مایاوتی نے یوپی میں اور وجے وڈیٹی وار نے مہاراشٹر میں بھی بہار جیسا سروے کروانے کا مطالبہ کیا ، ملک کی ۲؍ سب سے بڑی ریاستوں میں اس مطالبہ پر بی جے پی سناٹے میں آگئی ، بہار میں آل پارٹی میٹنگ، نتیش نےکہا کہ ڈیڑھ ماہ میں معاشی اور سماجی صورتحال بھی جاری ہو گی۔
آل پارٹی میٹنگ کے موقع پر بہار کے اہم لیڈران وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ ۔ تصویر: ایجنسی
گزشتہ روز بہار میں ذات پر مبنی گنتی کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد جہاں بی جے پی سناٹے میں آگئی ہے وہیں اب ایسا ہی سروے ملک کی دو سب سے بڑی ریاستوں اتر پردیش اور مہاراشٹر میں بھی کروانے کا مطالبہ ہو رہا ہے۔ یوپی میں لوک سبھا کی ۸۰؍ اور مہاراشٹر میں لوک سبھا کی ۴۸؍ سیٹیں ہیں اور آبادی کے معاملے میں بھی یہ دونوں ریاستیں اول اور دوسری پوزیشن پر ہیں۔ ان ریاستوں سے ذات پر مبنی سروے کا مطالبہ ہونا بی جے پی کے لئے نیک شگون نہیں ہے۔
مایاوتی نے آواز بلند کی
اس سلسلے میں یوپی سے آواز اٹھاتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر مایاوتی نے بہار حکومت کی طرف سے کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملے پر اپنا پہلا ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ یوپی حکومت کو اب عوامی جذبات اور توقعات کے مطابق اپنے ارادوں اور پالیسیوں میں بہتری لانی چاہئے اور ذات پر مبنی مردم شماری فوری شروع کرنی چاہئے۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بہار حکومت کی طرف سے کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کے اعداد و شمار کو منظر عام پر لانے کی خبریں آج کل شہ سرخیوں میں ہیں اور اس پر شدید بحث جاری ہے۔ کچھ پارٹیاں اس سے بے چین ضرور ہیں لیکن بی ایس پی کے لئے یہ او بی سی کے آئینی حقوق کیلئے طویل جدوجہد کا پہلا قدم ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اسی لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ یوپی میں بھی اسی طرح کا سروے کروایا جائے۔
وڈیٹی وار نے بھی مطالبہ کیا
مہاراشٹر میں اپوزیشن لیڈروجئے وڈیٹی وار نے بھی بہار کی طرح ہی مہاراشٹر میں بھی ذات پر مبنی گنتی کروانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بہار اور یوپی میں بہت سی ذاتیں ہیں اور ان کی تعداد کے لحاظ سے مختلف اسکیمیں بنائی جاسکتی ہیں اسی طرح مہاراشٹر کے بھی حالات ہیں۔ یہاں پر بھی ہر ذات کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کیلئے اسی طرز کا سروے کروایا جانا چاہئے۔
بی جے پی کا جواب
اس تعلق سے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا کہ ان کی حکومت بہار کے سروے کے بارے میں فی الحال اسٹڈی کررہی ہے۔ جب اس کی مکمل رپورٹ آجائے گی تو سروے کروانے کے بارے میں غور کیا جائے گا۔
پٹنہ میں آل پارٹی میٹنگ
منگل ۳؍اکتوبر کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وزارت اعلیٰ سیکریٹریٹ کے ہال میں اس پورٹ پر تبادلہ خیال کرنےکےلئے کل جماعتی میٹنگ کی۔ میٹنگ میں ان پارٹیوں کو بلایاگیاتھا،جن کی اسمبلی یا قانون ساز کونسل میں نمائندگی ہے۔ بی جے پی کی جانب سے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجے کمار سنہا اور قانون سازکونسل میں اپوزیشن لیڈر ہری سہنی شامل ہوئے۔ اس کے علاوہ کانگریس کی جانب سے شکیل احمد،ایم آئی ایم کی جانب سے اخترالایمان، ہندوستانی عوام مورچہ کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی ،سی پی آئی ایم ایل کی جانب سے محبوب عالم وغیرہ شامل ہوئے جبکہ نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادوسمیت کئی وزراء بھی شامل تھے۔ یہ میٹنگ ۲؍ گھنٹے تک جاری رہی۔ نتیش کمار نے کہا کہ مکمل رپورٹ ڈیڑھ ماہ بعد جاری کی جائے گی جس میں مختلف ذاتوں کی معاشی اورسماجی صورتحال بھی شامل ہو گی۔ساتھ ہی وہ مکمل دستاویز ہو گا۔
بی جے پی کا اعتراض
امید کے مطابق بی جے پی نے ذات پر مبنی گنتی کےاعداد وشمار پر کھل کر اعتراض کیا۔ میٹنگ میں بی جے پی نے کہا کہ کئی ذاتوں کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ گنتی میں گڑبڑی ہوئی ہے۔ بی جے پی نے سرکار سے یہ بھی پوچھاکہ ذاتوں کی معاشی اور سماجی صورتحال کی رپورٹ کہا ہے؟ بی جےپی لیڈر ہری سہنی نے کہاکہ ذات کو شمار کرنے میں کئی طرح کی گڑبڑیاں ہوئی ہیں۔ کئی ذاتوں کو ان کی ذیلی ذات میں تقسیم کرکے ان کی تعدادکو کم کردیا گیا ہے۔ذات پر مبنی گنتی کا مقصد مختلف ذاتوں کی معاشی اور سماجی صورتحال جاننا تھا لیکن سرکار نےاس بات کی جانکاری نہیں دی۔ اس پر نتیش کمار نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ ٹھہر جائیے۔ مکمل رپورٹ سونپی جائے گی جس میں بی جے پی کے ہر سوال کا جواب موجود ہو گا۔