اسرائیل کے گھٹنے ٹیکنے پرایران میں منائے گئے جشن کی ایک عوامی تقریب میں اسماعیل قاآنی بھی موجود تھے، اسرائیل نے انہیں شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
EPAPER
Updated: June 26, 2025, 12:55 PM IST | Agency | Tehran
اسرائیل کے گھٹنے ٹیکنے پرایران میں منائے گئے جشن کی ایک عوامی تقریب میں اسماعیل قاآنی بھی موجود تھے، اسرائیل نے انہیں شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
منگل کے روز تہران کے وسط میں ایک ناقابلِ فراموش منظر دیکھنے کو ملا جب ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے القدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی ایک عوامی تقریب میں نظر آئے۔ یہ مظلوم ایرانی قوم کی فتح کا جشن تھا جو قابض اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ جنگی یلغار کے بعد ایران میں منایا جا رہا تھا۔ اس موقع پرقاآنی کی موجودگی نے دشمن کی ان افواہوں کو غلط ثابت کر دیا جن میں اُن کی شہادت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل مغربی اور صہیونی میڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے یہ دعویٰ کیا تھا کہ قاآنی قابض اسرائیل کے حالیہ حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ تاہم یہ دوسرا موقع ہے جب ۲۰۲۳ء کے بعد وہ عوام کے درمیان نمودار ہوئے اور دشمن کی ان جھوٹی کہانیوں کو ایک بار پھر غلط ثابت کیا۔
قاآنی کی نئی تصاویر میں انہیں تہران کی تقریبات میں عام شہریوں سے بات چیت کرتے، ان کا حال احوال دریافت کرتے اور اپنے محافظوں کے درمیان پُرعزم انداز میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ مناظر صرف قاآنی کی زندگی کی گواہی ہی نہیں بلکہ ایک پیغام بھی ہے کہ ایران کی عسکری قیادت دشمن کے ہر جھوٹے پروپیگنڈے کے باوجود پوری قوت سے میدان میں موجود ہے۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ قا آنی کی پہلی عوامی شرکت ہے جو قابض اسرائیل کے حملے کے۱۲؍ روز بعد سامنے آئی ہے۔ یہ حملہ امریکہ کی مدد سے ایران کے مختلف فوجی، ایٹمی اور شہری ٹھکانوں پر کیا گیا تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمس نے ۱۳؍ جون کو ایک رپورٹ میں نامعلوم ایرانی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ قاآنی اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہو چکے ہیں جس سے ایران بھر میں بےچینی کی فضا پیدا ہو گئی تھی۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیل کی حالیہ درندگی میں ۶۰۶؍افراد شہید اور۵۳۳۲؍زخمی ہوئے ہیں جن میں خواتین، بچے اور معمر شہری شامل تھے۔ یہ انسانی المیہ پوری ایرانی قوم کے لیے ایک زخم بن کر اُبھرا ہے جس نے دنیا بھر میں مختلف النوع ردِعمل کو جنم دیا۔