Inquilab Logo

غزہ: غذا کیلئے قطار میں کھڑے فلسطینیوں پر فائرنگ، درجنوں جاں بحق، ۲۰۰؍ سے زائد زخمی

Updated: February 29, 2024, 4:56 PM IST | Jerusalem

آج اسرائیلی فوجیوں نے جنوب مغربی غزہ میں غذائی امداد کیلئے قطار میں کھڑے فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی جاں بحق جبکہ ۲۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کے میڈیا آفس نے اسرائیل پر ’’خوفناک قتل عام ‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ جائے وقوع پر موجود ایک فلسطینی نے کہا کہ فوجی حملہ سنگین جرم ہے۔ عرب ممالک چاہتے ہیں کہ ہم مر جائیں تو ہمیں امداد کیوں پہنچا رہے ہیں؟ ہر آنے والا قافلہ اگلا قتل عام ہوتا ہے۔ الشفاء کے نرسنگ ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ جبالہ الشیفی نے بتایا کہ حالات لفظوں میں بیان نہیں کئے جا سکتے۔

 Palestinian aid can be seen along the beach. Image: X
ساحل کے کنارے فلسطینی امداد کیلئے موجود دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر: ایکس

غزہ میں بھکمری جیسے حالات کے درمیان جنوب مغربی غزہ شہر میں غذائی امداد کیلئے قطار میں لگے ہوئے سیکڑوں افراد پر اوپن فائرنگ کے بعددرجنوں فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ۲۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے اسرائیل پر ’’خطرناک قتل عام ‘‘ کرنے کا الزام عائد کیاجبکہ اپنے بیان میں کہا کہ ۷۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ۲۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔فلسطینی ال راشد علاقے میں قطار میں کھڑے ہوئے تھے اورٹرک، جس میں آٹا تھا، آنے کا انتظار کر رہے تھے۔

فلسطینی اسرائیلی حملے میں تباہ شدہ مکان کا جائزہ لیتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این 

الجزیزہ کی جانب سے تصدیق شدہ تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ درجنوں ہلاک شدہ اور زخمی فلسطینیوں کی لاشوں کو ٹر کوں کے ذریعے لے جایا جا رہا ہے کیونکہ علاقے میں ایمبولینس داخل نہیں ہو سکتی۔  ایک دینی شاہد نے بتایا کہ ہم آٹا لینے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے ہم پر فائرنگ کی۔ اب بھی زمین پر بہت سے شہیدوں کی لاش ہے اور ہم انہیں یہاں سے واپس لے جا رہے ہیں۔ یہاں طبی امداد موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں بھوک اور تغذیہ کی کمی سے بچوں کی موت ، بے بسی کا عالم

ایک فلسطینی نے قدس نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ فوجی حملہ سنگین جرم ہے۔ ہم کل سے انتظار کر رہے ہیں۔صبح تقریباً ۴؍ بجکر ۳۰؍ منٹ کے قریب امدادی ٹرک آنے شروع ہوئے تھے۔ ہم ٹرک کے پاس پہنچے اس سے قبل اسرائیلی ٹینکوں اور جنگی جہازوں نے ہم پر فائرنگ کی وہ چھپے ہوئے تھے۔
انہوں نے عرب ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ چاہتے ہیں کہ ہم مر جائیں تو ہمیں امداد کیوں پہنچا رہے ہیں۔اگر یہ سب اسی طرح جاری رہے گا تو ہمیںامداد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ہر قافلے کے آنے کا مطلب اگلا قتل عام ہوتا ہے۔

حالات لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتے: جبالہ ال شیفی
الشفاء کے نرس ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ جبالہ ال شیفی نے خبررساں ایجنسی الجزیزہ کو بتایا کہ حالات لفظوں میں بیان نہیں کئے جا سکتے۔ اسپتال درجنوں ہلاک شدہ افراد کی لاشوں اور زخمیوں سے بھرا ہوا ہے۔بہت سے متاثرین کو گن شوٹ کیا گیاہے جبکہ ان کے سر اور جسم کے اوپری حصوں پر گولی چلائی گئی ہے۔یہ براہ راست گولہ باری، ڈرون میزائل اور گن فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں۔

جو ٹرک امداد لے کر آیا تھا اب اس میں لاشیںجا رہی ہیں: الجزیزہ کے صحافی ہانی محمود
علاوہ ازیں الجزیزہ کے صحافی ہانی محمود ، جو رفح سے رپورٹنگ کر رہے ہیں، نے الجزیرہ کو بتایا کہ گزشتہ  دنوں سے غزہ شہر کے صلاح الدین علاقے میں ٹرکوں کا انتظار کرتے ہوئے قطار میں لگے ہوئے فلسطینیوں پر بھی اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی تھی۔حال میں جس امدادی ٹرکوں میں فلسطینیوں کیلئے امداد تھیں اب انہیں ٹرکوں میں ان کی لاشیں اور زخمی افراد کو لے جایا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ اس نے غزہ میں آخری مرتبہ امداد ۲۳؍ جنوری کو پہنچائی تھی۔اسرائیل کا سخت پہرہ  امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کیلئے پریشانی کا باعث بن رہاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK