ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو اسلامی ملک کے عظیم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے تئیں توہین آمیز اور ناقابل قبول لہجہ کو ترک کرنا ہوگا اور ان کے لاکھوں مخلص حامیوں کو تکلیف پہنچانا بند کرنا ہوگا۔
EPAPER
Updated: June 28, 2025, 10:12 PM IST | Tehran/Washington
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو اسلامی ملک کے عظیم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے تئیں توہین آمیز اور ناقابل قبول لہجہ کو ترک کرنا ہوگا اور ان کے لاکھوں مخلص حامیوں کو تکلیف پہنچانا بند کرنا ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے تئیں "توہین آمیز اور ناقابل قبول" بیانات کی مذمت کی ہے۔ ٹرمپ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خامنہ ای کو ایک "بدصورت اور شرمناک موت" سے بچایا ہے۔
عراقچی نے سنیچر کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اگر صدر ٹرمپ واقعی ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اسلامی ملک کے عظیم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے تئیں توہین آمیز اور ناقابل قبول لہجہ کو ترک کرنا ہوگا اور ان کے لاکھوں مخلص حامیوں کو تکلیف پہنچانا بند کرنا ہوگا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ عظیم اور طاقتور ایرانی عوام، جنہوں نے دنیا کو دکھایا کہ جارح اسرائیلی حکومت کے پاس ہمارے میزائلوں سے تباہ ہونے سے بچنے کیلئے `ابا جان` (امریکہ) کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، دھمکیوں اور توہین کو پسند نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کئے تھے جن کی کامیابی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ ان حملوں کے ساتھ، واشنگٹن ۱۳ جون کو اسرائیل کی جارحیت کے ساتھ شروع ہونے والے ۱۲ روزہ تنازع میں شامل ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق رپورٹنگ پرٹرمپ کاصحافیوں کو برطرف کرنے کا مطالبہ
ٹرمپ کا دعویٰ اور پابندیوں میں نرمی کا معاملہ
وزیر خارجہ کی جانب سے یہ مذمتی بیان، سنیچر کو ٹرمپ کے ایک بیان کے جواب میں جاری کیا گیا جس میں انہوں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایرانی لیڈر کو قتل ہونے سے بچایا تھا۔ ٹرمپ نے خامنہ ای پر ناشکری کا الزام بھی لگایا۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا: مجھے معلوم تھا کہ وہ (خامنہ ای) کہاں پناہ لئے ہوئے ہیں، لیکن میں نے اسرائیل یا امریکی مسلح افواج، جو دنیا کی سب سے عظیم اور طاقتور فوج ہے، کو انہیں مارنے کی اجازت نہیں دی۔ اس طرح، میں نے انہیں ایک نہایت بدصورت اور شرمناک موت سے بچایا اور انہیں "شکریہ، صدر ٹرمپ!" کہنے کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے تسلیم کیا کہ اس نے خامنہ ای کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ حالیہ دنوں میں ایران پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے امکان پر کام کر رہے تھے جو تہران کے اہم مطالبات میں سے ایک ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس کے بجائے مجھے غصے، نفرت آمیز بیان کا سامنا کرنا پڑا اور میں نے فوری طور پر پابندیوں میں نرمی اور دیگر تمام کام روک دیئے۔ انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔
ایران نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جب ٹرمپ نے کہا تھا کہ دونون ممالک کے درمیان مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے۔