• Sun, 28 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

لداخ تشددکیلئےسماجی کارکن سونم وانگ چک ذمہ دار؟

Updated: September 26, 2025, 1:20 PM IST | New Delhi

سی بی آئی جانچ کا حکم ، ان کا غیر ملکی چندہ حاصل کرنے کا لائسنس منسوخ کردیا گیا ،۵۰؍ سے زائد گرفتار، لیہہ میں امن لیکن کرفیو نافذ ۔ اتراکھنڈ میںبے روزگاروں کاشدید احتجاج

A strict curfew has been imposed in Leh following the violence. (Inset: Environmental activist Sonam Wangchuk) (Photos: PTI)
تشدد کے بعد لیہہ میں سخت کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔(انسیٹ : ماحولیاتی کارکن سونم وانگ چک) (تصاویر : پی ٹی آئی )

 لداخ کے لہیہ میں گزشتہ روز ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد جمعرات کو وہاں غیر معینہ مدت کے  لئےکرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کرفیو زدہ علاقوں میں حالات قابو میں ہیں اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔تاہم تیزی سے بگڑتی ہوئی امن و قانون کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے انتظامیہ نے وادی کشمیر سے نیم فوجی دستوں کی اضافی کمپنیاں فوری طور پرلیہہ اور کرگل روانہ کر دی ہیں۔ یہ دستے حساس مقامات پر تعینات کئے جائیں گے تاکہ مزید پرتشدد واقعات کو روکا جا سکے اور عوام میں اعتماد بحال ہو۔ تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں کئی افراد کو چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ اسی دوران کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے بھی بند کی کال دی تھی جس کے پیش نظرکارگل میں بھی امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں۔قابل ذکرہےکہ گزشتہ روز جھڑپوں میں چار افراد ہلاک جبکہ۹۰؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
وزارت داخلہ کا الزام 
مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں الزام لگایا کہ یہ پرتشدد مظاہرےسونم وانگ چک کے اشتعال انگیز بیانات کے نتیجے میں ہوئے اور اس میں سیاسی طور پر محرک افراد شامل تھے جو حکومت اور لداخی نمائندوں کے درمیان جاری بات چیت سے ناخوش ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق مرکزی حکومت، لداخ کے عوام کی خواہشات کو پورا کرنے اور انہیں مناسب آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے  لداخ میں امن و قانون کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظرایک اعلیٰ سطحی سیکوریٹی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں سول انتظامیہ، پولیس، فوج اور نیم فوجی دستوں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی اور خطے کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
 سونم وانگ چک کیخلاف کارروائی 
 معروف ماہر تعلیم اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگ چک کی تنظیم کے خلاف سی بی آئی نے غیر ملکی عطیات سے متعلق مبینہ خلاف ورزیوں کی جانچ شروع کر دی ہے۔ یہ کارروائی وزارت داخلہ کی شکایت کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق فی الحال کوئی باضابطہ ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے مگر تنظیم کے مالی معاملات اور دستاویزات کی باریک بینی سے چھان بین جاری ہے۔سونم وانگ  چک نے خود بھی اس جانچ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تقریباً دس روز قبل سی بی آئی کی ایک ٹیم ان کی تنظیم ’ہمالین انسٹی ٹیوٹ آف آلٹرنیٹوز لداخ‘ (ایچ اے آئی ایل) پہنچی تھی۔ ٹیم اپنے ساتھ وزارت داخلہ کا حکم نامہ لے کر آئی تھی اور واضح کیا کہ یہ کارروائی غیرملکی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی شکایت پر ہو رہی ہے۔وانگ چک نے کہاکہ ہمیں ٹیم نے بتایا کہ غیر ملکی عطیات سے جڑے ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ ہماری تنظیم ہمیشہ شفاف طریقے سے کام کرتی ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے  کئےجاتے ہیں۔ اسی درمیان یہ اطلاع موصول ہوئی  ہے کہ سونم وانگ چک کی تنظیم کا غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کا ایف سی آر اے لائسنس منسوخ کردیا گیا ہے

 افسران کے مطابق وزارت داخلہ کی شکایت کچھ عرصے سے زیر غور تھی۔ اس شکایت میں تنظیم کے مالی معاملات اور عطیات کے استعمال پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ سی بی آئی نے ابتدائی جانچ کے طور پر دستاویزات اور لین دین کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔ البتہ ابھی تک کوئی رسمی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لداخ میں ریاستی درجہ اور آئین کی چھٹی شیڈول کے تحت تحفظ کے مطالبے پر تحریک زور پکڑ رہی ہے۔ سونم وانگ چُک اس تحریک کا اہم چہرہ ہیں اور حالیہ دنوں میں انہوں نے مقامی سطح پر بڑے پیمانے پر لوگوں کو متحرک کیا ہے۔ حکومت نے وانگ چُک پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے بیانات میں بیرونی تحریکوں کا حوالہ دے کر عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم وانگ چُک کا کہنا ہے کہ ان کی جدوجہد آئینی حدود کے اندر رہ کر اور پرامن طریقے سے جاری ہے  ۔ اس  سلسلے میںوزارت داخلہ نے  ایک بیان جاری کیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وانگ چک نے عرب بہار طرز کے مظاہروں اور نیپال میں جین -زی مظاہروں کا اشتعال انگیز حوالہ دے کر ہجوم کو اکسایا۔وزارت داخلہ نے لداخ تشدد پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ مرکزی حکومت مسلسل بات چیت کے عمل میں مصروف ہے۔ وزارت نے بتایا کہ سونم وانگ چک نے ۱۰؍ ستمبر کو بھوک ہڑتال شروع کی، حالانکہ ان کے مطالبات پہلے سے ہی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی بات چیت کا حصہ تھے۔   واضح رہے کہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب لیہہ کے این ڈی ایس میموریل گراؤنڈ میں نوجوان مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور کشیدگی پھیل گئی۔ اس کشیدگی کے درمیان کچھ مظاہرین نے لیہہ میں بی جے پی کے دفتر اور ہل کونسل پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے بی جے پی کے دفتر کو آگ لگا دی اور آس پاس کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔اس تشدد کے لئے دو تنظیموں کا نام آرہا ہے۔پہلی تنظیم لیہہ ایپکس باڈی ہے اور دوسری کارگل ڈیموکریٹک الائنس ہے۔ سونم وانگ چک اس وقت لیہہ ایپکس باڈی کے رکن ہیں۔  ان دونوں تنظیموں کے نمائندوں نے مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کی تھی اور بات چیت کا اگلا دور ۶؍ اکتوبر کو طے تھا۔ تاہم اس سے پہلے ہی تشدد پھوٹ پڑا۔  تاہم، لداخ ہندوستان  کے لیے ایک انتہائی حساس خطہ ہے، جس کی سیکڑوں کلومیٹر طویل  ایل اے سی چین کی سرحد سے ملتی ہے اور ایسی صورتحال میں لداخ میں اس طرح کا کوئی بھی احتجاج اور تشدد ہندوستان کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔

ladakh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK