Inquilab Logo

اسرائیل سے عرب امارات کے سفارتی تعلقات پر ایران اور ترکی شدید برہم

Updated: August 15, 2020, 4:02 AM IST | Dubai

ٹرمپ کی ثالثی سے طے پائے معاہدہ کے تحت ابو ظہبی یہودی ریاست کو تسلیم کرنےوالا پہلا خلیجی ملک بن گیا۔سرمایہ کاری ، سیاحت، براہ راست پروازوں ، سیکوریٹی، ٹیکنالوجی اورتوانائی کے شعبے میں  ایک دوسرے کا تعاون کریں گے، سعودی عرب خاموش، کئی عرب ممالک نے حیرت انگیز طور پر حمایت کی ۔ایسے وقت میں جبکہ اسرائیل مغربی کنارہ میں  فلسطین کے مزید علاقوں کو ضبط کرکے ان پر یہودی بستیاں  بنانے کی تیاری کررہاہے۔

Palestinian people protest. Photo: PTI
فلسطینی عوام احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

ایسے وقت میں جبکہ اسرائیل مغربی کنارہ میں  فلسطین کے مزید علاقوں کو ضبط کرکے ان پر یہودی بستیاں  بنانے کی تیاری کررہاہے، متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ثالثی میں   اسرائیل کے ساتھ نہ صرف امن معاہدہ کرلیا بلکہ اس کے وجود کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر متفق ہوگیا۔ اس پر جہاں  ایران اور ترکی نے شدید برہمی کااظہار کیا ہے وہیں سعودی عرب نے خاموشی اختیار کی ہے۔ کچھ عرب اور خلیجی ممالک نے حیرت انگیز طور پر اس کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ 
معاہدہ کی افادیت پر سوال
  امریکہ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اس تعلق سے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں   امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس معاہدے سے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال بہتر ہو گی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت اب اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا۔دوسری طرف نیتن یادو کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں  کو ضم کرنے کے عمل کو ملتوی کیاگیاہے، تل ابیب اس سے پیچھے نہیں  ہٹا ہے۔ بہرحال اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے والا متحدہ عرب امارات پہلا خلیجی اور تیسرا عرب ملک ہوگا۔ اردن اور مصر کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں جو عرب ممالک میں شمار ہوتےہیں ۔
 امریکہ نے بڑی پیش رفت قرار دیا
 وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ بلاشبہ یہ ایک بہت بڑی اور تاریخی پیش رفت ہے۔انہوں نے کہاکہ اب چونکہ برف پگھل رہی ہے، لہٰذا وہ توقع کرتے ہیں کہ مزید عرب اور مسلم ممالک متحدہ عرب امارات کی پیروی کریں گے۔ معاہدہ کے مطابق اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان توانائی اور سیکوریٹی کے شعبے میں تعاون کیا جائے گا۔  معاہدہ کے تحت اسرائیل اور متحدہ عرب امارات ایک دوسرے کے ہاں سفارت خانے کھولیں گے اور آنے والے دنوں میں سیاحت، مواصلات اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئےمعاہدوں پر دستخط کریں گے۔ اسرائیل سے امن معاہدہ کرنیوالے ممالک کے مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔امریکی صدر نے کہاہےکہ خطے میں اسرائیل اوردیگر عرب مسلم ممالک کے مابین مزید سفارتی کامیابیاں متوقع ہیں ۔ دوسری طرف اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے بعد بھی اماراتی سفارتخانے کاکہناہےکہ ہمیشہ فلسطینیوں کے مضبوط حمایتی رہیں گے۔ابوظہبی کے رہنما شیخ زاید النہیان نےکہاہےکہ فلسطینی علاقوں کامزیدانضمام روکنے کیلئےاسرائیل سےمعاہدہ طے پاگیا تاہم اسرائیلی وزیراعظم کاکہناہےکہ زمین کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
  ترکی کے صدر طیب اردگان نے اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کے متحدہ عرب امارات پر سخت الفاظ میں تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ اور خطے کے لوگ متحدہ عرب امارات کے دوہرے معیار کو کبھی فراموش نہیں کر پائیں گے۔ ان کے مطابق ’’امارات نے فلسطینی عوام کے امنگوں پر اپنے مفادات کو ترجیح دی ہے۔‘‘ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ خطے میں کوئی بھی پیش رفت فلسطینی عوام کے بغیر قابل قبول نہیں ہوگی۔ متحدہ عرب امارات نے فلسطینی عوام کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK