Updated: November 28, 2025, 10:08 PM IST
| Tel Aviv
اسرائیل ہندوستان کے ’’ قبیلہ منسی‘‘ کے ہزاروں یہودیوں کو شہریت دے گا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہندوستان کے شمال مشرقی علاقے سے ہزاروں’’’ قبیلہ منسی‘‘ یہودیوں کو آبادکاری کے لیے لانے کا منصوبہ بنایا ہے، اور اسے’’اہم اور صیہونی فیصلہ‘‘ قرار دیا۔
ہندوستان کے ’ قبیلہ منسی‘‘ کے یہودی۔ تصویر: ایکس
اسرائیل ہندوستان کے’’ قبیلہ منسی‘‘ کے ہزاروں یہودیوں کو شہریت دے گا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہندوستان کے شمال مشرقی علاقے سے ہزاروں’’ قبیلہ منسی‘‘ یہودیوں کو آبادکاری کے لیے لانے کا منصوبہ بنایا ہے، اور اسے’’اہم اور صیہونی فیصلہ‘‘ قرار دیا۔واضح رہے کہ اسرائیل نے سنہ ۲۰۳۰ءتک’’ بنے مناشے‘‘ سماج کے تقریباً۵۸۰۰؍ اراکین کو شہریت دینے کی منظوری دے دی ہے۔یہ سماج ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں ميزورم اور منی پور سے تعلق رکھتا ہے اور انہیں اسرائیل کے شمالی گلیل علاقے میں مرحلہ وار آباد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی حراست میں فلسطینیوں کا منظم قتل، حماس کا بین الاقوامی اقدام کا مطالبہ
اسرائیل کے اس منصوبے کے تحت پہلا گروہ۱۲۰۰؍ افراد پر مشتمل ہوگا جو اگلے سال پہنچے گا۔ ان کے لیے ابتدائی مالی تعاون، عبرانی زبان کی تعلیم، روزگار کی رہنمائی، عارضی رہائش اور سماجی پروگراموں کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔حکومت پہلے مرحلے کے لیے۲۳؍ اعشاریہ ۸؍ ملین یورو مختص کرے گی۔ جبکہ گزشتہ دو دہائیوں میں تقریباً۴۰۰۰؍’’ بنے مناشے‘‘ اسرائیل آچکے ہیں۔ یہ منصوبہ ہندوستانی حکومت کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جارحیت فلسطین کا خاتمہ نہیں کرسکتی: الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست کی پالیسی میں آبادیاتی پہلو مرکزی اہمیت رکھتے ہیں، خاص طور پر اسرائیلی-فلسطینی تنازع کے تناظر میں۔اسرائیل کی کل آبادیای ایک کروڑ ۱۰؍ لاکھ ہے جس میں سے ۷۳؍فیصد یہودی ہیں جبکہ فلسطینی علاقوں میں آبادی تقریباً ۵۵؍ لاکھ ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل اپنی آبادی میں اضافہ کیلئے دنیا بھر سے یہودیوں کو فلسطینی علاقوں میں یہودی بستی بسا کر آباد کر رہا ہے، تاکہ آبادی کے تناسب کو اپنے موافق کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ قبضہ کئے گئے فلسطینی علاقوں میں سیکڑوں غیر قانونی یہودی بستیاں قائم کی گئی ہیں۔ حالانکہ اقوام متحدہ اور دنیا کے بیشتر ممالک ان یہودی نوآبادی کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔