مودی سرکار تنقیدوں کی زد پر،سوشل میڈیا پر صارفین نے مذاق اڑایا کہ ’’پہلے ۱۵؍ لاکھ آنے تھے، اب ۴۵؍ لاکھ آئیں گے۔‘‘
EPAPER
Updated: June 21, 2025, 11:14 AM IST | Agency | New Delhi
مودی سرکار تنقیدوں کی زد پر،سوشل میڈیا پر صارفین نے مذاق اڑایا کہ ’’پہلے ۱۵؍ لاکھ آنے تھے، اب ۴۵؍ لاکھ آئیں گے۔‘‘
سوئس بینکوں میں ہندوستانیوں کی خطیررقم کو’’کالادھن‘‘ قرار دے کر وزیراعظم نریندر مودی نے ۲۰۱۴ء میں اسے اپنا انتخابی موضوع ہی نہیں بنایاتھا بلکہ اقتدار میں آنے پر اسے واپس لانےکا خواب دکھایاتھا اور ہرہندوستانی کے حصے میں ۱۵؍ لاکھ روپے آنے کی بات بھی کہی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہاں سے یہ رقم واپس تو نہیں آئی البتہ ۲۰۲۴ء تک اس رقم میں ۳؍ گنا اضافہ ضرور ہوگیاہے۔ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ’’سوئس بینکوں میں جمعہ ہندوستانیوں کی رقم ۲۰۲۴ء میں ۳؍ گناسے بھی زیادہ بڑھ کر ۳ء۵۴؍ بلین (کم وبیش ۳۷؍ ہزار ۶۰۰؍ کروڑ ) ہوگئی ہے۔ ‘‘ اخبار کے مطابق اس کا انکشاف ۱۹؍ جون کو سوئس نیشنل بینک کے ذریعہ جاری کئے گئے اعدادوشمار میں ہوا ہے۔
یہ اضافہ بنیادی طور پر بینکوں کیمقامی شاخوں اور دیگر مالیاتی اداروں میں جمعہ کرائی گئی رقوم کی وجہ سے ہوا ہے۔گزشتہ سال یہ رقم ۴۲۷؍ ملین فرینک (سوئزلینڈ کی کرنسی) سے بڑھ کر ۳ء۰۲؍ بلین سوئس فرینک ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ بینک صارفین کے ذریعہ براہِ راست ڈپازٹ میں ۱۱؍فیصدکا اضافہ ہوا اور وہ۳۴۶؍ ملین سوئس فرانک (تقریباً ۳؍ہزار ۶۷۵؍ کرو ڑ) تک ہوگئی ہے۔
رقم میں یہ اضافہ ۲۰۲۳ء میں ہونے والی ۷۰؍ فیصد کی شدید گراوٹ کے بعد ہوا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں سوئس بینکوں میں ہندوستانی فنڈز۴؍سال کی کم ترین سطح۱ء۰۴؍بلین سوئس فرانک تک گر گئے تھے۔ موجودہ رقم ۲۰۲۱ء کے بعد سب سے زیادہ ہے جب ڈپازٹس۱۴؍ سال کی بلند ترین سطح۳ء۸۳؍ بلین سوئس فرانک تک پہنچے تھے۔
تازہ رپورٹ کےبعد سوشل میڈیا پر ملک کے شہری مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں جس نے بیرون ملک موجود ’’کالا دھن ‘‘ واپس لانے کا خواب دکھایاتھا۔’دیسی ورس‘ نامی ہینڈل سے ایک صارف نے اسے ’’ٹرپل انجن سرکار کا سائیڈ ایفیکٹ‘‘ قراردیا ہے تو ’برگیڈیر جے رام‘ نامی صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہر ہندوستانیوں ہمت سے کام لو،تمہارے ۱۵؍ لاکھ روپے بڑھ رہے ہیں۔‘‘ سنگھی فائڈ نامی ہینڈل سے اسے بدعنوانی کا نتیجہ قرار دیاگیا اور لکھا گیا ہے کہ ’’وشو گرو کی ماتحتی میں بدعنوانی ہر دور سے زیادہ ہے۔‘‘نمن پی سنگھل نے لکھا ہے کہ’’پہلے ۱۵؍ لاکھ آنے تھے، اب ۴۵؍ لاکھ آئیں گے۔‘‘