ہندوستان کا مقصد امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے ذریعے اپنی برآمدات پر محصولات کو کم کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ روس سے خام تیل خریدنے والے ممالک پر ثانوی محصولات عائد نہیں کر سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: August 17, 2025, 6:51 PM IST | New Delhi
ہندوستان کا مقصد امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے ذریعے اپنی برآمدات پر محصولات کو کم کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ روس سے خام تیل خریدنے والے ممالک پر ثانوی محصولات عائد نہیں کر سکتی ہے۔
ہندوستان اور امریکہ کے درمیان چھوٹے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کے لیے۲۵؍ اگست کو امریکی وفد کا دورہ اب نہیں ہو گا۔ اسے کسی اور تاریخ کے لیے ری شیڈول کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مجوزہ دو طرفہ تجارتی معاہدے (بی ٹی اے) پر مزید بات چیت کے لیے مذاکرات کا اگلا دور نئی دہلی میں ہونے کی توقع تھی۔ مذاکرات کا چھٹا دور۲۵؍ سے ۲۹؍ اگست تک ہونا تھا۔
یہ بھی پڑھئیے:کھانا پکانے کے بعد ضائع ہونے والے تیل سے پروازوں کا ایندھن بنے گا
ایک سرکاری اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کا دورہ ری شیڈول کیا جائے گا اور یہ۲۵؍ اگست کو نہیں ہو رہا جیسا کہ پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ دونوں ممالک نے رواں سال مارچ میں تجارتی معاہدے پر بات چیت شروع کی تھی۔ تب سے اب تک مذاکرات کے ۵؍دور ہو چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام کی آخری ملاقات جولائی میں امریکہ میں ہوئی تھی۔ اس سال ستمبر تک تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کا منصوبہ ہے۔
کیا۲۵؍ فیصد سیکنڈری ٹیرف سے بچا جائے گا؟
تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے چھٹے دور کی ری شیڈولنگ ٹیرف تناؤ کے درمیان اہم ہے۔۲۷؍ اگست سے امریکہ جانے والے ہندوستانی سامان پر ۲۵؍ فیصد اضافی ٹیرف یا سیکنڈری ٹیرف نافذ ہونے والا ہے۔اس سے کل ٹیرف کی شرح۵۰؍ فیصد ہو جائے گی۔ ۲۵؍ فیصد کی شرح ۷؍ اگست سے پہلے ہی نافذ کی جا چکی ہے۔ تاہم امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اب اشارہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ ان ممالک پر ثانوی محصولات عائد نہیں کر سکتی جو روسی خام تیل خریدتے رہتے ہیں۔