ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ’آئی اے ای اے ‘ کا الزام۔تہران کااس سلسلےمیں اپنا موقف تبدیل کرنے کا اعلان۔
EPAPER
Updated: November 30, 2024, 12:46 PM IST | Agency | Tehran
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ’آئی اے ای اے ‘ کا الزام۔تہران کااس سلسلےمیں اپنا موقف تبدیل کرنے کا اعلان۔
ایران نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ یورینیم کی افزودگی کیلئے ۶؍ہزار اضافی سینٹری فیوجز کی تنصیب اور پہلے سے نصب شدہ سینٹری فیوجز کو چلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ بات گزشتہ روز ایجنسی کی ایک خفیہ رپورٹ میں بتائی گئی۔
’العربیہ‘ کے مطابق یورپی اور ایرانی سفارت کار جمعہ کو اس بات پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے ملاقات کر رہے ہیں کہ آیا آنے والے ہفتوں میں خطے میں تناؤ کو کم کرنے کیلئے سنجیدہ مذاکرات میں شامل ہونا ممکن ہے۔ اس بات چیت میں متنازع ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق معاملات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
افزودگی کی صلاحیت میں اضافے کا مطلب ہے کہ ایران زیادہ تیزی سے یورینیم افزودہ کر سکتا ہے، اس سے جوہری پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں کی تردید کرتا ہے۔ تاہم مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ۶۰؍فیصدتک خالص یورینیم کی افزودگی کا کوئی شہری (پر امن) مقصد نہیں ہوتا۔ یہ تناسب۹۰؍فیصد کے قریب ہے جو ہتھیاروں میں استعمال کیلئے موزوں شمار کیا جاتا ہے۔ جوہری بم کی تیاری کے بغیر کسی ملک نے آج تک ایسا نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:نئے وزیر اعلیٰ کا اعلان اب تک نہیں، کارگزار وزیر اعلیٰ ناراض ہو کر گائوں پہنچ گئے
نئے سینٹری فیوجز کیلئے خالص افزودگی کی واحد متعین سطح۵؍فیصد ہے۔ یہ۶۰؍ فیصدکے اس تناسب سے بہت کم ہے جس پر ایران پہلے ہی عمل کر رہا ہے۔ ایران کے پاس پہلے سے۱۰؍ ہزار سے زیادہ سینٹری فیوجز موجود ہیں جو نطنز اور فوردو میں ۲؍ زیر زمین تنصیبات جبکہ نطنز میں زمین سے اوپر ایک آزمائشی تنصیب میں فعال ہیں۔
’آئی اے ای اے‘ کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس سے صرف ایک ہفتہ قبل ایران نے اپنے۶۰؍فیصد درجے تک افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی انتہائی حد وضع کرنے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم سفارت کاروں کے مطابق یہ پیشکش بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کو ہدف بنانے کی قرار داد منظور نہ کرنے کے ساتھ مشروط تھی۔ اگرچہ آئی اے ای اے نے اس بات کی تحقیقات کر لی تھیں کہ ایران اس اعلیٰ سطح پر افزودگی کا عمل سست کر رہا ہے اور ایجنسی نے اسی بات کو ’درست سمت اہم اقدام‘ قرار دیا تھا، تاہم ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ کی تجویز کردہ قرار داد کو منظور کر لیاجس میں ایک بار پھر ایران سے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون بڑھانے کامطالبہ کیا گیا تھا۔
دریں اثناء ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اشارہ دیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کرتی ہے تو وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش نہ کرنے کیلئے اپنے موقف میں تبدیلی کرسکتا ہے۔