ملک میں افراط زر میں کمی اور شرح سود میں نرمی سے سرمایہ کاروں کا اعتماد قائم ہے لیکن امریکہ کی تجارتی پالیسی کے باعث سرمایہ کار فی الحال محتاط ہیں۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 11:29 AM IST | Agency | New Delhi
ملک میں افراط زر میں کمی اور شرح سود میں نرمی سے سرمایہ کاروں کا اعتماد قائم ہے لیکن امریکہ کی تجارتی پالیسی کے باعث سرمایہ کار فی الحال محتاط ہیں۔
بین الاقوامی تجارتی منظرنامے اور جغرافیائی سیاسی غیریقینی صورتحال کے باعث گزشتہ ہفتے ہندوستانی شیئر بازاروں میں گراوٹ دیکھی گئی۔ سرمایہ کار اس وقت ہند-امریکہ تجارتی مذاکرات کے متوازن نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور فی الحال بازار سے دور رہ کر صرف چنندہ خریداری کو بہتر سمجھ رہے ہیں۔ ہفتے کے دوران سہ ماہی نتائج کا سلسلہ آئی ٹی شعبے کی بڑی کمپنی ٹی سی ایس کے پہلے سہ ماہی نتائج سے شروع ہوا، جس میں عالمی مانگ میں کمی کا اشارہ ملا۔ ہفتے کے آخر میں یورپی یونین اور میکسیکو کے خلاف امریکہ میں ۳۰؍ فیصد درآمدی ٹیریف عائد کرنے کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کا اس ہفتے بازار پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ہندوستان میں افراط زر میں کمی اور شرح سود میں نرمی سے سرمایہ کاروں کا بازار پر اعتماد قائم ہے لیکن امریکہ کی تجارتی پالیسی میں غیر یقینی صورتحال اور جغرافیائی۔ سیاسی کشیدگی کے بیچ مانگ میں کمی کے باعث سرمایہ کار فی الحال محتاط رویہ اختیار کر رہے ہیں۔
گزشتہ چند مہینوں تک غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں (ایف آئی آئی) کی جانب سے سرمایہ کاری کے بعد جولائی میں اب تک ان کی سرمایہ کاری مجموعی طور پر کم ہوئی ہے۔ بجاج بروکنگ ریسرچ کے مطابق مستحکم معاشی اشارے اور کم ہوتی افراط زر سے تیزی کا رجحان مضبوط ہو رہا ہے تاہم عالمی اشارے (جیسے امریکی انتخابات، شرح سود کے فیصلے) بازار میں عدم استحکام پیدا کر سکتے ہیں۔ فرم کے مطابق سرمایہ کار منتخب خریداری کی طرف مائل ہیں اور وہ ان آئی پی اوز کو ترجیح دے رہے ہیں جن کی قیمت مناسب ہے۔ پھر بھی بازار میں فارما، صنعتی اور صارفین کے اشیاء کے شعبے بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں جبکہ رئیل اسٹیٹ اور فن ٹیک شعبوں میں مندی جاری ہے۔
جیوجت انویسٹمنٹ کے چیف ڈاکٹر وی کے وجے کمار نے کہا کہ ایف پی آئی (غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری) کے بہاؤ میں کمزوری کے اشارےمل رہے ہیں۔ تین مہینے تک مثبت بہاؤ کے بعد جولائی میں اب تک ایف پی آئی کا بہاؤ منفی رہا ہے۔ ۱۱؍ جولائی تک ایف پی آئی کا ایکویٹی میں بہاؤ اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے ۵۵۵؍کروڑ روپے کی منفی رقم ظاہر کرتا ہے۔ اپریل، مئی اور جون میں مسلسل تین مہینوں کے مثبت بہاؤ کے بعد یہ پہلا منفی اثر ہے۔ اس سال کے جنوری، فروری میں بڑی مقدار میں سرمایہ نکالا گیا تھا اور پہلے تین ماہ ایف پی آئی کا بہاؤ منفی رہا پھر اگلے تین مہینوں میں یہ رجحان تبدیل ہوا لیکن جولائی میں پھر سے مجموعی طور پر بہاؤ منفی ہو گیا ہے۔ سال میں اب تک ایف آئی آئی کا کل بہاؤ ایک لاکھ ۴۴۳؍ کروڑ روپے کم ہو چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق چونکہ دیگر عالمی بازار نسبتاً سستے ہیں اس لیے تمام ایف آئی آئی مختصر مدتی حکمت عملی کے تحت ہندوستان میں فروخت کر کے دیگر بازاروں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ سال ۲۰۲۵ ؍کی پہلی ششماہی میں ہندوستانی بازاروں نے دیگر عالمی بازاروں کے مقابلے میں کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اس سے تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت قطعی نہیں ہے کیوں کہ یہ ایک وقتی معاملہ محسوس ہو رہا ہے۔
چوائس ایکویٹی بروکنگ کے سینئر تجزیہ کار مندار بھوجنے نے کہا کہ ہندوستان کے اہم مارکیٹ انڈیکس اس وقت اپنی بلند ترین سطح سے قلیل مدتی اصلاح کے مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ان کے مطابق نفٹی کو ۲۵؍ ہزارکے آس پاس سپورٹ حاصل ہے۔ موجودہ وقت میں مارکیٹ کا عمومی رجحان کنارہ کشی کا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دورا بی ایس ای سینسیکس اور نفٹی میں ۰ء۸۰؍ فیصد سے زیادہ کی کمی درج کی گئی۔ ہفتے کے ابتدائی دو دنوں میں معمولی تیزی کے بعد عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال کے بیچ آخری تین دن بازار مندی پر بند ہوا۔ اسی وجہ سے اب اس ہفتے بازار میں سرمایہ کاروں کا رجحان پیر کو ہی معلوم ہو گا۔