یہ معاہدہ مکئی اور سویا بین کے کسانوں پر بحران کا باعث بن سکتا ہے، جس کا اثر بہار،ایم پی اور مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں پڑنے کا امکان ہے۔
EPAPER
Updated: July 08, 2025, 10:57 AM IST | Agency | New Delhi
یہ معاہدہ مکئی اور سویا بین کے کسانوں پر بحران کا باعث بن سکتا ہے، جس کا اثر بہار،ایم پی اور مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں پڑنے کا امکان ہے۔
ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر بات چیت اہم موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان میں مقامی طور پر کچھ حلقے یہ خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ کچھ زرعی مصنوعات کی درآمد سے ملک کے کسانوں پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ ہندوستان کو ۳؍ بڑی زرعی مصنوعات بھیجنے سے متعلق تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن میں سے اس کے پاس اضافی مقدار ہے۔ ان زرعی مصنوعات میں سویا بین، سویا تیل اور مکئی شامل ہیں۔ سال۲۵۔۲۰۲۴ء (جولائی تا جون) میں ملک میں تقریباً۱ء۲؍ کروڑ ہیکٹر اراضی پر مکئی اور تقریباً۱ء۳؍ کروڑ ہیکٹر زمین پر سویا بین کاشت کی گئی تھی۔ ان دونوں فصلوں کا مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، بہار، تلنگانہ اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں کے کسانوں پر بڑا اثر پڑتا ہے۔
اگر ہندوستان امریکی مطالبہ مان لیتا ہے تو مکئی ان فصلوں میں سے ایک ہے جس کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مکئی گندم اور چاول کے بعد ہندوستان کی تیسری سب سے بڑی اناج کی فصل ہے۔ مکئی بہار کی پوری زرعی معیشت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔ بہار میں اکتوبر کے آخر اور نومبر کے شروع میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، جب مکئی کی خریف فصل کی کٹائی ہوگی۔ سال۲۵۔۲۰۲۴ء (جولائی سے جون) میں ہندوستان کی مکئی کی کل پیداوار کا تقریباً۹؍ سے ۱۱؍ فیصد بہار کا تھا۔
تیسرے پیشگی تخمینوں کے مطابق بہار کی مکئی کی پیداوار تقریباً۵۰؍ لاکھ ٹن تھی جبکہ ملک کی پیداوار تقریباً۴ء۲۲؍ کروڑ ٹن تھی۔ درحقیقت، کل پیداوار میں مکئی کے حصہ سے کہیں زیادہ، فی ہیکٹر مکئی کی پیداوار میں زبردست اضافہ اور بہار میں اس کی کل پیداوار نے اسے ریاست کی معیشت کا ایک اہم حصہ بنا دیا ہے۔ ریاست میں کسانوں کے لیے ایک اہم فصل کے طور پر مکئی کے ابھرنے سے ریاست میں اناج پر مبنی ایتھنول کے شعبے میں بھی انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ریاست میں فی الحال۱۷؍ اناج پر مبنی ایتھنول یونٹس ہیں جن کی صلاحیت ۶۵؍ کلو لیٹر فی دن سے لے کر۲۵۰؍ کلو لیٹر اور اس سے زیادہ ہے۔
ایتھنول پروڈیوسرس کی بڑھتی ہوئی مانگ نے بہار میں مکئی کے مارکیٹ قیمت۲۰۲۲ء میں تقریباً ۱۶۰۰۔۱۷۰۰؍ روپے فی کوئنٹل سے بڑھا کر ۲۰۲۴ء میں تقریباً۲۵۰۰۔۲۶۰۰؍ روپے فی کوئنٹل کر دی تھی۔ اس سال اپریل سے، یہ تقریباً ۲۲۰۰۔۲۲۵۰؍ روپے فی کوئنٹل پر مستحکم ہوئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بہار میں مکئی کی اوسط آمدنی صرف دو برسوں میں تقریباً۲۵؍ فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح دیکھی ہے۔ یقیناً مکئی کی بے قابو درآمد ریاست کے سیاسی منظر نامے پر نمایاں اثر ڈال سکتی ہے۔
ہندوستان امریکہ تجارتی معاہدے سے متاثر ہونے والی دوسری فصل سویا بین ہے۔ فی الحال سویا بین کی قیمت تقریباً۳۸۰۰۔۴۲۰۰؍ روپے فی کوئنٹل چل رہی ہے، جو ایم ایس پی سے بھی کم ہے۔ اس سال بوائی کے موسم سے عین قبل مرکزی حکومت نے خوردنی تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے خوردنی تیل پر درآمدی ڈیوٹی کم کر دی تھی۔ اس اقدام کو مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کے اہم سویا پیدا کرنے والے علاقوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ سویابین مدھیہ پردیش کی ایک اہم فصل ہے۔
یہ شیوراج سنگھ چوہان کی آبائی ریاست بھی ہے، جو موجودہ مرکزی وزیر زراعت اور تقریباً۱۷؍ برسوں سے ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہان۲۰۱۷ء میں سویابین کی گرتی قیمتوں اور کسانوں کے مسائل جیسے اہم مسائل کی وجہ سے ریاستی انتخابات ہار گئے تھے۔ اب خدشہ یہ ہے کہ اگر ہند امریکہ تجارتی معاہدے کے تحت سویابین کا ایک اور سستا متبادل درآمد کیا جاتا ہے تو مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں بھی عوامی تاثر متاثر ہوگا۔