Inquilab Logo

اسلاموفوبیا مخالف دن: یو این جنرل اسمبلی میں اس مسئلہ پر اظہارِ تشویش

Updated: March 16, 2024, 4:41 PM IST | The Hague

اسلاموفوبیا مخالف دن پر اقوام متحدہ میں اس مسئلہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس کے تدارک کیلئے کچھ اہم امور پر گفت و شنید کی گئی۔ سوشل میڈیا کے ذریعے اسلام مخالف جذبات کو ابھارنے کی مذمت کی گئی۔

UN Secretary General Antonio Guterres. Photo: INN
یو این کے جنرل سیکریٹری انتونیو غطریس۔ تصویر: آئی این این

مسلم مخالف نفرت کے بڑھتے ہوئے طوفان کے درمیان اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے جمعہ کواس کی مذمت کی اور جنرل اسمبلی نے اسلامو فوبیا مخالف دن کی تقریبات کے دوران اس کی بیخ کنی کی قرارداد منظور کی۔ اس موقع پر یو این کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے جمعہ کو کہا کہ ادارہ جاتی امتیاز اور دیگر رکاوٹیں مسلمانوں کے انسانی حقوق اور وقار کو پامال کر رہی ہیں۔ تفرقہ انگیز بیان بازی اور غلط بیانی معاشرہ کو بدنام کر رہی ہے۔ آن لائن نفرت انگیز تحریر حقیقی زندگی میں تشدد کو ہوا دے رہی ہے۔ 
غطریس نے اس بات پر زور دیا کہ ڈجیٹل پلیٹ فارمز کو نفرت انگیز مواد کو اعتدال پسند کرنا چاہئے اور صارفین کو ہراساں کرنے سے بچانا چاہئے۔ خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے پیش کردہ نئی قرارداد میں دیگر عوامل کے ساتھ مسلمانوں پر جاری تشدد کے خلاف مشترکہ کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اسلام مخالف رجحان سے نمٹنے کیلئے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۱۵؍ مارچ: اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن، ایک جائزہ

نئی قراردادکے حق میں ۱۱۳؍ ووٹ پڑے جبکہ کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی جبکہ ۴۴؍ ارکان غیر حاضر رہے۔ ایک منقسم اسمبلی نے یورپی ممالک کے ایک گروپ کی جانب سے تجویز کردہ دو ترامیم کوانتہائی کم فرق سے مسترد کر دیا۔ ان تجاویز میں قرارداد کی کلیدی زبان کو تبدیل کیا گیاتھا جس میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے بجائے اہم نکات طلب کرنا اور قرآن مجید کے نسخوں کی بے حرمتی کے حوالے کو ہٹانا شامل ہے۔ 
اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین کے ایک گروپ نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے، تشدد اور اکسانے کی کارروائیاں پوری دنیا میں خطرناک حد تک بڑھ گئی ہیں، بشمول مسلمانوں کے خلاف۔ 
بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن پاک کے نسخےکو سرعام نذر آتش کرنا افسوسناک ہے۔ مذہبی عدم برداشت کے اظہار سے انفرادی اور اجتماعی سطح پر گہرے زخم اور خوف پیدا ہوتا ہے، اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ انسانی حقوق کونسل کے تقرر کے ماہرین نے کہاکہ دنیا بھر میں، ہم نے مساجد، ثقافتی مراکز، اسکولوں اور یہاں تک کہ مسلمانوں کی نجی املاک پر حملوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK