• Tue, 23 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان خلاء میں اپنی سیٹیلائٹس کی حفاظت کیلئے ’’باڈی گارڈ سیٹیلائٹ‘‘ بنائےگا

Updated: September 23, 2025, 10:11 AM IST | Agency | New Delhi

خلاء میں بڑھتے خطرات اور دشمن ممالک کی سرگرمیوں کے پیش نظر اہم فیصلہ، یہ محافظ مصنوعی سیارے اہم سیٹیلائٹس کے ارد گرد موجود رہیں گے.

A fictional image of a `bodyguard satellite`. Photo: INN
’باڈی گارڈ سیٹیلائٹ‘ کی خیالی تصویر۔ تصویر: آئی این این

خلاء میں بڑھتے خطرات اور مصنوعی سیاروں  ( سیٹیلائٹس)  کے میدان میں  دشمن ملکوں کی  سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ہندوستان   اپنے مصنوعی سیاروںکی حفاظت  کیلئے ’’باڈی گارڈ سیٹیلائٹ‘‘  بنانے کی تیاری کررہا ہے۔ یہ محافظ مصنوعی سیارے اہم سیٹیلائٹس کے آس پاس موجود رہیں گے ، ان کی حفاظت کریں گے ،مشکوک سرگرمی  پر نظر رکھیں گے ،ان کی فوری اطلاع دیں گے اور ساتھ ہی ضروری  اقدامات بھی کریں گے۔ 
 بلومبرگ کے مطابق یہ اس منصوبہ پر کام ۲۰۲۴ء  کے وسط میں اس وقت تیز ہوا جب  ایک پڑوسی ملک کا سیٹیلائٹ  جو نقشہ سازی اور نگرانی کیلئےاستعمال ہوتا ہے اور جس کے ذریعہ اکٹھا کی گئی معلومات فوجی مقاصد کیلئے استعمال ہوسکتی ہے  ،اسرو کے سیٹیلائٹ کے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے سے گزرا تھا۔   حالانکہ کوئی تصادم نہیں ہوا، لیکن حکام کا کہنا  ہے کہ اتنے قریب سے گزرنا  طاقت کا مظاہرہ  اور  ہندوستانی  خلائی صلاحیتوں کیلئے چیلنج کے مترادف ہے۔ اطلاعات  کے مطابق  حکومت اسٹارٹ اپ کمپنیوں کے ساتھ مل کر’’لائیڈار سیٹیلائٹ‘‘ اور ’’گراؤنڈ بیسڈ ریڈار  سسٹم‘‘ پر کام کر رہی ہے تاکہ خطرات کو وقت پر پہچان کر سیٹیلائٹس کو محفوظ پوزیشن پر منتقل کیا جا سکے۔مئی میں پاکستان کے  ساتھ فوجی ٹکراؤ   کے وقت بھی مصنوعی سیاروں کی اہمیت کو محسوس کیاگیا۔  جون میں ایئر مارشل آشو توش دکشت نے  بھی ایک سمینار میں خبردار کیا تھا کہ چین کی فوج تیزی سے اپنی خلائی صلاحیت بڑھا رہی ہے اور  جو ہندوستان کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔
 حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ۲۰۲۹ءتک۵۲؍خصوصی دفاعی سیٹیلائٹس خلا میں بھیجے جائیں گے۔ یہ سیٹیلائٹس خلاء میں  ایک طرح سے ہندوستان ’’آنکھیں‘‘ہوںگی  جو بطور خاص پاکستان  اور   چین کی سرحد پر نظر رکھیں گی۔ تفصیلات کے مطابق  یہ مصنوعی سیارے مصنوعی ذہانت(اے آئی)  سے لیس ہوں گے اور۳۶؍ہزار کلومیٹر کی بلندی پر آپس میں رابطہ قائم کر سکیں گے۔ اس سے زمین تک سگنل بھیجنے، پیغامات اور تصاویر پہنچانے میں آسانی ہوگی۔یہ پورا منصوبہ  ڈیفنس اسپیس ایجنسی  کے تحت چلایا جا رہا ہے، جسےاسپیس بیسڈ سرویلانس فیز-۳؍نام دیا گیا ہے اور ۲۶؍ ہزار ۹۶۸؍ کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیاگیا ہے۔اس  بجٹ کو  اکتوبر۲۰۲۴ءمیں کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی نے منظور کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK