Inquilab Logo

اسرائیل حماس جنگ: ناروے، فلسطینی اتھاریٹی (پی اے) کو فنڈ منتقل کرے گا

Updated: February 19, 2024, 8:39 PM IST | Copenhagen

ناروے کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکس فنڈز فلسطینی اتھاریٹی (پی اے) کو منتقل کرے گا جو اسرائیل کے ساتھ تنازع کی وجہ سے مہینوں سے منجمد ہیں۔ اس فنڈ کی مدد سے پی اے کو فلسطین میں متعدد قسم کی ادائیگیوں میں مدد ملے گی۔ تاہم، اسرائیل کا کہنا ہے کہ بطور انعام اس طرح رقم کی فراہمی تشدد کو ترغیب دیتی ہےجبکہ فلسطینی اسے تصادم میں شہید ہونے والے لوگوں کی سماجی بہبود کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔

Palestinians buying bread in Rafah. Photo: PTI
رفح میں روٹی خریدتے ہوئے فلسطینی۔ تصویر: پی ٹی آئی

ناروے کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی اتھاریٹی (پی اے) کو ٹیکس فنڈ منتقل کرے گاجو اسرائیل کے ساتھ تنازع کی وجہ سے مہینوں سےمنجمد ہیں۔ ۱۹۹۰ء کی دہائی کے اوائل میں ہونے والے عبوری امن معاہدوں کے تحت اسرائیل پی اے کی جانب سے ٹیکس اور کسٹم جمع کرتا ہے جس سے مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کا انتظام ہوتا ہے اور غزہ میں عوامی خدمات کی ادائیگی میں مدد بھی ہوتی ہے۔ 
۷؍ اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے بعد اسرائیل نے علاقے پر خرچ ہونے والی رقم کی منتقلی کم کر دی۔ پی اے نے جزوی منتقلی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، حالانکہ وہ اپنے بجٹ کا بیشتر حصہ پوراکرنے کیلئے ٹیکس پر انحصار کرتا ہے۔ ناروے نے کہا کہ وہ مغربی کنارے کیلئے مختص فنڈ کو منتقل کرے گا اور غزہ کیلئے مختص رقم کو روکے گا۔ 
اس نےاتوار کو ایک بیان میں کہا ــ ’’عارضی اسکیم فلسطینی اتھاریٹی کو مالی طور پر تباہ ہونے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرےگی۔ ‘‘منتقلی سے پی اے کو اساتذہ، طبی اہلکاروں اور دیگر سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کی اجازت ملے گی۔ 
ناروے کے وزیر خارجہ اسپین بارتھ ایڈی نے کہا کہ ’’ اس بات کو یقینی بنانا کہ فلسطینی اتھاریٹی تباہ نہ ہو اور آبادی کو ضروری خدمات فراہم کر سکے اتھاریٹی کے وجود کی حفاظت، سیاسی عمل کو فروغ دینے اور مستقبل کے دو ریاستی حل کو حاصل کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ ‘‘
اسرائیل یا فلسطینی اتھاریٹی کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے ماضی میں پی اے کی جانب سے اسرائیل میں قید فلسطینیوں کے خاندانوں اور تصادم میں مارے جانے والوں کو اور عسکریت پسندوں کو جو اسرائیلیوں کے قتل میں شامل ہیں ان کو فنڈ ادا کئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئےفنڈ میں کمی کی ہے۔ 
اسرائیل کا کہنا ہے کہ بطور انعام اس طرح رقم کی فراہمی تشدد کو ترغیب دیتی ہےجبکہ فلسطینی اسے تصادم میں شہید ہونے والے لوگوں کی سماجی بہبود کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ 
امریکہ جو اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی ہے جنگ کے بعد کے تصفیہ پر زور دے رہا ہے جس میں ازسر نو قائم فلسطینی اتھاریٹی مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا درجہ حاصل ہونےکے بعد حکومت کرے گی۔ نیتن یا ہو نے اس حل کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو دونوں علاقوں پر اعلانیہ طور اپنا تسلط برقرار رکھنا چاہئے۔ 
واضح رہے کہ آخری مرتبہ امن کیلئے سنجیدہ مذاکرات ۲۰۰۹ء میں ختم ہوئے تھے اور نیتن یاہو کی حکومت نے فلسطین کو ریاست کا درجہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK