Inquilab Logo

قرآن کا نسخہ نذر آتش کرنے والے عراقی شخص کی سویڈن سے ملک بدری، ناروے میں پناہ

Updated: March 27, 2024, 9:10 PM IST | Stockholm

سویڈن میں متعدد مرتبہ قرآن مجید کا نسخہ نذرِآتش کرنے والے عراقی شخص کو سویڈن حکام نے ملک بدر کردیا ہے۔ اس نے ناروے میں پناہ لی ہے۔ سویڈن میں اس پر نسلی اقلیتوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام ہے۔ ناروے حکام نے اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

Iraqi man with Swedish flag. Photo: X
عراقی شخص سویڈن کے پرچم کے ساتھ۔ تصویر: ایکس

 سویڈن میں قرآن مجید کے متعدد نسخے نذرِ آتش کرنے والے عراقی شخص نے بدھ کوایک اخبار کو بتایا کہ وہ اسٹاک ہوم میں حکام کی طرف سے ملک بدری کے حکم کے تناظر میں پڑوسی ملک ناروے میں پناہ حاصل کرے گا۔ ۳۷؍ سالہ سلوان مومیکا نے گزشتہ چند برسوں کے دوران سویڈن میں اسلام کی مقدس کتاب کو نذر آتش اور اس کی بے حرمتی جیسی گھٹیا حرکت کئی مرتبہ کی ہے۔ مومیکا نے بدھ کو سویڈش ٹیبلائیڈ ایکسپریسن میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’مَیں ناروے جارہا ہوں۔ سویڈن صرف دہشت گردوں کو قبول کرتا ہے، انہیں پناہ دی جاتی ہے اور تحفظ فراہم کیا جاتا ہے جبکہ فلسفیوں اور مفکرین کو نکال دیا جاتا ہے۔ ‘‘ 
مومیکا کی قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کرنے کی مذموم حرکت سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے سبب مسلم ممالک میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی۔ اس وجہ سے کئی جگہوں پر فسادات ہوئے اور بدامنی پھیلی۔ اس کے بعد سے سویڈش حکام سویڈن میں نسلی گروہوں کے خلاف اکسانے کے الزام میں اس سے تفتیش کر رہے ہیں۔ 
ایکسپریسن کے مطابق مومیکا کی ملک بدری کی ایک وجہ ہے سویڈن کی نیٹو رکنیت جسے اس ماہ کے شروع میں حتمی شکل دی گئی۔ دیگر ممالک کی طرح اس کے اقدامات کو نیٹو کے رکن ترکی میں وسیع تشہیر ملی جس نے اسٹاک ہوم کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے دعویٰ کو طویل عرصے تک ویٹو کر دیا تھا۔ سویڈن کے مائیگریشن حکام نے اکتوبر میں مومیکا کے رہائشی اجازت نامے کو یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا کہ اس نے اپنی درخواست پر غلط معلومات فراہم کی ہیں اور اسے عراق بھیج دیا جائے گا۔ لیکن حفاظتی وجوہات کی بنا پر اس کی ملک بدری روک دی گئی ہے کیونکہ مومیکا کے مطابق، اگر اسے اپنے آبائی ملک واپس کر دیا گیا تو اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ 
سویڈش میڈیا نے خبر دی کہ مومیکا کو ۲۰۲۱ءمیں رہائشی اجازت نامہ دیا گیا تھا۔ گزشتہ سال ملک بدری کے فیصلے کے سلسلے میں مومیکا کو ایک نیا عارضی رہائشی اجازت نامہ دیا گیا جس کی میعاد ۱۶؍ اپریل کو ختم ہو رہی ہے۔ مومیکا نے اخبار کو بتایا کہ میں ایک ایسے ملک میں جا رہا ہوں جو مجھے خوش آمدید کہتا ہے اور میری عزت کرتا ہے۔ سویڈن میری عزت نہیں کرتا۔ اس نے مزید کہا کہ وہ پہلے ہی ناروے میں داخل ہو چکاہے اور دارالحکومت اوسلو جا رہا ہے۔ دریں اثناء ناروے کے حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK