Inquilab Logo

ایمسٹرڈیم کے مال میں فلسطین کی حمایت میں انوکھا مظاہرہ، شاپرز پر فلائر گرائے گئے

Updated: December 26, 2023, 8:07 PM IST | Amsterdam

ایمسٹرڈیم کے ایک مال میں فلسطین حامی مظاہرین نے گاہکوں پر فلائر برسائے جن میں درج تھا کہ جن برانڈز سے آپ مصنوعات خرید رہے ہیں، وہ اسرائیل کی اتحادی ہیں۔ اس طرح آپ بے گناہ اور معصوم جانوں کی اموات میں حصہ دار بن رہے ہیں۔ خیال رہے کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ مظاہرین انوکھے طریقوں سے لوگوں کو اسرائیل اور اس کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف آگاہ کررہے ہیں۔

Displaced Palestinians stand for bread at the Rafah border. Photo: PTI
بے گھر فلسطین رفح بارڈر کے پاس روٹیوں کیلئے کھڑے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

گزشتہ دن ایمسٹرڈیم میں سماجی کارکنوں نے ایک شاپنگ مال میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور ان برانڈز کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جو اسرائیلی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ فلسطین حامیوں کی قیادت میں ہونے والے اس مظاہرے کا مقصد غزہ کی صورت حال کے بارے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔ اس مظاہرے میں نعرہ لگایا گیا کہ ’’اس وقت تک خریداری بند کرو، جب تک بم گررہے ہیں۔‘‘ 
مظاہرین نے اپنے پیغام کو بڑے پیمانے پر عام کرنے اور اپنے مقصد کیلئے وسیع تر حمایت حاصل کرنے کیلئے #GazaGenocide اور #WeAreAllGaza جیسے سوشل میڈیا ہیش ٹیگز کو حکمت عملی کے ساتھ استعمال کیا۔ انہوں نے خریداروں میں فلائر تقسیم کئے، انہیں ان کی خریداری کی عادات پر نظر ثانی کرنے اور اسرائیل فلسطین تنازع پر ان کی خریداریوں کے ممکنہ اثرات پر غور کرنے کی ترغیب دی۔

ایمسٹرڈیم میں یہ مظاہرہ جاری تنازع کی وجہ سے شروع ہونے والے بائیکاٹ کی ایک بڑی عالمی لہر کا حصہ ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ’’بلیک پنکز جینی‘‘ اور ’’ریڈ ویلویٹز سیولگی‘‘ جیسے کے پاپ شخصیات کو اسٹاربکس اور اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کے ساتھ دیکھا گیا، جس کے بعد انہیں تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، اسٹاربکس نے اسرائیلی حکومت یا فوج کو منافع بھیجنے کی افواہوں کی تردید کی اور اس بات پر زور دیا کہ کمپنی کے عقائد کے بارے میں آن لائن شیئر کی گئی غلط معلومات کے ذریعے مظاہرین کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شدت اختیار کر گئی ہے جس میں ہزاروں فلسطینی مارے گئے ہیں اور اسرائیلی حکومت نے لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تنازع کے نتیجے میں بے گھر فلسطینیوں کیلئے جگہ کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہےغزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ۲۱؍ ہزار کے قریب ہے جن میں خواتین اور بچوں کی خاصی تعداد ہے۔ عالمی برادری بشمول پوپ فرانسس اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی محفوظ ترسیل کا مطالبہ کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK