Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایس ٹی ڈپو اور بسوں پر اشتہارات کیلئے پالیسی تیار کرنے کی ہدایت

Updated: April 08, 2025, 11:58 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

وزیر ٹرانسپورٹ نے اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی ۱۰۰؍کروڑ روپے تک پہنچانے پر زور دیا۔

Transport Minister stresses on increasing advertising revenue to Rs 100 crore...
حکومت ایس ٹی ڈپو اور بسوں پر لگنے والے اشتہارات سے آمدنی بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔ تصویر: آئی این این

وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائک نے ’ایم ایس آر ٹی سی‘ (مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن) کو ہدایت دی ہے کہ وہ بسوں اور بس ڈپو پر اشتہارات کیلئے ایک جامع پالیسی تیار کریں اور اشتہارات کے ذریعہ ہونے والی آمدنی کو ۱۰۰؍ کروڑ روپے تک بڑھائیں۔ٹرانسپورٹ کمشنریٹ میں اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی جائزہ میٹنگ میں پرتاپ سرنائک نے کہا کہ جن ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کو فی الحال کام دیا گیا ہے ان کے ٹھیکے منسوخ کر دیئے جائیں کیونکہ ان سے متوقع آمدنی نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے موجودہ ٹھیکیداروں کی جگہ ایسی نئی ایجنسیوں کا انتخاب کرنے کا حکم دیا ہے جن سے زائد آمدنی ممکن ہوسکے۔ اس میٹنگ میں ایس ٹی کے منیجنگ ڈائرکٹر ڈاکٹر مادھو کوسیکر اور دیگر عہدیداران بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھئے: وقف ایکٹ کیخلاف ۱۳؍ پٹیشن، جلد سماعت کی اپیل

ایم ایس آر ٹی سی کو فی الوقت اشتہارات سے ۲۲؍ سے ۲۴؍ کروڑ روپے تک کی آمدنی ہوتی ہے لیکن پرتاپ سرنائک نے اس میں اضافہ کرکے ۱۰۰؍ کروڑ روپے تک لے جانے کا ہدف دیا ہے۔  انہوں نے ایس ٹی بس ڈپو اور بس اسٹاپ پر خواتین کیلئے بیت الخلاء کا انتظام کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ خواتین کیلئے بیت الخلاء کی تعمیر اور ان کی دیکھ ریکھ کیلئے انہوں نے ایس ٹی کو ڈیزل سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے ’سی ایس آر فنڈ‘  (کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبلٹی فنڈ) استعمال کرنے کا مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایس ٹی کارپوریشن بڑی مقدار میں ڈیزل خریدتا ہے اس لئے مستقبل میں جو ٹینڈر نکالے جائیں ان میں ٹھیکہ دینے کیلئے بیت الخلاء کی تعمیر کی شرط بھی  رکھی جائے۔
ایس ٹی کے بیڑے میں بسوں کی تعداد میں اضافہ کی غرض سے مختلف کمپنیوں سے لیز پر ۵؍ ہزار ۱۵۰؍ الیکٹرک بسیں حاصل کرنے کا معاہدہ کیا گیا ہے لیکن ان کمپنیوں نے محض ۲۲۰؍ بسیں ہی فراہم کی ہیں۔ اس پر پرتاپ سرنائک نے کہا کہ ان کمپنیوں کو حتمی نوٹس دیا جائے ۔ اگر اس کے باوجود کوئی مثبت رد عمل نہیں ہوتا تو ان کے معاہدے منسوخ کردیئے جائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK