حکومت نے خوراک کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کیلئے فوج کی نگرانی میں چاول تقسیم کرنا شروع کردیا ہے۔ سیلاب متاثرین خوراک حاصل کرنے کیلئے شدید گرمی میں انتظار کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 04, 2025, 8:00 PM IST | Jakarta
حکومت نے خوراک کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کیلئے فوج کی نگرانی میں چاول تقسیم کرنا شروع کردیا ہے۔ سیلاب متاثرین خوراک حاصل کرنے کیلئے شدید گرمی میں انتظار کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا کا جزیرہ سماترا سیلاب کے باعث زبردست تباہی کا سامنا کر رہا ہے۔ جزیرے کے رہائشی اپنی بنیادی ضروریات تک رسائی حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ تباہ شدہ سڑکیں، زمین کھسکنے کے واقعات اور بجلی کی بندش نے قصبوں کو الگ تھلگ کر دیا ہے اور سپلائی لائنوں میں خلل ڈالا ہے۔ سماترا کے ساحلی شہر سیبولگا میں، سیکڑوں لوگ سارودک میں شدید گرمی کے باوجود چاول کے سرکاری گودام کے باہر قطار میں کھڑے تھے تاکہ خوراک کی امداد حاصل کر سکیں۔ خوراک کے انتظار میں کھڑی ۲۸ سالہ نور اپسیہ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کا خاندان اس صورتحال سے ناامید ہوچکا ہے۔ ہمارے پاس کھانا نہیں ہے، پیسے ختم ہوچکے ہیں اور کوئی نوکری بھی نہیں ہے۔ ایسے حالات میں ہم کیسے سجدہ رہیں گے؟
یہ بھی پڑھئے: غزہ: سردی کی شدت سے نمٹنے کیلئے سرگرمیاں تیز
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سماترا کے ساحل سے ٹکرانے والے سیلاب اور زمین کھسکنے کے واقعات میں ۷۷۰ سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں اور بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں مقامی افراد کے گھر تباہ ہوئے، پل بہہ گئے اور نقل و حمل کے رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔ ان حالات میں سیبولگا میں بجلی تک نہیں ہے اور ایندھن، صاف پانی اور خوراک تک رسائی محدود ہوگئی ہے۔ بجلی کی غیر موجودگی میں دکانیں بند ہونے کے بعد، کچھ رہائشیوں نے مبینہ طور پر سامان کی تلاش میں چھوٹے بازاروں کو لوٹ لیا ہے۔ نور کا کہنا ہے کہ ”وہ لوگ جو کبھی ایسا نہیں کرتے، انہیں ایسا کرنے پر مجبور ہونا پڑا کیونکہ ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔“
سیلاب کی وجہ سے جزیرے میں پانی کی پائپ لائنیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ پینے لائق صاف پانی کی شدید قلت کے درمیان شہری عوامی پانی کے دفاتر سے کنٹینر بھرنے کیلئے گھنٹوں قطار میں کھڑے ہیں۔ ایندھن کے ذخیرے بھی ختم ہوگئے ہیں۔ شہر کے پیٹرول پمپوں پر ایندھن حاصل کرنے کیلئے لمبی قطاریں دیکھی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایشیائی ممالک میں قدرتی آفات سے مہلوکین کی تعداد۱۲۵۰؍ سے تجاوز
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ روزمرہ کی بقاء غیر یقینی بنی ہوئی ہے کیونکہ بحالی کی کوششیں الگ تھلگ برادریوں تک پہنچنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں۔ حکومت نے فوج کی نگرانی میں چاول تقسیم کرنا شروع کردیا ہے۔ خوراک کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کیلئے شہریوں کو ۵۰ کلوگرام کے تھیلے دینے کے بعد ان کی انگلیوں پر سیاہی کا نشان لگایا جارہا ہے۔ حکام کے مطابق، اس امداد کا مقصد فوری مشکلات کو کم کرنا ہے۔ تاہم، انسانی ہمدردی کے گروپس نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل بارش، بحران کو مزید بگاڑ سکتی ہیں۔