Inquilab Logo

اسماعیل ہانیہ مصری حکام سے گفتگو کے بعد مصر سے نکل گئے ہیں: حماس

Updated: February 23, 2024, 7:15 PM IST | Jerusalem

حماس نے جمعہ کی صبح ایک بیان میں کہا کہ ان کے سیاسی لیڈر اسماعیل ہانیہ مصری حکام سے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے تبادلے پر گفتگو کرنے کے بعد مصر سے نکل گئے ہیں۔ البتہ حماس نے واضح نہیں کیا کہ آیا اسماعیل ہانیہ کی مصری انٹیلی جینس کے سربراہ عباس کامل کے ساتھ گفتگو کامیاب رہی ہے کسی پیش رفت کا باعث بنی ہے۔

Ismail Hania and Abbas Kamil. Image: X
اسماعیل ہانیہ اور عباس کامل۔ تصویر: ایکس

حماس نے کہا کہ ان کے سیاسی لیڈر اسماعیل ہانیہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے تبادلے کے تعلق سے مصری حکام سے گفتگو کرنے کے بعد مصر سے نکل گئے ہیں۔ حماس نے جمعہ کی صبح یہ بیان جاری کیا تھا جس میںیہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ آیا اسماعیل ہانیہ کی مصری انٹیلی جینس کے سربراہ عباس کامل کے ساتھ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی، یرغمالوں کی رہائی کے تبادلے اور غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کے تعلق سے بات چیت کامیاب رہی یا کسی پیش رفت کا باعث بنی۔ خیال رہے کہ قائرہ میں یہ گفتگو اس سے پہلے عمل میں آئی ہے جب پیریس میں ہفتے کے آخر میں اعلیٰ سطحی میٹنگ ہونے کے امکانات ہیں جہاں عالمی ثالث نئی تجویز پیش کریں گے۔امریکہ ، قطر اور مصر ہفتوں سےکوشش کر رہے ہیں کہ کوئی ایسا فارمولہ تلاش کریں جس سے اسرائیل غزہ میں اپنی تباہ کن کارروائیاں روک دے۔

تاہم، اسرائیل نے ایسا معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں وہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کرے گا جس کے بدلے حماس کی قید میں اسرائیل کے ۱۰۰؍ یرغمال رہا کئے جائیں۔تاہم، اسرائیل نے تب تک حماس سے جنگ کرنے کاعہدہ کیا ہے جب تک وہ تباہ نہیں ہوجاتا۔حماس نے یرغمالوں کی رہائی سے قبل ابتدائی طور پر غزہ میں جنگ بندی کی مانگ کی ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ تمام یرغمالوں کو اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے رہا کرے گا۔اسرائیل نے حماس کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے اور ثالثنئے معاہدہ پر گفتگو کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ ۷؍ اکتوبر کو حماس کی جنگ میں ایک ہزار ۲۰۰؍ کے قریب اسرائیلی جاں بحق ہوئے تھےجبکہ حماس نے ۲۵۰؍ اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔تاہم، جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک اسرائیلی حملے میں ۲۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل حماس تنازع: جنگ کے بعد غزہ میں کیا ہوگا؟ نیتن یاہو نے منصوبہ پیش کیا

اسرائیلی حملے کے سبب غزہ کی ۸۰؍ فیصد آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور ۵۰؍ فیصد سے زائد آبادی صاف پانی، غذا اور ادویات جیسی بنیادی چیزوں سے محروم ہے۔ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کو دیکھتے ہوئے یورپی سفارتکاروں نے بھی جنگ بندی کی اپیلیں تیز کردی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK