ہندوستان اور افغانستان نے مابین ہوائی کارگو سروس کا آغاز کردیا، طالبان وزیر نے ہندو اور سکھ مہاجرین سے افغانستان واپس لوٹنے کی اپیل کی۔ساتھ ہی ہندوستانی تاجروں کو افغانستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔
EPAPER
Updated: November 22, 2025, 6:00 PM IST | New Delhi
ہندوستان اور افغانستان نے مابین ہوائی کارگو سروس کا آغاز کردیا، طالبان وزیر نے ہندو اور سکھ مہاجرین سے افغانستان واپس لوٹنے کی اپیل کی۔ساتھ ہی ہندوستانی تاجروں کو افغانستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔
ہندوستان نے جمعہ کو طالبان حکومت کے صنعتی وزیر نورالدین عزیزی کے دورے کے دوران افغانستان کے ساتھ ہوائی کارگو رابطے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اثاثےکے تبادلے کا اعلان کیا۔پي ايچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں، عزیزی نے گہرے اقتصادی تعاون کی اپیل کی اور ہندوستان میںپناہ گزین افغان ہندو اور سکھ مہاجرین کو واپس گھر آنے کے لیے طالبان انتظامیہ کی اپیل کو دہرایا۔امور خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری (پاکستان، افغانستان اور ایران) آنند پرکاش نے کہا: ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کابل-دہلی اور کابل-امرتسر راستوں پر ہوائی کارگو کوریڈور کو فعال کر دیا گیا ہے اور ان راستوں پر کارگو پروازیں بہت جلد شروع ہو جائیں گی۔‘‘
پرکاش نے کہا کہ عزیزی کی جمعرات کی ہندوستانی وزیر خارجہ اور وزیر برائے تجارت و صنعت کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران، دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے تجارتی تعاون کی نگرانی اور حمایت کا اعلان کیا۔‘‘دراصل آپریشن سیندور کے بعد پاکستانی فضائیہ کا آسمان ہندوستانی طیاروں کے لیے بند ہے۔ تاہم، ایریانا افغان ایئرلائنز دہلی کے لیے مسافر پروازیں چلا رہی ہے کیونکہ پاکستانی فضائیہ کا آسمان افغان طیاروں کے لیے بند نہیں ہے۔واضح رہے کہ ہندوستان ، طالبان حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتا ،تاہم ہندوستان نے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے، اور طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی گزشتہ مہینے ہندوستان کے دورے پر آئے تھے، جو ان کی حکومت کے عہدے سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ تھا۔
عزیزی نے کہاکہ ’’برآمدات (کابل سے دہلی) کے لیے ہوائی کرایہ گھٹا کر ایک ڈالر (فی کلو) اور درآمدات (دہلی سے کابل) کے لیے۸۰؍ سینٹ (فی کلو) کر دیا گیا ہے۔ ٹیرف بھی کم کر دیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ’’ ہم چاہتے ہیں کہ، ہوائی راستہ، چابہار روڈ (ایران کے چابہار سے افغانستان کے زرنج تک شاہراہ) بھی مکمل طور پر فعال ہو اور تمام رکاوٹیں دور ہوں۔‘‘وزیر نے امریکی پابندیوں کے درمیان اپنے ملک کی بقا میں مدد کے لیے ہندوستان کا شکریہ ادا کیا، اور ان اقلیتوں کا استقبال کیا جو افغانستان سے ہندوستان فرار ہو گئے تھے۔عزیزی نے کہا: ہمارے۹؍ اعشاریہ ۳؍ ارب ڈالر امریکہ نے منجمد کر دیے تھے۔ لیکن اس مشکل وقت میں ہندوستانی حکومت نے گندم کی صورت میں مکمل مدد فراہم کی،میں ہمارے سکھوں اور ہندوؤں کو مدعو کرنا چاہتا ہوں۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہوگا، افغانستان میں ایک افغان سکھ برادری، ایک افغان ہندو برادری بھی ہے۔ اور انہیں پہلے ہی افغان عوام کی طرف سے بہت محبت مل چکی ہے۔ اور ہم نے انہیں مکمل تعاون فراہم کیا ہے، جو کچھ بھی ہمارے پاس تھا،تاہم، ہم تمام ہندوستانی برادری، صنعتکاروں، تاجروں سے درخواست کرتے ہیں کہ انہیں افغانستان کا دورہ کرنا چاہیے۔ اگر نہیں، تو کم از کم وہ سکھ اور ہندو برادری جو افغانستان سے آئی ہے، براہ کرم انہیں ہمی واپس دے دیں، ہم انہیں افغانستان آنے اور افغان پرائیویٹ سیکٹر اور افغان عوام کے ساتھ مل کر ایک بار پھر سے افغانستان کی تعمیر نو میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔‘‘
عزیزی نے کہا کہ’’ افغانستان میں چار کروڑ لوگ رہتے ہیں اور تقریباًتمام نے گزشتہ سالوں میں جنگ میں بلاوجہ اپنوں کو کھویا ہے۔ ایک طرف پاکستان ہمارا راستہ بند کر دیتا ہے، دوسری طرف امریکی ہمارے پیسے بند کر دیتے ہیں، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان یہ راستہ کھلا رکھے، اور ہم چاہتے ہیں کہ پرائیویٹ سیکٹر اس میں ہندوستانی سرمایہ کاری کریں تاکہ یہ دوسرے راستوں کے مقابلے میں سستا ہو سکے۔‘‘
واضح رہے کہ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ افغانستان نے چابہار میں ایک ڈرائی پورٹ (کارگو ہینڈلنگ اور کسٹم پوسٹ) کی درخواست کی ہے اور۲۰۱۴ء کے تینوں ممالک کے درمیان سہ فریقی معاہدے کے تحت ریلوے نیٹ ورک پر کام شروع کرنے کی درخواست کی ہے۔اس کے علاوہ افغان چیمبر آف کامرس کے سربراہ چرنجیت سنگھ نے عزیزی سے روپے میں ادائیگی کو آسان بنانے کی درخواست کی۔