Inquilab Logo

کرسمس کی شام المغازی پناہ گزین کیمپ میں فلسطینیوں کا قتل عام

Updated: December 25, 2023, 4:51 PM IST | Gaza

اسرائیل حماس جنگ ۸۰؍ ویں دن میں داخل۔ کرسمس کی شام المغازی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل نے فضائی حملے کئے جن میں ۷۰؍ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ مصر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے معاہدے کی پیشکش کی۔ پوپ فرانسس نے کرسمس کے موقع پر بیت لحم کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی کے دل اس سرزمین پر ہیں۔ بیت لحم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ہم فلسطینی آج ٹوٹ چکے ہیں لیکن ہم پھر کھڑے ہوں گے۔‘‘

Palestinians carrying their injured comrade to the hospital. Photo: PTI
فلسطینی اپنے زخمی ساتھی کو اسپتال پہنچاتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں ۲۵۰؍ فلسطینی جاں بحق
وزارت صحت نے کہا ہے کہ محصور غزہ میں گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم ۲۵۰؍ فلسطینی ہلاک اور ۵۰۰؍ زخمی ہوئے ہیںؤ ۷؍ اکتوبر سے اب تک فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد ۲۰؍ ہزار ۶۷۴؍ ہو گئی ہے۔وزارت نے یہ بھی کہا کہ انکلیو پر اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک ۵۴؍ ہزار ۵۳۶؍ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔سرکاری میڈیا کے دفتر نے کہا ہے کہ غزہ میں کم از کم ۹؍ ہزارافراد اسرائیلی حملے کے دوران علاج معالجے کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔

غزہ جنگ طویل عرصے تک چلے گی، یہ جلد ختم نہیں ہوگی: بنجامن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پر جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور انہوں نے میڈیا کی جھوٹی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ ان کی حکومت حماس کے خلاف لڑائی روک سکتی ہے۔ انہوں نے اپنی لیکوڈ پارٹی کے قانون سازوں کو بتایا کہ ’’ہم رکنے والے نہیں ہیں۔ ہماری لڑائی جاری رہے گی، اور آنے والے دنوں میں ہم لڑائی کو مزید تیز کریں گے، اور لڑائی میں بہت وقت لگے گا اور یہ ختم ہونے کے قریب نہیں ہے۔

المغازی پناہ گزین کیمپ میں فلسطینیوں کا قتل عام
انکلیو میں وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ وسطی غزہ میں المغازی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم ۷۰؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اشرف القدرہ نے کہا کہ مغازی کیمپ میں جو کچھ ہو رہا تھا وہ ایک قتل عام‘‘ تھا جو ایک پرہجوم رہائشی بلاک پر کیا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ وہاں بڑی تعداد میں لوگ مقیم ہیں۔ 

اسرائیل پر فلسطینی قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کا الزام
قیدیوں کے امور کے گروپوں کے ایک مشترکہ بیان کے مطابق، غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے سے فلسطینی قیدیوں پر اسرائیلی فوج کی طرف سے تشدد کے واقعات کے بارے میں دلخراش شواہد سامنے آئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’غزہ میں حال ہی میں رہائی پانے والے قیدیوں نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فون نے ان پر تشدد کیا اور خوب بدسلوکی کی۔ ان کے جسموں پر زخموں کے گہرے کے نشانات ہیں۔ قیدیوں کی سوسائٹی نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں ایک بزرگ شخص اپنی کلائی پر زخم دکھا رہے ہیں۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’’۶۶؍ سالہ قیدی نائل البرغوتی کو مغربی راملہ کی عفر جیل سے شمالی اسرائیل کی گلبوا جیل منتقلی کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

کرسمس کی شام بیت لحم کے قریب فلسطینی افراد جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

مصر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان نئے معاہدے کی تجویز پیش کی 
اسرائیلی حکام نے کہا کہ مصر نے تل ابیب اور حماس دونوں کو ایک نئے معاہدے کے ساتھ آگے بڑھنے کی تجویز دی ہے، جس میں غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی شامل ہے۔اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ’’ولّا‘‘ نے ایک نامعلوم سینئر اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ مصری تجویز پر پیر کو جنگی کابینہ کے اجلاس کے دوران بات چیت متوقع ہے۔ تجویز ابھی ابتدائی مراحل میں ہےاور اس پر مثبت تاثرات حاصل ہورہے ہیں۔ اہلکار نے دعویٰ کیا کہ حماس، قاہرہ کی بات مانتا ہے اور یہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کی تجویز کی کامیابی میں مددگار ہو سکتا ہے۔‘‘

ہمارے دل بیت لحم میں ہیں: پوپ فرانسس
پوپ فرانسس نے ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں کرسمس کے موقع پر اجتماع کی قیادت کرتے ہوئے امن کی اپیل کی کیونکہ غزہ پر اسرائیلی جنگ مسلسل جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’آج رات، ہمارے دل بیت لحم میں ہیں، جہاں امن کے شہزادے کو جنگ کی فضول منطق سے ایک بار پھر مسترد کر دیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بات ۶؍ ہزار ۵۰۰؍ کے قریب وفاداروں کو یسوع مسیح کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی۔

’’مسیح ‘‘غزہ میں ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں: بیت لحم کا بیان 
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں کرسمس کی تقریبات کو روک دیا گیا تو ایک شخص نے پوچھا: ’’خدا کہاں ہے؟‘‘ منتھر آئزک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’مسیح ملبے کے نیچے ہے۔ ہم ناراض ہیں۔ ہم ٹوٹے ہوئے ہیں۔ یہ خوشی کا وقت ہونا چاہئے تھا۔ اس کے بجائے، ہم ماتم کر رہے ہیں۔ ہم خوفزدہ ہیں۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ غزہ اب ہے ہی نہیں۔ یہ  فنا ہوگیا ہے۔ یہ نسل کشی ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے۔ چرچ دیکھ رہے ہیں۔ مغربی دنیا فلسطینیوں کو ’’برابر‘‘ کے طور پر نہیں دیکھتی۔ دنیا سے ’’زبردست دھچکے‘‘ ملنے کے باوجود فلسطینیوں نے برداشت کیا ہے۔‘‘ انہوں نے امید جتائی کہ ’’ہم، فلسطینی صحت یاب ہوں گے۔ ہم اٹھیں گے۔ ہم تباہی کے درمیان سے دوبارہ کھڑے ہوں گے جیسا کہ ہم نے ہمیشہ فلسطینیوں کے طور پر کیا ہے۔ کرسمس کے موقع پر ہمارا پیغام ہے کہ یہ نسل کشی اب بند ہونی چاہئے!‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK