وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے راجیہ سبھا میں اس طرح کے خدشات سے متعلق ایک سوال کا تحریری جواب دیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اے ٹی ایم سے۱۰۰؍ یا۲۰۰؍ روپے کے ساتھ۵۰۰؍ روپے کے نوٹ نکلتے رہیں گے۔
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 9:16 PM IST | New Delhi
وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے راجیہ سبھا میں اس طرح کے خدشات سے متعلق ایک سوال کا تحریری جواب دیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اے ٹی ایم سے۱۰۰؍ یا۲۰۰؍ روپے کے ساتھ۵۰۰؍ روپے کے نوٹ نکلتے رہیں گے۔
کیا ملک میں۵۰۰؍ روپے کے نوٹوں کی سپلائی بند ہونے والی ہے؟ وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے راجیہ سبھا میں اس طرح کے خدشات سے متعلق ایک سوال کا تحریری جواب دیا ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ۵۰۰؍ روپے کے نوٹوں کی سپلائی روکنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اے ٹی ایم سے۱۰۰؍ یا۲۰۰؍ روپے کے ساتھ۵۰۰؍ روپے کے نوٹ نکلتے رہیں گے۔
مرکزی وزیر کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے حکومت کو مطلع کیا ہے کہ کثرت سے استعمال ہونے والے مالیت کے بینک نوٹوں تک عوام کی رسائی کو بڑھانے کے لیے، `اے ٹی ایم کے ذریعے۱۰۰؍ اور۲۰۰؍ روپے کے بینک نوٹوں کی تقسیم کے عنوان سے ایک سرکلر۲۸؍ اپریل۲۰۲۵ء کو جاری کیا گیا ہے۔ اس کے تحت تمام بینکوں اور ایل اے ڈبلیو ٹی ایم او کو براہ راست اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے کہ وہ اے ٹی ایم کے ذریعے ۱۰۰؍ اور۲۰۰؍ روپے کے نوٹوں کی تقسیم کریں۔
راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ آر بی آئی کے مقرر کردہ ہدف کے مطابق۳۰؍ ستمبر۲۰۲۵ء تک، تمام اے ٹی ایمز میں سے۷۵؍ فیصد۱۰۰؍ روپے یا۲۰۰؍ روپے کے بینک نوٹوں کی کم از کم ایک کیسٹ بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ۳۱؍ مارچ۲۰۲۶ء تک۹۰؍ فیصد اے ٹی ایم کم از کم ایک کیسٹ سے ۱۰۰؍ روپے یا ۲۰۰؍ روپے کے نوٹ بھیج سکیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں، چودھری نے کہا کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا(سیبی) نے اپریل ۲۰۲۰ءسے مارچ۲۰۲۵ء یا پچھلے ۵؍ مالی سالوں کے دوران۷۶؍معاملات اٹھائے ہیں۔ پچھلے مالی سال کے دوران سیبی کو۴۳ء۹۴۹؍ کروڑ روپے بطور ریفنڈ (جرمانہ) موصول ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ۵؍ برسوں میں سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز (سی بی ڈی ٹی) نے ۹؍ معاملات کی نشاندہی کی ہے، جو بنیادی طور پر ملٹی لیول مارکیٹنگ (ایم ایل ایم) گھوٹالوں سے متعلق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یکم جنوری۲۰۲۰ء سے۳۰؍ جولائی۲۰۲۵ء تک کے عرصے کے دوران انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ۲۰۰۲ء کی دفعات کے تحت منی لانڈرنگ کے جرم کی تحقیقات کے لیے تقریباً۲۲۰؍ مقدمات کی تحقیقات کی ہیں۔