اب اسرائیلی جمناسٹس جکارتہ میں ہونے والی عالمی چمپئن شپ میں شرکت نہیں کرسکیں گے، یہ فیصلہ علماء کونسل جیسے گروپوں اور دارالحکومت جکارتہ کی حکومت کے اعتراضات کے بعد کیا گیا ہے۔
جکارتہ میں امریکی سفارتخانے کے باہراسرائیل کیخلاف مظاہرہ۔ تصویر: آئی این این
غزہ میں اسرائیلی مظالم کے پیش نظر انڈونیشیا نے اسرائیلی جمناسٹس کو ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ اس ماہ جکارتہ میں ہونے والی عالمی چمپئن شپ میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹیم۱۹؍ سے ۲۵؍اکتوبر تک انڈونیشیا میں ہونے والی ورلڈ آرٹسٹک جمناسٹکس چمپئن شپ میں حصہ لینے والی تھی۔ انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
انڈونیشین جمناسٹکس فیڈریشن کی سربراہ ایتا جولیاتی نے صحافیوں کو بتایا،’’ یہ تصدیق ہو چکی ہے کہ وہ شرکت نہیں کریں گے۔‘‘
اسرائیل جمناسٹکس فیڈریشن نے فوری طور پر ای میل کے ذریعے بھیجے گئے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ قانونی امور کے سینئر وزیر یسرل اہزا مہندرا نے کہا کہ انڈونیشیا نے اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ علماء کونسل جیسے گروپوں اور دارالحکومت جکارتہ کی حکومت کے اعتراضات کے بعد کیا گیا ہے۔ یسرل اہزا مہندرا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ انڈونیشیا کی اس پالیسی کے مطابق ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت تک نہیں ہوں گے جب تک وہ ریاست فلسطین کی آزادی اور مکمل خودمختاری کو تسلیم نہیں کرتا۔
اکتوبر۲۰۲۳ء میں شروع ہونے والی اسرائیلی فوجی کارروائی، جو حماس کے ایک حملے کے بعد کی گئی، میں غزہ کی صحت حکام کے مطابق اب تک۶۷؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انڈونیشیا نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ پر شدید تنقید کی ہے۔
یہ حملہ اس وقت شروع ہوا جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی قصبوں اور ایک میوزک فیسٹیول پر دھاوا بولا جس میں ایک ہزار۲؍سو افراد مارے گئے تھے اور۲۵۱؍ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ انڈونیشین جمناسٹکس فیڈریشن کی ایک حالیہ انسٹاگرام پوسٹ پر، جس میں اسرائیلی ٹیم کی ممکنہ شرکت کا ذکر تھا، درجنوں انڈونیشی صارفین نے فلسطین کے حق میں تبصرے کئے۔
صدر پرابووو سوبیانتو کی حکومت کے تحت انڈونیشیا نے اسرائیل کے بارے میں اپنا موقف قدرے نرم کیا ہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پرابووو نے کہا تھا،’’ دنیا کو ایک آزاد فلسطین کا قیام یقینی بنانا چاہئے لیکن ساتھ ہی اسرائیل کی سلامتی اور تحفظ کو بھی تسلیم اور ضمانت دینا چاہئے۔‘‘
یہ دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں سے متعلق پہلا تنازع نہیں ہے۔ مارچ۲۰۲۳ء میں فیفا نے اسرائیلی ٹیم کی میزبانی سے انکار کے بعد انڈونیشیا کو انڈر-۲۰؍ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم کر دیا تھا۔
گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے فیفا اور یورپی فٹبال یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی فٹبال مقابلوں سے معطل کریں، تاکہ قبضہ شدہ فلسطینی علاقوں میں جاری نسل کشی کے خلاف ضروری ردِعمل ظاہر کیا جا سکے۔ اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔