Updated: November 23, 2025, 7:08 PM IST
| Brasília
برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو کو سپریم کورٹ نے حراست میں لے لیا ہے۔ وہ بغاوت کی ناکام کوشش کے الزام میں ۲۷؍ سال قید کی سزا کے خلاف اپیل کے دوران گھر میں نظر بند تھے۔ عدالت کے مطابق انہوں نے فرار کی کوشش میں اپنے ٹخنے کے مانیٹر کو غیر فعال کرنے کی کوشش کی۔ ایک ویڈیو میں بولسونارو نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ’’تجسس‘‘ کے باعث بریسلٹ پر سولڈرنگ آئرن کا استعمال کیا۔ جج الیگزینڈر ڈی موریس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ان کی ممکنہ فرار کی کوشش کا حصہ تھا۔
برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو۔ تصویر: ایکس
برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو، جو بغاوت کی ناکام کوشش کے الزام میں دی گئی ۲۷؍ سال قید کی سزا کے خلاف اپیل کے دوران گھر میں نظر بند تھے، کو سپریم کورٹ نے حراست میں لے لیا ہے۔ عدالت نے انہیں ’’اعلیٰ فرار کا خطرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے یہ قدم اٹھایا۔سپریم کورٹ نے سنیچر کوبتایا کہ انتہائی دائیں بازو کے لیڈر بولسونارو نے اپنے ٹخنے پر لگائے گئے الیکٹرانک مانیٹر کو غیر فعال کرنے کی کوشش کی تھی، جو ان کے ممکنہ فرار کیلئے ایک اہم قدم تصور کیا گیا۔ جج الیگزینڈر ڈی موریس نے کہا کہ ان کی حراست ایک ’’احتیاطی اقدام‘‘ ہے کیونکہ اپیل کا عمل ابھی جاری ہے۔ عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے ایک ویڈیو میں بولسونارو نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ’’تجسس‘‘ میں اپنے ٹخنے کے مانیٹر پر سولڈرنگ آئرن استعمال کیا۔ ویڈیو میں ڈیوائس جلی ہوئی حالت میں نظر آتی ہے، اگرچہ اب بھی ان کے ٹخنے پر بندھی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی وارننگ کے بعد متعدد بین الاقوامی ایئر لائنز نے وینزویلا سے پروازیں معطل کر دیں
۷۰؍ سالہ سابق صدر، جو ۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۲ء تک برازیل کے سربراہ رہے، اگست میں گھر میں نظر بند کئے گئے تھے اور انہیں برازیلیا کے ایک کنڈومینیم تک محدود رکھا گیا تھا۔ جج ڈی موریس کے مطابق، سنیچر کوان کے بیٹے فلاویو بولسونارو کی جانب سے کنڈومینیم کے باہر ایک نگرانی کا اہتمام ممکنہ طور پر ہنگامہ اور فرار کیلئے سازگار ماحول پیدا کر سکتا تھا۔ فلاویو نے اپنے حامیوں سے ’’اپنے ملک کیلئے لڑنے‘‘ کی اپیل بھی کی تھی۔ جج کا کہنا ہے کہ ٹخنے کے مانیٹر کو غیر فعال کرنے کی کوشش بھی اسی منصوبے کا حصہ تھی، جو مبینہ طور پر ممکنہ فرار کیلئے اشتعال انگیز ماحول بنانے سے فائدہ اٹھانا چاہتا تھا۔ عدالت نے بولسونارو کے وکلاء سے ۲۴؍ گھنٹوں میں جواب طلب کیا ہے۔ فلاویو بولسونارو نے لائیو ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ اگر ان کے والد کے ساتھ حراست میں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری جج الیگزینڈر ڈی موریس پر ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی رکن کانگریس مارجوری ٹیلر گرین نے استعفیٰ کا اعلان کر دیا
جج نے اپنے فیصلے میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ بولسونارو کا گھر امریکی سفارت خانے کے قریب ہے، جس سے ان کے سیاسی پناہ لینے کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ بولسونارو، جو سابق آرمی کپتان اور سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ہیں، اس مقدمے کو ’’وِچ ہنٹ‘‘ قرار دیتے آئے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ بولسونارو سے ’’گزشتہ رات‘‘ بات کر چکے ہیں اور جلد ملاقات کریں گے۔ گرفتاری سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے لاعلمی کا اظہار کیا لیکن صورتحال کو ’’بہت برا‘‘ قرار دیا۔ یاد رہے کہ اپنے دورِ صدارت میں بولسونارو کو معاشی پالیسیوں پر سراہا گیا، مگر امیزون میں جنگلات کی کٹائی میں اضافے اور کووِڈ ۱۹؍ کو ’’چھوٹا فلو‘‘ کہنے پر شدید تنقید بھی ہوئی۔ انہیں ستمبر میں ایک مجرمانہ تنظیم کی قیادت کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی، جس کا مقصد ان کی ’’آمرانہ گرفت‘‘ کو برقرار رکھنا تھا۔ اس تنظیم نے مبینہ طور پر صدر لولا، نائب صدر جیرالڈو الکمن اور جج ڈی موریس کو قتل کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔