Updated: October 09, 2025, 8:00 PM IST
| New Delhi
ایک تازہ سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں دھوپ کے اوقات مسلسل کم ہو رہے ہیں، اور یہ رجحان گزشتہ ۳۰؍ برسوں میں نمایاں طور پر بڑھا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کمی کی بنیادی وجوہات فضا میں ایروسول ذرات اور بادلوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہیں، جو سورج کی شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روک رہے ہیں۔
ہندوستانی سائنسدانوں کی ایک مشترکہ تحقیق کے مطابق ۱۹۸۸ء سے لے کر ۲۰۱۸ء کے درمیان ہندوستان میں دھوپ کے مجموعی اوقات میں نمایاں کمی پائی گئی ہے۔ یہ تحقیق بنارس ہندو یونیورسٹی، پونے کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹیرولوجی (آئی آئی ٹی ایم) اور انڈیا میٹیرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) کے سائنسدانوں نے مل کر کی ہے، جس کے نتائج ۲؍ اکتوبر کو عالمی جریدے ’’نیچر‘‘ میں شائع ہوئے۔ تحقیق کے مطابق ملک کے ۲۰؍ مقامات اور ۹؍ مختلف خطوں سے حاصل کردہ شمسی مشاہدات کے تجزیے سے واضح ہوا کہ ہندوستان میں سالانہ دھوپ کے اوقات میں مجموعی کمی واقع ہو رہی ہے۔ مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی خطے کے علاوہ تقریباً پورے برصغیر میں دھوپ کے گھنٹوں میں مسلسل کمی دیکھی گئی۔ محققین کے مطابق اکتوبر سے مئی کے دوران معمولی بہتری کے بعد جون سے جولائی کے مہینوں میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی۔ تاہم، شمالی حصے کے اندرونی علاقوں اور ہمالیائی خطوں میں یہ رجحان نسبتاً مختلف رہا۔
ایروسول میں اضافہ اصل وجہ
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں فضا میں ایروسول (aerosols) کی بڑھتی ہوئی مقدار اس کمی کی بڑی وجہ ہے۔ یہ ذرات سورج کی روشنی کو بکھیرتے یا جذب کر لیتے ہیں، جس سے زمین کی سطح تک کم روشنی پہنچ پاتی ہے ۔ ۱۹۹۰ء کی دہائی کے دوران تیز معاشی ترقی، شہری آبادی میں اضافہ، صنعتی سرگرمیوں، گاڑیوں کے اخراج اور بایوماس جلانے کے باعث ایروسول کی مقدار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ رجحان صرف ہندوستان تک محدود نہیں رہا — چین اور جاپان میں بھی اسی طرح کی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیںالبتہ ان دونوں ممالک نے اس مسئلے کیلئے مؤثر اقدامات کئے۔ چین نے ’’کلین ایئر ایکشن پلان‘‘ کے ذریعے فضائی آلودگی پر قابو پایا جبکہ جاپان نے کلین ٹیکنالوجی اور اخراج کنٹرول پالیسیز نافذ کیں، جن سے ایروسول کی سطح کم ہوئی اور دھوپ کے اوقات میں بہتری آئی۔
بادلوں کا بڑھتا احاطہ بھی ذمہ دار
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایروسول کی زیادتی بادلوں کی ساخت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق جب فضا میں ایروسول کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو بادلوں کی چھوٹی بوندیں زیادہ بنتی ہیں، جس سے بادل دیر تک برقرار رہتے ہیں اور سورج کی شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔ یہ عمل شمسی تابکاری میں کمی اور روزانہ دھوپ کے اوقات میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین نے اس رجحان کو ’’سولر ڈِمنگ‘‘ (Solar Dimming) کا نام دیا ہے، جو ۲۱؍ ویں صدی میں بھی برقرار ہے۔
سائنسدانوں کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان رہا تو مستقبل میں یہ صورتحال زراعت، شمسی توانائی، اور موسمی پیٹرنز پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ایروسول آلودگی پر قابو پانے کیلئے چین اور جاپان کی طرز پر اقدامات کئے جائیں تاکہ سورج کی قدرتی توانائی کے استعمال کو محفوظ رکھا جا سکے۔