• Sun, 05 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

لداخ تشدد: سونم وانگ چک کی اہلیہ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، رہائی کا مطالبہ

Updated: October 03, 2025, 12:01 PM IST | Leh

لداخ کی راجدھانی لیہہ میں ۲۴؍ ستمبر کو ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے معاملے میں گرفتار ماحولیاتی کارکن سونم وانگ چک کی اہلیہ گیتانجلی آنگمو نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے اپنے شوہر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Sonam Wangchuk`s wife and Sonam Wangchuk. Photo: INN
سونم وانگ چک کی اہلیہ اور سونم وانگ چک۔ تصویر: آئی این این

لداخ کی راجدھانی لیہہ میں ۲۴؍ ستمبر کو ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے معاملے میں گرفتار ماحولیاتی کارکن سونم وانگ چک کی اہلیہ گیتانجلی آنگمو نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے اپنے شوہر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ آنگمو نے عرضی میں مرکزی وزارت داخلہ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے لداخ پولیس کا غلط استعمال کر کے احتجاج کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ عرضی کے مطابق، وانگ چک کا پاکستان یا غیر ملکی ایجنسیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ الزامات مکمل طور پر جھوٹے ہیں۔ وانگ چک کو قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے لداخ کے احتجاج کو بھڑکانے میں کردار ادا کیا۔ انسانی حقوق اور ماحولیاتی تنظیموں نے بھی اس گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وانگ چک کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: سونم وانگ چک کی اہلیہ کا صدر جمہوریہ کے نام جذباتی خط

خیال رہے کہ لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول جیسے آئینی تحفظ کی مانگ کو لے کر لیہہ میں پرتشدد مظاہرہ ہوا۔ یہ مظاہرہ شروع میں پرامن تھا لیکن بعد میں پرتشدد ہو گیا اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر، علاقائی سرکاری عمارتوں اور پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کیلئے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور دیگر ہتھیار استعمال کئے۔ اس تصادم میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ سیکوریٹی فورسیز اور پولیس اہلکاروں کو بھی چوٹیں آئیں۔ 
اس کے بعد انتظامیہ نے پابندیاں عائد کیں، انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئیں اور کئی عوامی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی۔ سونم وانگ چک مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹی شیڈول کی مانگوں کی قیادت کر رہے تھے۔ انہوں نے اس تحریک میں عوام کو امید اور قیادت فراہم کی، جس میں نوجوان اور مقامی تنظیمیں اہم کردار ادا کر رہی تھیں۔ وانگ چک نے احتجاجی مظاہرے اور بھوک ہڑتال بھی کی۔ پندرہ دن تک جاری رہنے والی اس بھوک ہڑتال کو انہوں نے اس وقت توڑا جب مظاہرہ تشدد کا شکار ہو گیا۔ اس دوران انہوں نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: بہار: گوپال گنج، مدھوبنی اور سارن کی ووٹر لسٹ پر قینچی، لاکھوں ووٹرس فہرست سےغائب

پولیس اور انتظامیہ نے الزام لگایا کہ وانگ چک کے بیانات اشتعال انگیز تھے اور انہوں نے لوگوں کو بھڑکانے کا کام کیا۔ بعد میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ یہ معاملہ لداخ کی علاقائی سیاست اور مرکز کی پالیسیوں سے جڑا ہوا ہے۔ لداخ کو ۲۰۱۹ء میں جموں کشمیر سے الگ کر کے یونین ٹیریٹری بنایا گیا تھا لیکن مقامی لوگوں کی مانگ ہے کہ اسے مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے اور چھٹے شیڈول کے تحت قبائلی علاقوں کی طرح تحفظ فراہم کیا جائے۔ یہ شیڈول مقامی لوگوں کو زمین اور وسائل پر کنٹرول دیتا ہے اور بیرونی مداخلت سے بچاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK