Inquilab Logo

نیپال: سپریم کورٹ نے ہندوستان کے ساتھ بجلی کے معاہدے پر حکومت کو نوٹس جاری کیا

Updated: February 03, 2024, 1:47 PM IST | New Delhi

نیپال کے سپریم کورٹ نے ہندوستان کے ساتھ بجلی کے معاہدے پر حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی منظوری نہ لینے پر یہ نوٹس جاری کیا ہے۔ کورٹ نے حکومت سے پوچھا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت کے ذریعے اس معاہدے کی توثیق کی گئی تھی یا نہیں؟

Supreme Court of Nepal. Photo: INN
نیپال سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

نیپال کی عدالت عالیہ نے حکومت کے ذریعے ہندوستان کے ساتھ طویل مدتی توانائی معاہدہ کرنے پر حکومت کو وجہ بتائو نوٹس جاری کرکے پوچھا کہ آیا اس ضمن میں اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت کے ذریعےاس معاہدے کی توثیق کی گئی تھی یانہیں۔نیپال نے پاور ٹریڈ اگریمنٹ (پی ٹی آئی) پر دستخط کئے ہیں جس کی رو سے اگلے ۱۰؍ سال میں نیپال ۱۰؍ ہزارمیگا واٹ بجلی ہندوستان کو بر آمد کرے گا۔اس معاہدہ پر اس وقت دستخط ہوئے جب وزیر خارجہ جے شنکر نے جنوری میں نیپال کا دورہ کیا تھا۔ عدالت عالیہ کے ترجمان وید پرساد اوپریتی کے مطابق عدالت کی یک نفری بیچ کے جسٹس ناہاکل سوبیدی نے منگل کو حکومت کے سابق سکریٹری سوریا ناتھ کے ذریعے دائر کی گئی عرضی کے جواب میں یہ نوٹس جاری کیا ہے۔نیپال بھارت ایمیننٹ گروپ پرسن کے رکن اپادھیائےنے بھی دو طرفہ معاہدہ پارلیمنٹ کے ذریعے ہی کرانےکی ضرورت پر زور دیا ہے۔اس وجہ بتائونوٹس میں عدالت نے حکومت سے واضح کرنے کو کہا ہے کہ کیا یہ معاہدہ قدرتی وسائل اور اس کے استعمال کے متعلق ہے اور کیا اس کیلئے پارلیمنٹ کے اراکین کی اکثریت کی توثیق کی ضرورت ہے۔عدالت عالیہ نے دونوں سے کہا کہ وہ یہ فیصلہ کر لیں کے عبوری احکامات جاری کئے جائیں یا نہیں۔اوپریٹی کے مطابق عدالت نے دونوں فریقین کو اپنے دفتر میں حاضر رہنے کی ہدایت دی تاکہ جلد ہی اس پر بات کی جا سکے۔یہ دو طرفہ بجلی کی تجارت کا معاہدہ اس وقت طے پایا جب گزشتہ سال  ۳۱؍مئی سے  ۳؍ جون کے دوران نیپال کے وزیر اعظم پشپا کمل دہل پرچنڈا نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔اس دوران ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستان کے ذریعے نیپال سے طویل مدتی بجلی خریدنےکے عزم کا اظہار کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK