Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہند وپاک کشیدگی کے سبب دہلی کا سب سے بڑا مسالہ بازار بری طرح متاثر

Updated: May 22, 2025, 10:13 PM IST | New Delhi

ہندوستان و پاکستان کشیدگی سے دہلی کے سب سے بڑے مسالہ مرکز کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے،جس کے سبب خشک میوہ جات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔

There is merchandise in the shops, but there are no customers due to inflation. Photo: INN
دکانوں میں مال تو ہے لیکن مہنگائی کے سبب گاہک نہیں ہیں۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان و پاکستان سرحدیں بند ہونے اور راستے میں مال پھنس جانے کی وجہ سے دہلی کا کھاری باؤلی، ایشیا کا سب سے بڑا خشک میوہ بازار، سپلائی کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ دہلی کے خڑی باؤلی کی رونقیں، جہاں کبھی خریدار بادام اور خوبانی پر بھاؤ تاؤ کرتے نظر آتے تھے، اب خاموش ہو چکی ہیں۔ پرانے دہلی کا یہ تاریخی تجارتی مرکز، جو ایشیا کا سب سے بڑا مسالہ بازار  سمجھا جاتا ہے، ہندوستان -پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے تقریباً جامد ہو چکا ہے۔ سرحدیں بند ہونے اور مال کی ترسیل رک جانے کی وجہ سے خشک میوہ جات کی تجارت کا یہ اہم مرکز شدید سپلائی بحران کا شکار ہے، جس سے قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور گاہک غائب ہو گئے ہیں۔ ’’ہم نے کبھی مارکیٹ کو اتنا مردہ نہیں دیکھا،‘‘ایان نامی ایک خشک میوہ تاجر نے کہا جو گزشتہ دس سال سے کھاری باؤلی میں کام کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان -پاکستان کشیدگی کے بعد سے سرحدیں بند ہیں اور سپلائی مکمل طور پر رک گئی ہے۔ جو خشک میوہ جات مل رہے ہیں، وہ بھی معیار سے کم ہیں۔ ایان کے مطابق، مارکیٹ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے: ہر قسم کے خشک میوہ جات کی قیمتیں۳۰۰؍تا۴۰۰؍ روپے فی کلو تک بڑھ چکی ہیں، جبکہ کچھ اعلیٰ قسم کے میووں کی قیمتیں ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہیں۔ مثال کے طور پر، مکھانا (پھول مکھانا) اب۱۸۰۰؍ روپے فی کلو کی قیمت میں فروخت ہو رہا ہے، جو عام قیمت سے تقریباً دگنا ہے۔ ایان نے مزید کہا کہ ’[پہلے لوگ آدھا کلو یا اس سے زیادہ خریدتے تھے، لیکن اب تو کوئی نظر ہی نہیں آتا۔ مارکیٹ میں گاہکوں کی آمد تقریباً صفر ہو چکی ہے۔‘‘  ایک اور تاجر پون جیت سنگھ نے تجارتی راستے کھلنے کی غیر یقینی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ملک بھر کے سپلائرز سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ سب انتظار کر رہے ہیں۔ اگر اگلے چند ہفتوں میں سرحدیں نہیں کھلیں، تو ہمیں طویل بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ قیمتیں کم از کم دو ماہ تک معمول پر نہیں آئیں گی۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’مودی سرکار کی ترجیح اڈانی کے گھوٹالوں کی پردہ پوشی ہے‘‘

 سپلائی میں خلل کے اثرات کی وجہ سے صرف تین ہفتوں میں خشک میوہ جات کی قیمتوں میں۲۰؍ سے۴۰؍ فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔  ایک اور تجربہ کار تاجر منوج کمار نے بتایا کہ تجارت کو لاجسٹک کا ایک بڑا بحران درپیش ہے۔ "ہمارا بہت سا مال سرحدوں پر پھنسا ہوا ہے۔ کچھ مال راستے ہی میں واپس کر دیا گیا۔ مال نہ آنے اور وقت کا کوئی تعین نہ ہونے کی وجہ سے ہم گاہکوں اور پیسے دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہر قسم کے میووں کی قلت ہے۔‘‘ ایک تھوک فروش پھولونت نے مالی نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سپلائرز کو ادائیگی پہلے ہی کر دی گئی تھی، لیکن اب مال پھنسا ہوا ہے۔ ’’ہمارے پاس پیشگی رقم واپس لینے کا کوئی راستہ نہیں۔ کاروبار نہیں ہو رہا، صرف نقصانات بڑھتے جا رہے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملے کو ایک ماہ مکمل مگر این آئی اے خالی ہاتھ

خشک میوہ تاجر پلوندر نے بتایا کہ  اس بحران میں ایک اور مسئلہ کھجوروں کا بازار سے اچانک غائب ہو جانا ہے۔ کھجوریں کہیں نہیں مل رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کھجوریں مکمل طور پر مارکیٹ سے غائب ہو چکی ہیں، اور اگر کسی کے پاس ہیں بھی، تو وہ انتہائی مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔  خڑی باؤلی کی صورتحال ایک وسیع تر معاشی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے، جہاں جغرافیائی سیاسی تنازعات کی وجہ سے تجارتی بحران ، براہ راست صارفین کو متاثر کر رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK