حکومت نے واضح کیا کہ آپریشن سیندور ابھی ختم نہیں ہوا، پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر منہ توڑ جواب دینے کا فوج کو مکمل اختیار،آج ڈی جی ایم او سطح کی گفتگو۔
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 9:51 AM IST | Agency | New Delhi
حکومت نے واضح کیا کہ آپریشن سیندور ابھی ختم نہیں ہوا، پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر منہ توڑ جواب دینے کا فوج کو مکمل اختیار،آج ڈی جی ایم او سطح کی گفتگو۔
سنیچر کو جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ہی ہند-پاک سرحد اور لائن آف کنٹرول پر حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔جموں کشمیرکے سرحدی علاقوں میں۴؍ دنوں بعد شہریوں نے ایسی رات گزاری جب آسمان پر طیاروں، میزائل یا ڈرون کی پروازوں کی آواز نہیں گونج رہی تھی۔ یہی صورتحال راجستھان، پنجاب اور اُن دیگرریاستوں میں رہی جن کی سرحدیں پاکستان سے ملی ہوئی ہیںتاہم حکومت اور فوج چوکس ہے۔ وزیراعظم مودی نے سنیچر کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد اعلیٰ سطحی میٹنگ کےبعد اتوار کی صبح پھر فوج کے تینوں شعبوں کے سربراہان، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجے ڈوبھال اور دیگر کے ساتھ میٹنگ کی۔ ذرائع کے مطابق اس اعلیٰ سطحی میٹنگ میں انہوں نے ہدایت دی ہے کہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں اگراُس طرف سے گولی چلے، تواِس طرف سے اس کا جواب گولہ داغ کر دیاجائے۔
وزیراعظم کی اعلیٰ سطحی میٹنگ
جنگ بندی کے بعد ۲۴؍ گھنٹوں میں دوسری بار اتوار کی صبح اعلیٰ سطحی میٹنگ کی قیادت کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے صورتحال کا جائزہ لیا۔ میٹنگ میں سرحدوں پر حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کرنے پر اتفاق کے ساتھ ہی ذرائع کے مطابق وزیراعظم مودی نے ہدایت دی ہے کہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی اقدام کا پہلے سے زیادہ سختی سے جواب دیا جائے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وزیراعظم مودی نے فوجی سربراہوں سے واضح طور پر کہا ہے کہ سرحد پار سے چلنےوالی گولی کا جواب ہندوستان کی جانب سے توپ کے گولوں سے دیا جانا چاہئے۔ حکومت نے واضح کیا کہ آپریشن سیندور ابھی ختم نہیں ہوا اور سرحد پار سے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے جواب کا اب یہی طریقہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے:پوپ لیو چہاردہم نے پہلے اتوار کے خطاب میں مزید جنگ سے گریز کرنے کی اپیل کی
میٹنگ کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل دویدی نے فوجی کمانڈروں کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے فوجی کمانڈروں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کاجواب دینے کا ’’مکمل اختیار‘‘ سونپ دیا ہے اورکسی بھی غلط حرکت کا منہ توڑ جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ الزام ہے کہ سنیچر کی شام دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے باوجود جموں کشمیر کے کچھ علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں۔
سرحدوں پر امن، بندوقیں خاموش
ڈی جی ایم او کی سطح پر ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے پراتفاق کے بعد سنیچر کی رات پاکستان کی جانب سے کچھ خلاف ورزیاں ہوئی تھیں تاہم بعد میں رات بھر کسی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں ملی۔ حکام نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا ہے کہ’’جموں کشمیر میں سنیچر کی رات ۱۱؍ بجے کےبعد کسی بھی سیکٹر پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی خبر نہیں ملی۔‘‘ پنجاب ، راجستھان اور دیگر ریاستوں کے سرحدی علاقوں میں بھی حالات معمول پر آنے کے بعد حکام نے عام شہریوں کوا پنے روزہ مرہ کے معمولات پر لوٹنے کا مشورہ دیا گیاہے۔ اس بیچ ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ صرف اور صرف ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز(ڈی جی ایم او) کی سطح کی بات چیت ہوگی۔ یاد رہے کہ جنگ بندی بھی ہندوستانی ڈی جی ایم او کو پاکستانی ہم منصب کے فون کے بعد ہوئی ہے۔ دونوں ڈی جی ایم او پیر کو پھر صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے گفتگوکریں گے۔