Inquilab Logo

ہائی ٹینشن کیبل کو اونچا کرنے کی ہدایت

Updated: September 25, 2023, 10:35 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

چیف انجینئر کی ہدایت کے باوجود گھاٹ کوپر مانخورد لنک روڈ بریج پر کیبل اونچا کرنے کیلئے وقت طے نہ کرنے سے عوام میں ناراضگی،ٹریفک کا مسئلہ برقرار۔

A high tension cable passes over the flyover bridge due to which entry of large vehicles is prohibited. Photo: INN
فلائی اوور بریج پرہائی ٹینشن کیبل گزرتا ہے جس کی وجہ سے بڑی گاڑیوںکا داخلہ اس پر ممنوع ہے۔ تصویر:آئی این این

’گھاٹ کوپر مانخورد لنک روڈ‘ (جی ایم ایل آر) فلائی اوور شروع ہوکر ۲؍ سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس پر سے ’ہائی ٹینشن کیبل‘ کافی نیچے سے گزرتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی گاڑیوں کو اس فلائی اوور سے گزرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس فلائی اوور پر بڑی گاڑیوں کے داخلے کو روکنے کیلئے جو اقدام کئے گئے ہیں ان سے کئی حادثات ہورہے ہیں جن کے تعلق سے عوام اور عوامی نمائندوں کے علاوہ پولیس سے بھی متعدد شکایتیں موصول ہونے کی بنیاد پر بی ایم سی کے چیف انجینئر نے متعلقہ محکمہ کو خط لکھ کر جلد از جلد اسٹیل کا ٹاور بنا کر مذکورہ کیبل کو فلائی اوور سے اونچا کرنے کو کہا ہے البتہ اس کام کو کرنے کیلئے کوئی مدت طے نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام میں اب بھی اس کام کے ہوجانے کے تعلق سے عدم اعتماد ہے۔ 
 اس فلائی اوور پر بڑی گاڑیوں کو داخلہ دلانے اور حادثات کی روک تھام کیلئے کوشاں گوونڈی میں رہائش پذیر سماجی رضاکار شیخ فیاض عالم کو سرکاری افسران نے اس خط کی کاپی فراہم کی ہے جو بی ایم سی کے چیف انجینئر (بریج) نے ’ای ایچ وی پروجیکٹس سرکل‘ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر کو تحریر کرکے درخواست کی ہے کہ جلد از جلد اسٹیل کا ٹاور تعمیر کرکے ہائی ٹینشن وائر کومزید بلندی پر لے جائیں تاکہ ان سے جانی نقصانات کا اندیشہ نہ ہو۔
 اس خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جی ایم ایل آر بریج پر سے ’مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹریسٹی ٹرانسمیشن کمپنی لمیٹڈ‘ (ایم ایس ای ٹی سی ایل) کے ہائی ٹینشن کیبل انتہائی نیچے سے گزرتے ہیں جس کی وجہ سے اس بریج پر سے بڑی گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ کیبل کو اونچائی پر لے جانے کیلئے بی ایم سی نے ایم ایس ای ٹی سی ایل کو ایک کروڑ ۳؍لاکھ ۶؍ہزار ۴۰۶؍ روپے ادا بھی کر دیئے ہیں ۔ مزید یہ کہ مانخورد گائوں اور منڈالے گائوں میں ۲۲۵؍ مربع میٹر کی جگہ کو ناجائز قبضہ سے خالی بھی کروا دیا گیا ہے تاکہ یہاں اسٹیل کے اونچے ٹاور تعمیر کرکے ہائی ٹینشن کیبل کو بریج سے کافی زیادہ اونچائی پر لے جایا جاسکے۔ اس کے باوجود ٹاور بنانے کا کام اب تک شروع نہیں ہوا ہے۔۱۱؍ ستمبر کو تحریر کئے گئے اس خط میں درخواست کی گئی ہے کہ اس کام کو اولین ترجیح دیتے ہوئے مکمل کیا جائے۔
 اس سلسلے میں مقامی سماجی رضاکار فیاض شیخ نےکہا کہ ’’جو خط فراہم کیا گیا ہے اس میں اس کام کو مکمل کرنے کیلئے کوئی مدت طے نہیں کی گئی ہے اس لئے اب بھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کام کب مکمل ہوگا۔‘‘فیاض کے مطابق ’’اس فلائی اوور کو شروع ہوکر ۲؍ سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور اس پر موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیوں کے ۱۰۰؍ سے زیادہ حادثات ہوچکے ہیں اس کے باوجود انتظامیہ خود کو بے بس ظاہر کررہا ہے۔ بریج کے دونوں کناروں پر ’ہائیٹ بیریئر‘ (اونچی گاڑیوں کے داخلے کو روکنے کیلئے رکاوٹ) لگانے کے ساتھ سڑک کے درمیان سیمنٹ کے ۲؍ ڈیوائیڈر لگا دیئے گئے ہیں ۔ ڈیوائیڈر سڑک کے درمیان میں ہونے کی وجہ سے کئی مرتبہ گاڑیاں اس سے ٹکراچکی ہیں اور ناقص کام کی وجہ سے اکثر موٹرسائیکل اس پر پھسل جاتی ہیں ۔ اگرچہ اس فلائی اوور پر موٹر سائیکلوں کا داخلہ ممنوع ہے لیکن ٹریفک پولیس کی عدم موجودگی اور عدم توجہی کے سبب دو پہیہ گاڑیاں بھی اس پر چلائی جاتی ہیں ۔‘‘
بڑی گاڑیوں کو فلائی اوور پر داخلہ نہ ملنے سے ہونے والی پریشانی کی تفصیل پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ بڑی گاڑیاں بریج کے نیچے سے گزرتی ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کے جس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے فلائی اوور تعمیر کیا گیا ہے وہ مقصد ہی فوت ہوگیا ہے اور نیچے سڑک پر ٹریفک سے عوام پریشان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK