ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی گھروں میں ۳۴؍ ہزار ۶۰۰؍ ٹن سونا ہے جس کی قیمت۴۵۰؍ لاکھ کروڑ روپے ہے، جبکہ ملک کی جی ڈی پی۳۷۰؍ لاکھ کروڑ ہے۔
ہمارے یہاں شادیوں میں بھی زیور ات کی شکل میں سونا دینےکی ایک پرانی روایت ہے۔ تصویر: آئی این این
حالیہ کچھ برسوں میں سونے اور چاندی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، اس کے باوجود اس کی خریداری میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔ اسی درمیان ایک چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے کہ وطن عزیز میں گھروں میں جتنا سونا ہے، وہ ملک کی جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستانی گھروں میں سونے کی کل قیمت۵؍ ٹریلین ( یعنی ۴۵۰؍ لاکھ کروڑ روپے) سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار ملک کے۴ء۱؍ ٹریلین ڈالر یعنی ۳۷۰؍ لاکھ کروڑ روپے کے جی ڈی پی سے زیادہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ حالیہ دنوں میں سونے کی قیمتوں میں ریکارڈ بلندی تک پہنچنا ہے۔
مورگن اسٹینلے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی گھرانوں میں تقریباً۳۴؍ ہزار ۶۰۰؍ٹن سونے کا ذخیرہ ہے۔ فی الحال، سونے کی قیمت۱ء۳۸؍ لاکھ روپے فی۱۰؍ گرام کے قریب ہے۔اس میں روزانہ کی بنیاد پر کمی بیشی بھی ہورہی ہے۔ اسی طرح بین الاقوامی مارکیٹ میں، سونا ۴۵۰۰؍ ڈالر فی اونس (تقریباً۲۸؍ گرام) سے اوپر ٹریڈ کر رہا ہے۔ روپے میں اسے تبدیل کریں تو اس کی قیمت تقریباً ایک لاکھ ۳۰؍ ہزار روپے فی۱۰؍ گرام ہوتی ہے۔
انفومیرکس ویلیویشن اینڈ ریٹنگ کے چیف اکانومسٹ ڈاکٹر منورنجن شرما کے مطابق، یہ موازنہ کافی دلچسپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ اعداد و شمار ہندوستان کی معیشت میں سونے کی ثقافتی، مالیاتی اور نفسیاتی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جب کسی اثاثے کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو لوگ خود کو امیر محسوس کرتے ہیں اور زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ اسے دولت کا اثر کہتے ہیں تاہم ’ایم کے گلوبل‘ کی ایک رپورٹ اس کے برعکس دعویٰ کرتی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں۷۵؍ سے ۸۰؍ فیصد سونا زیورات کی شکل میں ہے۔ لوگ اسے ایک طویل مدتی بچت اور روایت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ چونکہ لوگ اسے فروخت نہیں کرتے ہیں اسلئے قیمتوں میں اضافے کا ان کے روزمرہ کی کھپت یا خریداریوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا ہے۔
لیکن سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے صرف عوام کی خریداری نہیں ہے بلکہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) بھی بڑے پیمانے پر خریداری کرکے اپنے سونے کے اسٹاک میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ ۲۰۲۴ء کے بعد سے آر بی آئی نے اپنے ذخیرے میں ۷۵؍ ٹن سونے کااضافہ کیا ہے۔ اس طرح اب، ہندوستان کے کل سرکاری سونے کا ذخیرہ ۸۸۰؍ ٹن تک پہنچ گیا ہے۔ یہ ہندوستان کے کل غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا تقریباً ۱۴؍ فیصد بنتا ہے۔ یہ دیگر ملکوں کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق ہندوستان کی طرح چین بھی بڑے پیمانے پر سونے کی خریداری کررہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا کی طرح پیپلز بینک آف چائنا نے بھی اس درمیان سونے کی کافی خریداری کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بہت سے ممالک اب ڈالر پر اپنا انحصار کم کرنے اور جغرافیائی سیاسی خطرات سے بچنے کیلئے سونے کو ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھ رہے ہیں۔
ماہرین اقتصادیات کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ گھروں میں ذخیرہ کیا گیا سونا جو ایک ’بیکار اثاثہ‘ (ایسا اثاثہ ہے جس سے کوئی آمدنی نہیں ہوتی) ہے،اسے باہر کیسے نکالا جائے۔ حکومت نے لوگوں کو فزیکل سونے کے بجائے مالی سونے میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے کیلئے گولڈ بانڈز (ایس جی بی)، گولڈ ای ٹی ایف، اور ڈیجیٹل گولڈ جیسے متبادلات بھی پیش کئے ہیں، لیکن ہندوستانیوں کی فزیکل سونے، یعنی زیورات اور سکے، سے محبت کم نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ سے ہر گزرتے دنوں کے ساتھ قیمتیں تیزی سے آگے کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ماہرین کے مطابق سونے اورچاندی کی قیمتوں میں اضافے کا یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہ سکتاہے۔ کیڈیا ایڈوائزری کی ایک رپورٹ کے مطابق ’’چاندی کی مانگ میں اس وقت کافی تیزی ہے اور آگے بھی یہ برقرار رہنے کا امکان ہے۔ ایسے میں اگلے ایک سال میں چاندی کی قیمت۲ء۷۵؍ لاکھ روپے فی کلو تک جا سکتی ہے۔