Inquilab Logo

چین کے `انفلوئنزا سے ہندوستانی برآمد کنندگان پریشان

Updated: November 28, 2023, 11:35 AM IST | Agency | New Delhi

اگر بیماری تیزی سے پھیلتی ہے تواس سے عالمی تجارت متاثر ہوسکتی ہے۔ ہندوستان اور چین کے درمیان بڑے پیمانے پر کاروبارہوتاہے۔

H9N2 disease is spreading in China, which is likely to affect business. Photo: INN
چین میں ایچ ۹؍ این ۲؍ بیماری پھیل رہی ہے جس سے کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ تصویر : آئی این این

چین میں `انفلوئنزا کے بڑھتے ہوئے معاملات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقامی برآمد کنندگان نے کہا کہ وہ صورت حال پر بغورنظر رکھ رہے ہیں کیونکہ اس بیماری کے پھیلنے میں اضافے سے عالمی سپلائی چین اور عالمی تجارت دوبارہ متاثر ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال تشویشناک نہیں ہے لیکن اگر یہ بیماری دنیا کے دیگر حصوں میں پھیلتی ہے تو اس سے عالمی تجارت متاثر ہوگی کیونکہ چین عالمی مینوفیکچرنگ اور برآمدات کا مرکز ہے۔
 مرکزی حکومت نے۲۴؍ نومبر کو کہا تھا کہ ملک چین میں `انفلوئنزا کی صورت حال سے پیدا ہونے والی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور اس ملک میں بچوں میں ایچ ۹؍ این ۲؍ پھیلنے اور سانس کی بیماری کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ مرکزی وزارت صحت نے کہا کہ ایویئن انفلوئنزا، ایچ ۹؍ این ۲؍ کے معاملات کے ساتھ ساتھ چین میں سانس کی بیماری کی اطلاع کے ساتھ ہندوستان کیلئے خطرہ کم ہے۔
 کچھ میڈیا رپورٹس شمالی چین میں بچوں میں سانس کی بیماری کے معاملات میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ فریدہ گروپ کے چیئرمین رفیق احمد( چمڑے کے ایک سرکردہ برآمد کنندہ) نے کہاکہ ’’ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ اگر بیماریاں پھیلتی ہیں تو اس سے کاروبار متاثر ہوگا۔‘‘
 فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن (ایف آئی ای او) کے ڈائریکٹر جنرل اجے سہائے نے کہاکہ ’’ہم یقینی طور پر فکر مند ہیں اور زیادہ تر چیزیں اس کے پھیلاؤ پر منحصر ہیں ۔ اگلے ۵۔۶؍دن بہت اہم ہوں گے۔ممبئی میں مقیم برآمد کنندہ خالد خان نے کہا کہ کووڈ۱۹؍وبائی امراض کے دوران عالمی سپلائی چین میں خلل پڑا تھا۔ اگر موجودہ بیماریاں چین میں پھیلتی ہیں تو یہ سلسلہ دوبارہ متاثر ہو سکتی ہے۔ خان نے کہاکہ ’’ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ اس وقت گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
 لدھیانہ میں مقیم انجینئرنگ ایکسپورٹر ایس سی رالہان ​​نے کہا کہ ابھی تک عالمی سپلائی چین میں کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا ہے اورپڑوسی ملک سے ان کی درآمدات آسانی سے جاری ہیں ۔ چین ہندوستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
 اپریل تا اکتوبر۲۰۲۳ء میں چین سے درآمدات۶۰؍ بلین امریکی ڈالر رہی جبکہ۲۰۲۲ء میں اسی عرصے میں یہ۶۰ء۲۶؍ بلین امریکی ڈالر تھی۔ چین کو ہندوستان کی برآمدات رواں مالی سال کے ۷؍ مہینوں میں بڑھ کر۸ء۹۲؍ بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں ، جو اپریل تا اکتوبر۲۰۲۲ء کے دوران۸ء۸۵؍ بلین امریکی ڈالر تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK