف تباہی و تاراجی کے مناظر بکھرے پڑے ہوں  وہاں سرکاری اعداد و شمار کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی۔ اس ایک حملے کے بعد پوری دنیا میں اسرائیل کے خلاف غصہ اُبل پڑا ہے جبکہ مسلم دنیا میں صہیونی ملک کیخلاف  زبردست احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں لیکن ساتھ ہی فلسطین کی حمایت میں پوری دنیا میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اہل فلسطین کے لئے آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل سے جنگ بند کرنے کے مطالبہ میں بھی شدت آگئی ہے۔ اہل فلسطین کیلئے آواز بلند کرنے والوں میں مشہور فٹ بالر محمد صلاح  اوریورپی ملک اسپین کی وزیر بھی شامل ہیں ۔ ان کے ساتھ ہی افریقی عرب ملک الجزائر نے بھی اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
اسپینی وزیرنے آواز بلند کی  
 یورپی ملک اسپین کی کارگزار وزیربرائے سماجی حقوق لون بیلارا نے فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی منصوبہ بند نسل کشی کررہا ہے، اس لئے اس سے سفارتی تعلقات ختم کر دئیے جائیں۔ ترک خبررساں ایجنسی انادولو نے اسپین کی کارگزار وزیر کا یہ بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل کے ذریعہ  فلسطینی عوام کی منصوبہ بند نسل کشی جارہی ہے، اس لئے ہم نے حکومت میں شامل جماعت سوشلسٹ پارٹی سے کہا ہے کہ ہمیں نسل کشی کے  خلاف مزید سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ہمیں فوری طور پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرلینے چاہئیں۔‘‘ لون بیلارا نے یہ بھی کہا کہ اتنا ہی نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یورپی یونین اس سنگین مسئلے پر گفتگوکرے اورجو لوگ سیاسی طور پر اس نسل کشی میں ملوث ہیں، ان پر معاشی پابندیاں  عائد کرے۔ 
الجزائر نے کھیلوں کو ملتوی کردیا 
افریقی عرب ملک الجزائر نے غزہ  پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں اور ناکہ بندی کے شکار فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے  لئے حکومت کے زیر اہتمام تمام کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں کو معطل کر دیا ہے۔ الجزائر کی وزارت کھیل نے یہ فیصلہ ’فلسطینی عوام کی حمایت‘ اور غزہ پٹی میں متاثرین کے احترام میں کیا ہے۔ مزید برآں ملک کی وزارت ثقافت اور فنون نے ملک بھر میں تمام ثقافتی سرگرمیوں کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا، بشمول ’انابا‘ فلم فیسٹیول جو ۳؍ سے ۹؍نومبر  کے درمیان ہونے والا تھا۔ 
محمد صلاح کا نسل کشی روکنے کا مطالبہ 
فلسطین کی حمایت میں مصر اور لیور پول کے کپتان اور مشہور فٹ بالر محمد صلاح بھی سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں `نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف  سے محصور فلسطینی علاقے میں فوری طور پر انسانی امداد پہنچائی جائے۔ فٹ بالر صلاح نے انسٹاگرام پر اپنے ۶۲؍ ملین سے زائد ملین فالوورز کیلئے پوسٹ کئے گئے ایک  ویڈیو میں کہا کہ ’’اس طرح کے حالات میں بات کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔  غزہ میںبہت  زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور بہت زیادہ ظلم ہوا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکی جائے  اور اس کے مرتکب ملک کو قرار واقعی سزا دی جائے۔‘‘
 کچھ ممالک میں قومی سوگ کا اعلان 
 ترکی کے شہر استنبول میں امریکی قونصلیٹ جنرل کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ مظاہرین  استنبول میں امریکی قونصلیٹ  جنرل کے سامنے جمع ہوئے اور غزہ پر حملوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ مظاہرین کے گروپ نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے  لگائے  اورحملوں میں جاں بحق ہونے والوں کے  لئےدعا مانگی۔ ساتھ میں قرآن خوانی بھی کی گئی۔  لبنان، اردن، یمن، مصر، تیونس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہزاروں افراد غزہ کے شہریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔ اردن کے دارالحکومت عمان میں ہزاروں افراد امریکی اور اسرائیلی سفارت خانوں کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔ یہاں کی مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے عام ہڑتال کا اعلان کیا جسے سبھی نے تسلیم کرتے ہوئے احتجاجاً اپنے اپنے کاروبار بند رکھے۔ عوامی  جذبات کو دیکھتے ہوئے اردن حکومت نے بھی ۳؍ روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران مشرق وسطیٰ میں فوجی و معاشی لحاظ سے مضبوط ملک ترکی نے بھی فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان  پہلے ہی  اس معاملے میں سرگرمی کے ساتھ اپنا کردار نبھا رہے ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح جنگ بندی ہو جائے۔ 
لبنان میں شدید احتجاج  
 غزہ کے اسپتال پر بمباری نقطۂ ابال ثابت ہو رہی ہے کیوں کہ لبنان  کے عوام کا غصہ بھی ابل پڑا ہے اور وہ اپنی حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ سرکار جنگ میں شامل ہو اور فلسطینیوں کی مدد کرے۔ اس سلسلے میں دارالحکومت بیروت میں مظاہرین کی سیکوریٹی فورسیز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ یہ مظاہرین امریکی سفار تخانے کے قریب تک پہنچ گئے تھے اور ان کے تیور بتارہے تھے کہ آج یہ کسی کی نہیں سنیں گے۔ انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ عوام کا غصہ تیونس میں بھی کھل کر سامنے آیا۔ یہاں کے دارالحکومت میں فرانسیسی سفارتخانے کے باہر احتجاج ہوا کیونکہ فرانس بھی اسرائیل کی حمایت کررہا ہے۔ 
غائبانہ نماز جنازہ 
اس کے علاوہ مصر کے شہروں  قاہرہ، اسکندریہ اور دیگر میں طلبہ کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر اتر کراسرائیل کی مذمت کی اور جاں بحق ہونے والے اہل فلسطین کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK