• Sun, 05 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سونم وانگ چک کی اہلیہ کا صدر جمہوریہ کے نام جذباتی خط

Updated: October 03, 2025, 9:15 AM IST | Leh

گیتانجلی انگمو کا اپنے شوہر کی غیرمشروط رہائی کا مطالبہ ، صدر سےیہ اپیل بھی کی’’ قبائلی پس منظر رکھنے کے سبب آپ لداخ  کے عوام کے جذبات اوروں سے بہتر سمجھ سکتی ہیں‘‘

Geetanjali Angmo, wife of environmental activist Sonam Wangchuk
ماحولیاتی کارکن سونم وانگ چک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو

ماہر ماحولیات سونم وانگ چک کی اہلیہ ڈاکٹر گیتانجلی انگمو نے بدھ کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے نام ایک خط لکھ کر ان کے شوہر کو غیر قانونی طورپر حراست میں رکھنے کا الزام لگایا۔ گیتانجلی نےکہا ’’مجھے ابھی تک کسی اہلکار نے فون نہیں کیا اور نہ ہی مجھے اپنے شوہر سے بات کرنے کی اجازت دی  جا رہی ہے۔ گیتانجلی نے کہا کہ وانگ چک کو حراست میں رہتے ہوئے مناسب لباس پہننے کی بھی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ انہیں نئے کپڑے یا دوائیاں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وانگ چک    بھوک ہڑتال کی وجہ سے سے کمزور ہو گئے تھے۔۲۶؍ستمبر کو لیہ کے ایس ایچ او انسپکٹر رگزن گرمیت نے فون کیا اور انہیں سونم کی حراست کے بارے میں مطلع کیا ہے۔گیتانجلی نے اپنے شوہر کی غیر مشروط رہائی کی اپیل کی اور مرکز پرلداخ پولیس کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے تنقید بھی کی کہ لداخ کی صورتحال برطانوی دورکے ہندوستان کی طرح ہے ۔
  گیتانجلی نے الزام لگایا کہ گرمیت نے کہا تھا کہ سونم وانگ چک کو گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی ۔ انسپکٹر نے مجھے یقین دلایا کہ جودھپور پہنچنے کے بعد میرے شوہر سے میری بات کرائیں گے لیکن  مجھے فیانگ گاؤں میں سی آر پی ایف کی نگرانی میں رکھا گیا۔ وہاں ہمارے ادارے کے دو اراکین کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ میڈیا کو بھی ان سے بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ سچائی کو دنیا تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کیا گیا۔
۴؍ سال سے  سازش رچی جا رہی ہے
 سونم وانگ چک کی بیوی نے الزام لگایا کہ ان کے شوہر کے خلاف گزشتہ ۴؍ سال سے اور خاص طور پر گزشتہ ایک ماہ سے سازش رچی جا رہی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا موسمیاتی تبدیلی، گلیشیر پگھلنے، تعلیمی اصلاحات اور نچلی سطح پر اختراعات کے بارے میں بات کرنا جرم ہے۔ کیا پچھلے چار سال سے گاندھیائی انداز میں ماحولیاتی طور پر کمزور اور پسماندہ قبائلی علاقے کی ترقی کی وکالت کرنا جرم ہے؟ کم از کم، یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ تو ہے ہی نہیں ۔
وہ کسی کیلئے خطرہ نہیں ہوسکتے
 سونم وانگ چک کی بیوی گیتانجلی جے انگمو نے صدر دروپدی مرمو کو لکھے خط میں اپنے شوہر کی غیر مشروط  رہائی کی اپیل کی ہے۔ وانگ چک کو قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت جودھ پور جیل میں بند ہیں۔ گیتانجلی نے الزام لگایا کہ موسمیاتی کارکن کے حوصلے پست کرنے کے لیے گزشتہ ماہ سے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سونم وانگ چک  بھی بھی کسی کے لیے خطرہ نہیں بن سکتے، اپنے ملک و قوم کیلئے تو بالکل نہیں۔
 گیتانجلی انگمو نے یہ خط وزیر اعظم نریندر مودی، صدر دروپدی مرمو، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ، لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا، مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال اور لیہ کے ضلع کلکٹر کو  بھی بھیجا ہے۔ انہوں نے یہ خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا ۔ وزیر اعظم، صدر اور وزیر داخلہ شاہ سے کی گئی درخواستوں کا حوالہ دیتے ہوئے انگمو نے سوال کیا’’جہاں بھی انہیں رکھا جائے، کیا مجھے اپنے شوہر سے فون پر اور ذاتی طور پر ملنے اور بات کرنے کا حق نہیں ہے؟ کیا میں اپنے شوہر کی حالت جاننے کا حق نہیں رکھتی جو۲۶؍ ستمبر سے زیر حراست  ہیں اور ان کا مجھ سے یا ہمارے کسی قریبی سے کوئی رابطہ نہیں ہے؟   کیا ہندوسان واقعی آزاد  ہے؟
 وانگ چک کی بیوی گیتانجلی نے صدر جمہوریہ دروپدی  مرمو کے قبائلی پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے اپیل کی کہ وہ لداخ کے لوگوں کے جذبات کو سمجھیں، بالخصوص احتجاج اور ان کے شوہر کی گرفتاری کے تناظر میں۔ انہوں نے کہا’’قبائلی برادری/پس منظر  رکھنےکی وجہ سے، آپ لیہ-لداخ کے لوگوں کے جذبات کو  اوروں سے بہتر سمجھ سکتی ہیں۔‘‘
تشدد میںاموات کی تحقیقات کا حکم 
 مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ  کےانتظامیہ نے حالیہ ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے ۔۲۴؍ستمبر کو اُس وقت ۴؍ افراد ہلاک اور تقریباً۱۰۰؍ افراد  زخمی ہوئے تھے۔ یہ احتجاج ریاستی درجے اور چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی آئینی تحفظ کے مطالبے کے سلسلے میں ہوا تھا اور اچانک پر تشدد رخ اختیار کر دیا۔ڈسٹرکٹ کمشنر، لیہ، کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق سب ڈویژنل مجسٹریٹ نوبرا، مکُل بنیوال کو تحقیقاتی افسر نامزد کیا گیا ہے۔ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ۴؍ ہفتوں کے اندر واقعے کی تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ اس مجسٹریل انکوائری کا مقصد امن و قانون کی صورتحال کے بگڑنے، پولیس کارروائی اور ہلاکتوں کے اسباب کی جانچ کرنا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ عوامی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’کوئی بھی شخص جو اس واقعے کے بارے میں معلومات رکھتا ہے خواہ وہ زبانی گواہی، تحریری بیان ہو یا فوٹو اور ویڈیو جیسا ثبوت فراہم کرنا چاہتا ہے، وہ۴؍اکتوبر  سے۱۸؍ اکتوبر کے درمیان ڈپٹی کمشنر آفس کے کانفرنس ہال میں اپنا بیان درج کروا سکتا ہے۔‘‘
  اس دوران  انتظامیہ نے کرفیو میں نرمی کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت بازار صبح۱۰؍ بجے سے شام ۵؍ بجے تک کھلے رہیں گے۔  اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق، شہر میں لوگ اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف نظر آ رہے ہیں اور بازاروں میں رونق لوٹ آئی ہے۔

ladakh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK