Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان میں انتہائی غربت میں کمی جبکہ بڑی آبادی دو وقت پیٹ بھر کھانے سے محروم

Updated: June 12, 2025, 4:03 PM IST | New Delhi

ہندوستان میں انتہائی غربت میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اس کے بعد بھی دو وقت پیٹ بھر کھانا ایک بڑی آبادی کی دسترس سے باہر ہے۔ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں غذائی قلت کی شرح عوامی تصور سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ہندوستان میں غذائی قلت کی شرح عوامی تصور سے کہیں زیادہ وسیع ہے، ایک تعلیمی مطالعہ کہتا ہے جبکہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ گذشتہ۱۱؍ سالوں میں ملک میں غربت کے خاتمے اور عوامی بہبود میں غیرمعمولی تبدیلیاں آئی ہیں۔ ہندوستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ دن میں دو وقت پیٹ بھر کھانا برداشت نہیں کر سکتا۔ یہ اس پس منظر میں سامنے آیا ہے جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت۲۵؍ کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے اور انتہائی غربت میں۸۰؍ فیصد کمی کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کر رہی ہے۔بی جے پی نے پیر کو جاری ایک دستاویز میں ’’نیتی آیوگ اور بین الاقوامی اقتصادی فورم ‘‘ کے حوالے سے ان اعداد و شمار کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ۱۱؍ سالوں (وزیر اعظم مودی کے دور میں) میں ہندوستان نے غربت کے خاتمے اور عوامی بہبود کے شعبوں میں غیرمعمولی تبدیلیاں دیکھی ہیں، جنہیں بی جے پی کے بقول ’’سنہری حروف میں لکھنے کے قابل‘‘ ہے۔حالیہ ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں انتہائی غربت کی شرح ۲۰۱۱ا-۱۲ء کے ۲۷؍ اعشاریہ ایک  فیصد سے کم ہو کر۲۰۲۲-۲۳ء میں۵؍ اعشاریہ ۳؍  فیصد رہ گئی ہے اور اسی عرصے میں شدید غربت میں زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد۳۴؍ کروڑ۴۴؍  لاکھ۷۰؍ ہزار سےگھٹ کر صرف۷؍ کروڑ۵۲؍  لاکھ۴۰؍ ہزار رہ گئی ہے۔تاہم، اس مہینے کے شروع میں شائع ہونے والے ایک تعلیمی مطالعے کا کہنا ہے کہ روایتی غربت کے اعداد و شمار ان غذائی قلتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو بہت سے ہندوستانیوں(جو غربت کی لکیر سے اوپر ہو سکتے ہیں) کو درپیش ہیں۔
فوڈ ڈیپرائیویشن، اے تھالی انڈیکس ریویلز وہٹ پاورٹی ایسٹی میٹس ڈو ناٹ (غذائی قلت، ایک تھالی انڈیکس ان پہلوؤں کو ظاہر کرتا ہے جو غربت کے تخمینے نہیں دکھاتے) کے عنوان سے یہ مقالہ، جس کے شریک مصنفین سینٹر فار ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کے پُلاپرے بالاکرشنن اور آندھرا پردیش کی کریا یونیورسٹی کے امن راج ہیں، نے معیار زندگی کو ایک تھالی کھانے کے لحاظ سے ناپا ہے اور غذائی قلت کو اجاگر کرتے ہوئے ہندوستان میں غربت کی پیمائش کے طریقہ کار پر نظرثانی کی وکالت کی ہے۔مطالعے نے ریٹنگ اور تجزیاتی ایجنسی کرسل کے اعداد و شمار استعمال کیے، جو شمالی، جنوبی، مشرقی اور مغربی ہندوستان میں رائج قیمتوں کی بنیاد پر گھر میں ایک تھالی تیار کرنے کی اوسط لاگت شائع کرتی ہے۔ ۲۰۲۳ء-۲۴ء میں ایک سبزی خور (وجیٹیرین) تھالی کی اوسطاً لاگت تقریباً۳۰؍ روپے جبکہ غیر سبزی خور (نان وجیٹیرین) تھالی تیار کرنے کی لاگت۵۸؍ روپے بتائی گئی ہے۔مطالعے میں ایک انتباہ شامل ہے: تخمینہ شدہ لاگت ایک `گھر میں پکائی گئی تھالی کیلئے ہے۔ تاہم، تمام مزدوروں کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اپنی ہر روز کی تمام خوراک گھر میں پکی ہوئی کھا سکیں۔ خاص طور پر روزگار کی تلاش میں دور دراز سے آنے والے مہاجرین کے تناظر میں۔ ہماری غیر رسمی معلومات کے مطابق، راجستھان، بہار، کیرلا، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو میں کسی تجارتی دکان سے خریدی گئی سبزی خور تھالی کی قیمت۳۰؍ روپے سے زیادہ تھی۔ لہٰذا،۳۰؍روپے کا تخمینہ غالباً کم ہے۔ اسی طرح۵۸؍ روپے غیر سبزی خور تھالی کے لیے بھی کم ہو سکتا ہے۔
تھالی انڈیکس نے غذائی غربت کی تعریف یوں کی ہے:کہ روزانہ کم از کم دو مکمل تھالیاں (جسے بنیادی غلہ، سبزیوں اور دالوں پر مشتمل ایک مکمل، متوازن کھانا قرار دیا گیا ہے) استعمال کرنے سے قاصر ہونا۔مطالعے کا دعویٰ ہے کہ یہ غذائی کمی کو پورا کرتا ہے، جو روایتی آمدنی یا اخراجات پر مبنی غربت کی لکیریں اکثر نظر انداز کر جاتی ہیں۔مقالے میں کہا گیا ہے، ’’دیہی ہندوستان میں۴۰؍ فیصد آبادی روزانہ دو سبزی خور تھالیاں برداشت نہیں کر سکتی اور۸۰؍ فیصد آبادی ایک سبزی خور اور ایک غیر سبزی خور تھالی کا مجموعہ (کل۸۸؍ روپے کی لاگت ) برداشت نہیں کر سکتی۔ شہری ہندوستان میں۱۰؍ فیصد آبادی روزانہ دو سبزی خور تھالیاں برداشت نہیں کر سکتی اور۵۰؍ فیصد آبادی روزانہ ایک سبزی خور اور ایک غیر سبزی خور تھالی کا مجموعہ برداشت نہیں کر سکتی۔
مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ دیہی ہندوستان میں غذائی قلت لوگوں کے تصور سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیہی اور شہری ہندوستان دونوں میں غربت۵؍ فیصد سے کم ہے۔ یہ رپورٹ۲۰۱۱ء-۱۲ء کے لیےتینڈولکر غربت کی لکیر کے اپ ڈیٹ پر مبنی تھی اور اس کے بعد مہنگائی کی شرح نافذ کر کے۲۰۲۳ء-۲۴ءمیں دیہی علاقوں کے لیے ماہانہ ۱۶۳۲؍روپے اور شہری علاقوں کے لیے ۱۹۴۴؍ روپے کی غربت کی لکیریں اخذ کی گئی تھیں۔تھالی انڈیکس ظاہر کرتا ہے کہ یہاں تک کہ اگر صرف خوراک پر ہونے والے اخراجات کو بھی فرض کر لیا جائے، تو یہ سطحیں دیہی آبادی کے۴۰؍ فیصد تک اور شہری آبادی کے۲۰؍ سے ۳۰؍  فیصد تک افراد کو فی کس روزانہ دو سبزی خور تھالیاں فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔بالاکرشنن اور راج کے مطابق، غربت کے مطالعات یہ فرض کرتے ہیں کہ گھرانوں یا افراد کو اپنی پوری آمدنی خوراک پر خرچ کرنے کی آزادی ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ گلوبل ہنگر انڈیکس۲۰۲۴ء کی رپورٹ میں ہندوستان ۱۲۷؍ ممالک میں۱۰۵؍ ویں نمبر پر ہے۔ اس درجہ بندی کے مطابق، دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک ہندوستان بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK