Updated: November 23, 2025, 7:07 PM IST
| London
ممتاز تاجر اور مصنف سہیل سیٹھ نے لندن میں ہاؤس آف کامنز کے سامنے ایک جامع اور اثر انگیز تقریر کرتے ہوئے ہندوستان کی ۱۹۴۷ء کے بعد کی تبدیلی، برطانوی ورثے میں اس کے کردار اور دونوں ممالک کے مضبوط اقتصادی و تہذیبی تعلقات پر روشنی ڈالی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے طنزیہ لہجے میں برطانیہ کے عجائب گھروں میں موجود ہندوستانی نوادرات، ہندوستانی کھانوں کی مقبولیت اور رشی سونک کی وزارتِ عظمیٰ کا ذکر کیا۔
ممتاز تاجر، کالم نگار اور مصنف سہیل سیٹھ نے جمعہ کو لندن میں برطانوی ہاؤس آف کامنز کے سامنے ایک جامع اور پُراثر تقریر کی، جس میں انہوں نے ۱۹۴۷ء کے بعد سے ہندوستان کے حیرت انگیز بدلاؤ اور عالمی سطح پر اس کے بڑھتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی۔ کونسلیج انڈیا کے منیجنگ پارٹنر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے برطانوی ورثے میں ہندوستان کے تاریخی اور ثقافتی اثرات کا تذکرہ بھی طنزیہ اور خوشگوار انداز میں کیا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ’’انگلینڈ میں رہنا بہت اچھا لگتا ہے… آپ کے عجائب گھروں میں ہمارے ملک کی ہر چیز رکھی ہوئی ہے۔ ہمارا کھانا آپ کا قومی کھانا بن چکا ہے، اور تعلیم کا نظام بھی ملتا جلتا ہے۔ ہم نے آپ کو رشی سونک کی صورت میں ایک عظیم وزیر اعظم دیا ہے… اور شاید مزید بھی دیں گے۔‘‘ ان کے اس جملے پر ہاؤس میں بیٹھے شرکا ہنس پڑے۔
یہ بھی پڑھئے: ایپسٹین ای میلز: مودی، ہند اسرائیل تعلقات اور دیگر شخصیات سے روابط بے نقاب
سیٹھ نے ٹاٹا گروپ کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ وابستگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ آج برطانیہ کا سب سے بڑا آجر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہندوستانی صنعتیں برطانیہ اور خطے کے ساتھ مضبوط اشتراک رکھتی ہیں۔ تقریر کے دوران سیٹھ نے ’’نئے ہندوستان‘‘ کی تشکیل، ملک کی تہذیبی میراث اور ترقیاتی سفر کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر ہندوستانی باوقار انداز میں کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کانکلیو کا مقصد برطانیہ کو یہ سمجھانا ہے کہ ہندوستان بہت آگے بڑھ چکا ہے۔ یہ نہ ۱۹۴۷ء کا ہندوستان ہے، نہ ۱۹۹۱ء کا، اور ۲۰۳۰ء میں اس سے بھی آگے ہوگا۔‘‘
یہ خطاب کیوں؟
سہیل سیٹھ لندن میں ہاؤس آف کامنز کے احاطے میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ اور ممتاز عالمی مہمانوں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کا موضوع ہندوستان برطانیہ تعلقات اور عالمی سطح پر ہندوستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر مبنی تھا۔