Inquilab Logo

افغانستان: طالبان کی اقتدار میں واپسی کے ۲؍ سال مکمل

Updated: August 16, 2023, 10:55 AM IST | Agency | Kabul

دارالحکومت کابل کے ہر سیکوریٹی چیک پوائنٹ پرامارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے لہرائے گئے

Taliban commandos patrolling the streets of Kabul on the completion of 2 years of power. Photo :INN
طالبان کے کمانڈوز اقتدار کے ۲؍سال مکمل ہونے پرکابل کی سڑکوں پر گشت کے دوران ۔ تصویر:آئی این این

:افغانستان کی طالبان حکومت نے اقتدار میں واپسی کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل کے موقع پر تقریبات کا انعقاد کیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق اقتدار میں واپسی کے۲؍ سال مکمل ہونے پر امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے پورے دارالحکومت کے سیکوریٹی چیک پوائنٹس پر لہرائے گئے۔۱۵؍ اگست۲۰۲۱ء کو طالبان نے امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت سے اقتدار حاصل کرلیا تھا اور حکومت کے لیڈر جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔اقتدار میں واپسی کے۲؍ برسوں کے دوران طالبان حکام نے ملک میں اپنے نظریات نافذ کیے ہیں جن پر اقوام متحدہ تنقید کررہا ہے ۔منگل کی صبح طالبان حکام کی جانب سے جاری بیان میں ایسی فتح کا خیر مقدم کیا گیا جو ان کے مطابق افغانستان میں اسلامی نظام کے قیام کی راہ ہموار کرنے میں کامیاب رہی۔بیان میں کہا گیا کہ کابل کی فتح نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ افغانستان کی قابل فخر قوم پر کوئی قابو نہیں کر سکتا، جبکہ کسی بھی حملہ آور کو ملک کی آزادی و خود مختاری کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔منگل کو علی الصباح کابل میں طالبان نے امریکی سفارت خانے کی متروک عمارت کے قریب واقع مسعود اسکوائر پر ایک اجتماع کیا۔اس موقع پر کچھ مردوں نے ہتھیار اٹھا رکھے تھے،کچھ نے سیلفیاں بنوائیں جبکہ اس دوران ترانے بج رہے تھے اور نوجوان لڑکے تحریک کے سفید جھنڈے فروخت کر رہے تھے جن پر کلمہ تحریر تھا۔ملک کے مغربی صوبے ہرات میں طالبان کے حامیوں کے ایک ہجوم نے یورپی مردہ باد، مغربی مردہ باد، امارت اسلامیہ افغانستان زندہ باد، امریکی مردہ باد کے نعرے لگائے۔جیسے ہی ملک کے مختلف شہروں میں ۲؍ سال مکمل ہونے کے جشن کی تقریبات شروع ہوئیں ، قندھار جو کہ تحریک طالبان کا گڑھ ہے اور جہاں سے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ حکمرانی کرتے ہیں وہاں فوجی پریڈ منسوخ کر دی گئی۔
 اُدھر اس موقع پرامریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ افغانستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے جہاں خود بھی امن ہو اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ اس کے تعلقات بھی پُر امن ہوں اور جو اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہاکہ افغانستان میں امریکہ کی پالیسی اسی مقصد کے گرد گھومتی ہے کہ افغان عوام کی مدد کی جائے ، افغان عوام کو موجودہ انسانی اور معاشی بحران سے نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ انسانی ہمدری کی بنیاد پر افغانستان کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے ،ہم نے اگست ۲۰۲۱ء کے بعد سے افغانستان کو۱ء۹؍ ارب ڈالر کی امداد دی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK