اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ ان کی حکومت نے خامنہ ای کو قتل کرنے کا منصوبہ بنالیا تھا مگر خامنہ ای اسے بھانپ کر روپوش ہوگئے۔ اور اسرائیل اپنے سفاک منصوبے میں ناکام ہوگیا۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 8:59 PM IST | Telaviv
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ ان کی حکومت نے خامنہ ای کو قتل کرنے کا منصوبہ بنالیا تھا مگر خامنہ ای اسے بھانپ کر روپوش ہوگئے۔ اور اسرائیل اپنے سفاک منصوبے میں ناکام ہوگیا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ فوج حالیہ ۱۲؍ روزہ جنگ کے دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی لیکن یہ منصوبہ ناکام ہوگیا کیونکہ خامنہ ای روپوش ہوگئے۔ جمعرات کو اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر کے اے این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کاٹز نے کہا کہ ’’اگر وہ ہماری نظروں میں ہوتے تو ہم کامیاب ہوجاتے۔‘‘ کاٹز نے مزید کہا کہ اسرائیل نے خامنہ ای کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیابی نہیں ملی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’خامنہ ای ہمارے ارادوں کو بھانپ گئے اور فوراً زیر زمین چلے گئے، حتیٰ کہ کمانڈروں سے بھی رابطہ منقطع کر دیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ایران میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کرنے والے ۷۰۰؍ افراد حراست میں
اسی انٹرویو میں کاٹز نے دھمکی دی کہ ’’مَیں نہیں چاہتا کہ وہ پُرسکون رہیں۔ انہیں مرحوم نصراللہ سے سیکھنا چاہئے، جو طویل عرصے تک بنکر میں بیٹھے رہے، میرا مشورہ ہے کہ وہ بھی یہی کریں۔‘‘ یاد رہے کہ حزب اللہ کے مقتول لیڈر حسن نصراللہ ۲۷؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں فوت ہوئے تھے۔ ایران کے جوہری پروگرام پر حالیہ تنازعہ کے ابتدائی دنوں کے دوران، اسرائیل نے ۱۳؍ جون کو کئے گئے فضائی حملوں میں کئی سینئر ایرانی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ دونوں نے فضائی حملوں کے تبادلے کے دوران اشارہ کیا کہ خامنہ ای کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور یہ تجویز کیا کہ ’’حکومت کی تبدیلی‘‘ جنگ کے ممکنہ نتائج میں سے ایک ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو اس کے فوجی اڈے نشانہ بنائے جائیں گے: خامنہ ای
جنگ بندی کے بعد اپنے پہلے ٹیلی ویژن خطاب میں، خامنہ ای نے جمعرات کو اسرائیل پر ایران کی ’’فتح‘‘ کو سراہا۔ خامنہ ای نے کہا کہ ’’اس تمام شور و غل کے ساتھ، ان تمام دعوؤں کے ساتھ، اسلامی جمہوریہ کی ضربوں میں صیہونی حکومت تقریباً منہدم اور کچل چکی ہے۔‘‘ ایران کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل اور ایران کے درمیان ۱۲؍ روزہ تنازعہ ۱۳؍ جون کو اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور شہری مقامات پر فضائی حملے کئے جس میں تقریباً ۶۰۶؍ افراد فوت اور ۵؍ ہزار ۳۳۲؍ زخمی ہوئے۔ یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تہران نے اسرائیل پر جوابی میزائل اور ڈرون حملے کئے جن میں تقریباً ۲۹؍ ہلاک اور ۳؍ہزار ۴۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے۔