• Tue, 09 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب ہندوستان کی تیل کی مانگ بڑھ سکتی ہے

Updated: September 08, 2025, 5:21 PM IST | New Delhi

ماہرین کا اندازہ ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور آمدنی کی وجہ سے ہندوستان میں تیل کی کھپت تیزی سے بڑھے گی جب کہ چین کی کھپت سست پڑ سکتی ہے۔

Oil Tanker
تیل کے ٹینکر۔ تصویر: آئی این این

اس سال ہندوستان میں تیل کی طلب چین کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔ ٹریفیگورا گروپ کے چیف اکنامسٹ سعد رحیم نے ایس اینڈ پی گلوبل کموڈیٹی انسائٹس کے زیر اہتمام ایپیک کانفرنس میں کہاکہ ہم ہندوستان کی تیل کی طلب کے بارے میں پرامید ہیں۔ اس سال اگر اسٹریٹجک اسٹوریج کو خارج کردیا جاتا ہے تو ہندوستان کی مانگ چین سے بڑھ جائے گی۔
ماہرین کے مطابق ہندوستان میں تیل کی بڑھتی ہوئی کھپت کی بڑی وجہ شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی، بڑھتی ہوئی آمدنی اور معیار زندگی میں بہتری ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی شہر کاری اور عوام  کی بڑھتی ہوئی آمدنی کے باعث پرائیویٹ اور کمرشیل گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے تیل کی کھپت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسی وقت، چین میں خام تیل کی کھپت اب نسبتاً سست ہو گئی ہے۔ چین کے تیل کی کھپت میں صرف پیٹرو کیمیکل سیکٹر ہی ترقی دکھا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس سال چین میں کل کھپت میں اضافے کی بنیادی وجہ تیل کی ذخیرہ اندوزی (ذخیرہ اندوزی) ہے۔ ماہرین کے مطابق چین نے گزشتہ چند ماہ میں تقریباً ۲؍ لاکھ بیرل یومیہ تیل ذخیرہ کیا ہے۔ اس ذخیرہ اندوزی نے تیل کی عالمی قیمتوں کو استحکام فراہم کیا ہے جبکہ اوپیک + نے تیزی سے بند پڑی سپلائی کو دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
گونور گروپ کے عالمی تحقیقی سربراہ فریڈرک لاسری نے کہاکہ آج چین اپنے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو (ایس پی آر) میں اضافہ کر رہا ہے اور تیل ذخیرہ کر رہا ہے۔ لیکن طویل مدت میں چین اتنا ذخیرہ جاری نہیں رکھ سکے گا اور آنے والے وقت میں مارکیٹ میں اضافی تیل کو مکمل طور پرشامل کرنا مشکل ہو گا۔
سعد رحیم نے کہا کہ اگلے  سال دنیا میں تیل کی مانگ میں اضافے کی کوئی مضبوط وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اتنی مانگ ہو گی کہ اضافی تیل بیچا جائے۔ ان کے مطابق اگلے سال تیل کی طلب میں تقریباً ۱۰؍لاکھ بیرل یومیہ اضافہ ہو سکتا ہے لیکن اگر یہ طلب زیادہ نہ بڑھی تو اضافی تیل کو مارکیٹ میں فروخت کرنا مشکل ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK