ایرانی پارلیمان نے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کو منظوری دے دی، یہ پیش رفت ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپوں کے بعد آئی ہے، جس میں اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ تہران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا چاہتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 26, 2025, 2:14 PM IST | Tehran
ایرانی پارلیمان نے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کو منظوری دے دی، یہ پیش رفت ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپوں کے بعد آئی ہے، جس میں اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ تہران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا چاہتا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے نور نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پارلیمان نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کو منظوری دے دی۔یہ اقدام ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی حتمی منظوری کا محتاج ہے۔ یہ پیش رفت ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپوں کے بعد آئی ہے، جس میں اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ تہران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا چاہتا ہے۔سرکاری میڈیا کے حوالے سے پارلیمانی اسپیکر محمد باقر قلیباف کا یہ بیان بھی شائع ہوا کہ ایران اپنے سویلین جوہری پروگرام کو تیز کرے گا۔
واضح رہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے عزائم سے انکار کرتا آیاہے اوراس کا کہنا ہے کہ اس ماہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی ( آئی اے ای اے)کی جانب سے پاس کی گئی قرارداد، جس میں ایران پر جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے روکنے کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا، نے اسرائیلی حملوں کا راستہ ہموار کیا۔پارلیمانی اسپیکر کے حوالے سے کہا گیا کہ بین الاقوامی ایجنسی نے ایران کے جوہری سہولیات پر حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا اور اپنی بین الاقوامی ساکھ کو نیلامی کیلئے پیش کر دیا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’اس وجہ سے، ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم ایجنسی کے ساتھ تعاون اس وقت تک معطل کر دے گی جب تک کہ جوہری سہولیات کی حفاظت یقینی نہیں بن جاتی، ساتھ ہی ملک کے پرامن جوہری پروگرام کو تیز رفتاری سے آگے بڑھایا جائے گا۔‘‘
گذشتہ ہفتے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی نے بل کے عمومی خاکے کی منظوری دی تھی۔ کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کہا تھا کہ اس بل کے تحت بین الاقوامی نگراں ادارے کے لیے نگرانی کیمرے نصب کرنا، معائنے اور رپورٹیں جمع کروانا معطل کر دیا جائے گا۔اسرائیلی حملوں اور سنیچر کے آخر میں امریکی بمباری کے بعد، جس میں ایران کی زیر زمین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، ایرانی حکومت پر ملک کی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام (نان پروفیلیشن رجیم) کے تحت کیے گئے وعدوں کو محدود کرنے کیلئے دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔قطر کے اخبار العربی الجدید کے ساتھ منگل کو ایک انٹرویو میں، وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہاکہ ’’میرے خیال میں ہمارے جوہری پروگرام اور عدم پھیلاؤ کے نظام کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر تبدیلیوں سے گزرے گا، لیکن ابھی یہ کہنا ممکن نہیں کہ یہ تبدیلی کس سمت میں ہوگی۔‘‘