Updated: November 23, 2025, 6:07 PM IST
| Washington
نئی دستاویزات اور ۱۸؍ ہزار ای میلز سے انکشاف ہوا ہے کہ جیفری ایپسٹین نے ۲۰۱۹ء میں مودی اور اسٹیو بینن کے درمیان ملاقات کرانے کی کوشش کی۔ ای میلز میں ایپسٹین کو ہند امریکہ چین جغرافیائی سیاست، ہند اسرائیل دفاعی تعاون، اور ہندوستان کی اعلیٰ کاروباری و سیاسی شخصیات جیسے ہردیپ سنگھ پوری اور انیل امبانی سے رابطے کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ روابط اسرائیلی اسٹریٹجک مفادات اور ہتھیاروں کی تجارت کے بڑھتے ہوئے رجحان سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس دوران ایک متنازع ای میل ہندوستان میں آن لائن بحث کا باعث بنی جبکہ مودی کے دفتر نے اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکی ہاؤس اوور سائٹ کمیٹی کے جاری کردہ دستاویزات اور ڈراپ سائٹ نیوز کے ذریعے حاصل کردہ ۱۸؍ ہزار ایپسٹین ای میلز کے مطابق، جیفری ایپسٹین نے اپنی ۲۰۱۹ء کی گرفتاری سے دو ماہ قبل ہندوستانی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اسٹریٹجسٹ اسٹیو بینن کے درمیان ملاقات کرانے کی کوشش کی۔ ای میلز میں ایپسٹین اس ملاقات کو ’’اسٹریٹجک لحاظ سے اہم‘‘ قرار دیتے ہوئے بینن پر زور دیتا ہے کہ ’’آپ کو مودی سے ملنا چاہئے‘‘، اور بعد میں پیغام بھیجتا ہے کہ ’’مودی آن بورڈ۔‘‘ مودی کی الیکشن میں دوبارہ کامیابی کے دن، بینن نے ایپسٹین کو بتایا کہ وہ ’’مودی پر ہندوستان کیلئے ایک گھنٹے کا شو‘‘ کر رہے ہیں، جس پر ایپسٹین نے جواب دیا کہ ’’ان کی توجہ چین کو روکنے پر ہے۔‘‘ بعدازاں بینن نے انڈین ٹیلی ویژن پر ہند امریکہ اتحاد اور مودی کی پالیسیاں جغرافیائی سیاست میں کس طرح اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، اس پر گفتگو کی۔
ایپسٹین مسلسل بینن کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا رہا کہ ہنداور امریکہ کے مشترکہ اسٹریٹجک مقاصد ہیں۔ ایک ای میل میں اس نے لکھا:’’آپ ایک بہترین موقع کھو رہے ہیں‘‘، اور مزید کہا کہ ’’اپنے زیر جامہ کو دیکھیں، یہ یا تو چین میں بنا ہے یا ہندوستان میں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جی۲۰؍اجلاس: آغاز ہی میں اعلامیہ منظور کر لیا گیا
ہند اسرائیل تعلقات میں تیزی اور ایپسٹین کا ممکنہ کردار
رپورٹ کے مطابق، ہندووستان جو کبھی فلسطینی خود مختاری کی کھلی حمایت کرتا تھا، گزشتہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ سیکوریٹی، ٹیکنالوجی اور تجارتی تعلقات گہرے کرتا ہوا مغرب سے باہر اسرائیل کا نمایاں شراکت دار بن گیا ہے۔ ۲۰۱۷ء اور ۲۰۱۸ء میں مودی اور نیتن یاہو کے دوروں کے بعد، ہندوستان نے ہتھیاروںسمیت اربوں ڈالر کے معاہدے کئے جس نے نئی دہلی کو اسرائیلی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار بنادیا۔ یہ سلسلہ غزہ میں جاری بحران کے باوجود برقرار رہا۔ ڈراپ سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، اس تبدیلی کے برسوں پہلے ایپسٹین کے پرائیویٹ کیلنڈرز میں ۲۰۱۴ء سے ۲۰۱۷ء کے درمیان بی جے پی کے سینئر لیڈر ہردیپ سنگھ پوری کے ساتھ متعدد ملاقاتیں درج ہیں، حالانکہ اس وقت ایپسٹین اپنی سزا کاٹ چکا تھا۔ اس وقت پوری انٹرنیشنل پیس انسٹی ٹیوٹ کے نائب صدر تھے، جس کی سربراہی ٹیرجے روڈ لارسن کر رہے تھے، ایپسٹین کے قریبی ساتھی جن کا خطے کی سیکوریٹی پالیسیوں پر اثر تھا۔ ہاؤس اوور سائٹ کمیٹی کے ریکارڈ کے مطابق، ایپسٹین نے پوری سے کم از کم پانچ بار ملاقات کی، جن میں نیویارک بھی شامل ہے۔ بعدازاں پوری مودی کابینہ میں شامل ہوئے اور اب وہ وزارتِ پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے سربراہ ہیں۔
انیل امبانی سے روابط اور ہند اسرائیل دفاعی منصوبے
ڈراپ سائٹ نیوز کے مطابق، ایپسٹین نے ہندوستانی ارب پتی انیل امبانی سے بھی براہِ راست خط و کتابت کی، جو اسرائیل کی سرکاری دفاعی کمپنی رافیل کے ساتھ ایک بڑے مشترکہ دفاعی منصوبے میں شامل تھے۔ مارچ ۲۰۱۷ء میں امبانی نے ایپسٹین کو مودی کے منصوبہ بند دورۂ امریکہ سے متعلق ایک خبر بھیجی، جس پر ایپسٹین نے جواب دیا کہ ’’انڈیا اسرائیل کلید، ای میل کیلئے نہیں‘‘، اور لکھا کہ یہ دورہ ’’اسرائیلی اسٹریٹجی کا حصہ‘‘ ہے۔ ڈراپ سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، امبانی کے دفاعی منصوبے ہنداسرائیلی اسلحہ معاہدوں کے بڑھتے ہوئے رجحانات سے مطابقت رکھتے ہیں جبکہ ایپسٹین کی مختلف شخصیات سے رابطہ کاری اسرائیلی انٹیلی جنس نیٹ ورکس سے منسلک جغرافیائی سیاسی معاملات میں اس کے وسیع کردار کی نشاندہی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی وارننگ کے بعد متعدد بین الاقوامی ایئر لائنز نے وینزویلا سے پروازیں معطل کر دیں
ایپسٹین کے دیگر ہندوستانی کاروباری روابط اور متنازع ای میل
دستاویزات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایپسٹین ۲۰۰۶ء سے ہندوستانی تاجروں کے ساتھ سرگرم تھا، دبئی میں معاہدے کرنے کی کوشش کرتا رہا اور ہندوستانی لگژری سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی تلاش میں رہا۔ دریں اثنا، ایپسٹین کی ایک دوبارہ منظر عام پر آنے والے ای میل، جس میں اس نے لکھا تھا کہ ’’لڑکیاں؟ ہوشیار، میں ایک پرانی عادت کی تجدید کروں گا‘‘، نے ہندوستان میں آن لائن تنازع پیدا کیا، کیونکہ اس ای میل تھریڈ میں ہردیپ سنگھ پوری کا نام موجود تھا۔ تاہم، ڈراپ سائٹ کی وضاحت کے مطابق یہ پیغام اصل تھریڈ سے ہٹ کر شامل ہوا تھا اور سوشل میڈیا پر غلط سمجھا گیا۔ ایک سینئر بی جے پی لیڈر نے وضاحت کی کہ اس تھریڈ میں ’’کسی کو لڑکیاں فراہم کرنے کا کوئی حوالہ موجود نہیں۔‘‘
ایپسٹین کی موت اور بعد کے سیاسی واقعات
ایپسٹین کا انتقال اگست ۲۰۱۹ء میں مین ہٹن جیل میں ہوا۔ کچھ ہی ہفتوں بعد نریندر مودی نے ہیوسٹن میں ’’ہاؤڈی مودی‘‘ ریلی میں ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا اور نعرہ لگایا:’’اب کی بار، ٹرمپ سرکار‘‘، جسے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کے طور پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مودی کے دفتر نے ڈراپ سائٹ نیوز کی تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب سینٹر فار فنانشل اکاؤنٹیبلٹی (سی ایف اے) کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی کارپوریشنز اور سرکاری ادارے غزہ میں اسرائیل کی جنگی معیشت کو سرمایہ کاری اور شراکت داری کے ذریعے فعال طور پر سہارا دے رہے ہیں۔