Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ ہمارے والد نے بے قصوروں کے لئے اپنے آپ کو وقف کردیاجس کا پھل آج انہیں ملا ہے‘‘

Updated: July 28, 2025, 11:25 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

گلزار اعظمی کے بیٹے انوار اعظمی کا بیان ، ان کے مطابق میرے والد نے مولانا ارشد مدنی سے اجازت لے کر جمعیۃ لیگل سیل قائم کیااوریہیں سے بے قصور ملزمین کیلئے قانونی لڑائی لڑنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

Late Gulzar Azmi with his son Anwar Azmi. Photo: INN
مرحوم گلزار اعظمی اپنے بیٹے انوار اعظمی کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این

سلسلہ وار بم دھماکوں کے ملزمین کی رہائی کے لئے دل و جان سے اپنی خدمات پیش کرنے والے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے سابق جنرل سیکریٹری گلزاراعظمی کے بیٹے انواراعظمی نے  اپنے دلی جذبات کا اظہار کیا۔انوار اعظمی نے ۱۱؍ محروسین کی جھوٹے کیس سے ہونے والی رہائی پر کہا کہ ’’جمعیۃ علمائے ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی کی سربراہی میں ملک کی مختلف ریاستوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے جھوٹے الزامات میں پھنسائے جانے والے محروسین کو قانونی مدد فراہم کرنے اور انسانی جذبہ کے تحت پیش پیش رہنےاور ڈھال بن کر کھڑے رہنے والی دو شخصیات کو زمانہ کبھی فراموش نہیں کر سکے گا۔‘‘   انہوںنے مزید کہا کہ ’’میں جن دو شخصیات کی بات کررہا ہوں ان میں میرے والد محترم گلزار اعظمی جنہوںنے جھوٹے الزامات میں پھنسائے جانے والے محروسین کو قانونی مدد ہی نہیں بلکہ جذباتی و مالی مدد فراہم کرنے میں بھی کبھی کوئی عذر پیش نہیں کیا اور ان کے لئے اپنی زندگی وقف کر دی ۔ دوسری شخصیت مرحوم ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کی تھی جنہیں بے گناہوں کی پیروی کرنے  پر شہید کر دیا گیا ۔‘‘ انقلاب سے سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں کے ۱۱؍ ملزمین کی رہائی اور گلزار اعظمی کی خدمات پر ہونے والی بات چیت کےدوران ان کے بیٹے نے بتایا کہ’’ اسے اتفاق کہئے یا پولیس کی زیادتی کہ مجھے اور میرے بھائی ابرارکو ایک مجرمانہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا ۔مذکورہ بالا معاملہ میں دو سال ۱۰؍ دن میرے والد ہماری بے گناہی کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے تھے۔ پھر ایک نوجوان  ایڈوکیٹ شاہد اعظمی نے ہماری کامیابی پیروی کی جس کی وجہ سے ہم اس کیس سے با عزت بری ہوگئے۔‘‘
  انوار نے یہ بھی بتایا ،’’ یہی وہ موقع تھا جب بذات خود شاہد اعظمی نے میرے والد گلزار اعظمی سے سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں میں پھنسائے گئے ۱۳؍ اور مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۶ء میں پھنسائے گئے ۹؍ اور اسلحہ ضبطی معاملہ۲۰؍ سے زائد بے قصورملزمین کی پیروی کرنے میں دلچسپی دکھائی تھی ۔یہی وہ دن تھا جب میرے والد نے مولانا ارشد مدنی سے اجازت لے کر جمعیۃ لیگل سیل قائم کیااور یہاں سے بے قصور ملزمین کے لئے قانونی لڑائی لڑنے کا ایک سلسلہ شروع ہوا ۔ میرے والد اور شاہد اعظمی و دیگر وکلاء نے یوں تو بہت سے ملزمین کو ضمانت پر رہائی دلانے اور کیس سے ڈسچارج کرنے میں کامیابی حاصل کی لیکن سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں میں پھنسائے گئے ملزمین کی رہائی کے لئے وہ انتہائی فکر مند رہتے تھے اور ٹرائل کورٹ سے پھانسی اور عمر قید کی سزا سنائے جانے کے فیصلہ کے بعد انہوں نےبے قصوروں کی رہائی کے لئے اپنے آپ کو نہ صرف اہل خانہ سے دور کر لیا بلکہ ان کی رہائی کے لئے اپنے آپ کو وقف کرتے ہوئے دفتر کو ہی اپنا گھر بنا لیا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK