Inquilab Logo

اسرائیل حماس کے درمیان جلد ہی جنگ بندی متوقع: امریکی صدر جو بائیڈن

Updated: February 27, 2024, 5:38 PM IST | Inquilab News Network | Washington

اسرائیل حماس جنگ کا ۱۴۴؍ واں دن۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اشارہ دیا کہ کچھ دنوں میں حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ طے پاجائےگا۔ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں دو دور کی بات چیت مکمل۔ الیکشن کے پیش نظر امریکی مسلمانوں کو رجھانے کیلئے امریکی صدر نے اسرائیل پر جنگ بندی کیلئے دبائو بڑھایا۔

President Joe Biden talks with Seth Meyers, center, as he visits Van Leeuwen Ice Cream Monday. Photo: PTI
صدر جو بائیڈن پیر کو وین لیوین آئس کریم کا دورہ کرتے ہوئے سینٹر سیٹھ میئرز سے بات کر رہے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں اگلے پیر تک جنگ بندی ہو جائے گی کیونکہ جنگ کو روکنے اور یرغمالوں کی رہائی کو یقینی بنانے کیلئے مذاکرات میں تیزی آرہی ہے۔ نیویارک میں بائیڈن کے تبصرے پیر کو اس وقت سامنے آئے جب اسرائیلی میڈیا نے خبر دی کہ ایک اسرائیلی فوجی وفد حتمی مذاکرات کیلئے قطر گیا ہے۔ مذاکرات مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں ہورہے ہیں جو غزہ میں امداد کی اجازت دینے کیلئے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں چھ ہفتے کا وقفہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں تقریباً ۳ء۲؍ ملین افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔ 

صدر جو بائیڈن پیر کو "لیٹ نائٹ ود سیٹھ میئرز" کی ٹیپنگ کے دوران سیٹھ میئرز سے بات کر رہے ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

جنگ بندی کی شرائط میں اسرائیل کے زیر حراست سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے حماس کے زیر حراست درجنوں اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں جنگ بندی کب شروع ہو سکتی ہے، تو انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ کچھ دنوں میں جنگ بندی ہو جائے گی۔ 
انہوں نے نیویارک میں آئس کریم کی ایک دکان پر صحافیوں کو بتایا کہ مجھے امید ہے کہ ہفتے کے آخر تک۔ میرے قومی سلامتی کے مشیر نے بتایا ہے کہ ہم قریب ہیں مگرابھی کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اگلے پیر تک جنگ بندی ہو جائے گی۔ ‘‘ رات گئے ٹی وی شو کے میزبان سیٹھ میئرز کی طرف سے تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں کےتعلق سے پوچھے جانے پر امریکی لیڈر نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کیلئے غزہ میں فوجی سرگرمیاں روکنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو غالباً ۱۰؍ مارچ سے شروع ہو کر ۹؍اپریل کو ختم ہوگا۔ 
انہوں نے کہا کہ ’’رمضان کی آمد آمد ہے، اور اسرائیلیوں کی طرف سے ایک معاہدہ ہوا ہے کہ وہ رمضان کے دوران جنگی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں گے تاکہ تمام یرغمالوں کو نکالنے کیلئے ہمیں وقت دیا جا سکے۔ ‘‘ بائیڈن نے خبردار کیا کہ اسرائیل، فلسطین میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے پیش نظربین الاقوامی حمایت کھوسکتاہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اپنے منصوبہ بند حملے سے قبل فلسطینیوں کے انخلاء کو ممکن بنانے کا عہد کیا تھا، جہاں ۱۴؍لاکھ فلسطینی رہائش پذیر تھے۔ ان میں سے اکثر جنگ کے دوران پناہ کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر اسرائیل کی بقاء کا واحد راستہ ایک ایسے معاہدے تک پہنچنا تھا جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو امن اور سلامتی فراہم کرتا ہو۔ 

صدر جو بائیڈن واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں عشائیہ سے قبل نیشنل گورنرز ایسوسی ایشن کے اراکین اور ان کی بیویوں سے بات کر رہے ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

الجزیرہ کی نامہ نگار پیٹی کلہا نے واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کے تبصرے کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کیلئے ایک پیغام کے طور پر دیکھاجارہا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ مذاکرات کیلئے فریقین پر دبائو ڈالنے کی کوشش کر رہے ہوں اور نیتن یاہو کیلئے ایک یا دو نکات پر مبنی پیغام یعنی پیر کوجنگ بندی کی ضرورت پر زور دے رہے ہوں۔ اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو صدر کو عوامی طور پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا، اور یہ کہ ایسی کیفیت ہے جو صدر کیلئے کبھی بھی قابل قبول نہیں ہوگی۔ ‘‘
کلہا نے کہا کہ بائیڈن کے تبصروں کا مقصد ریاست مشی گن کے ووٹروں کو بھی نشانہ بنانا ہو سکتا ہے، جہاں منگل کو ابتدائی صدارتی انتخابی عمل منعقد ہونے والا ہے۔ وہاں کے کئی عرب اور مسلم امریکی رائے دہندگان نے اسرائیل کیلئے بائیڈن کی بے جا حمایت کے پیش نظر احتجاجاً اپنے بیلٹ پیپر پر غیر پابند ووٹ دینے کا عہد کیا ہے۔ 
کلہا کا کہنا ہے کہ صدر اس وقت تک مشی گن نہیں جیت سکتے جب تک خارجہ پالیسی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آتی جبکہ وہاں کے عرب مسلم میں امریکی سماج کی ناراضگی محسوس کی جا سکتی ہے۔ بائیڈن نے ۲۰۲۰ءکے آخری انتخابات میں مشی گن انتخاب ایک لاکھ ۵۷؍ ہزارسے زیادہ ووٹوں سے جیتا تھا، اور مشی گن میں تقریباً۳؍ لاکھ عرب اور مسلمان امریکی رہائش پذیر ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ تمام نسلوں، تمام مذاہب کے نوجوان کافی مایوس ہیں اور بائیڈن سے منہ موڑ رہے ہیں۔ بائیڈن کا تبصرہ ان کےمشیر جیک سلیوان کے بیان کے ایک دن بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل مصر۔ قطر اور امریکہ کے نمائندوں نے ہفتے کے آخر میں پیرس میں جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط پر تبادلہ خیال کیا اور اس طرح کے معاہدے کی حتمی ٰشکل کے قریب پہنچ چکے۔ 
فرانس کے دارالحکومت میں ہونے والے مذاکرات میں حماس کے نمائندے شامل تھے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے مصری سکیوریٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیرس اجلاس کے بعد اسرائیل اور حماس کے مندوبین پر مشتمل مذاکرات پہلے قطر اور بعد میں قاہرہ میں ہوں گے۔ 
قطر جہاں حماس کا سیاسی دفتر واقع ہے، کے دارالحکومت دوحہ میں ملک کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے حماس کے سیاسی لیڈر اسماعیل ہا نیہ سے ملاقات کی اور غزہ پٹی میں فوری اور پائیدار جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعدہا نیہ نے کہا کہ حماس نے جنگ کے خاتمے کیلئے ثالثوں کی کوششوں کا خیرمقدم کیا اور اسرائیل پر سرد مہری کا الزام عائد کیا جبکہ غزہ کے لوگ مسلسل شہید ہو رہے ہیں۔ 
دریں اثنا، اسرائیل عوامی طور پر اپنے اس عزم کا مسلسل ا ظہار کر رہا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ ختم نہیں کرے گا جب تک مکمل طور پر حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اس کے علاوہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پا نے کے بعد بھی رفح پر اس کا منصوبہ بند حملہ جاری رہے گا۔ 
وا ضح رہے کہ حماس نے تقریباً ۲۵۰؍ اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنالیا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق، نومبر میں قلیل مدتی جنگ بندی کے دوران ۱۰۰؍ سے زائدیرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا جبکہ ۱۳۲؍ کے قریب یر غمال اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK