Inquilab Logo

فلسطینی خواتین اور دوشیزگان پر جسمانی تشدد کیا جا رہا ہے: اقوام متحدہ

Updated: February 20, 2024, 6:39 PM IST | Jerusalem

اقوام متحدہ کی ۷؍ ماہرین پرمبنی ایک ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل، غزہ اور مغربی کنارہ میں فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قید میں ۲؍ فلسطینی خواتین کی عصمت دری بھی کی گئی ہے جبکہ دیگر پر جسمانی تشدد کیا جارہا ہے۔ اس رپورٹ کے پس منظر میں ٹیم نے تل ابیب سے کہا ہے کہ وہ تفتیش میں تعاون کرے۔

A view of a building after the Israeli attack in Gaza. Photo: PTI
غزہ میں اسرائیلی حملے کے بعد ایک عمارت کا منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی

اقوام متحدہ کےماہرین نے آگاہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیں حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی کر رہی ہیں جن میں غزہ اور مغربی کنارہ میں فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ جسمانی تشدد اور عصمت دری جیسے مذموم واقعات بھی شامل ہیں۔ پیر کو اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی قید میں موجود فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو مختلف قسم کے جسمانی تشدد کا سامنا ہے۔ اسرائیلی مرد افسران برہنہ کر کے ان کی تلاشی لے رہےہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کم از کم ۲؍ خواتین کی مبینہ طور پر عصمت دری کی گئی ہے جبکہ دیگر خواتین کو عصمت دری کی دھمکی دی جارہی ہے اور جسمانی تشدد کیا جارہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل حماس جنگ: ناروے، فلسطینی اتھاریٹی (پی اے) کو فنڈ منتقل کرے گا

یو این کے ۷؍ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ ۷؍ اکتوبر سے اسرائیلی فوجوں نے سیکڑوں فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو یرغمال بنایا ہے۔ ان میں حقوق انسانی کے کارکنان، رپورٹرس اور انسانی فلاح و بہود کیلئے کام کرنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کے ساتھ غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک کیا جا رہا ہے جن میں جسمانی تشدد، غذا، ادویات اور بنیادی ضروریات سے محرومی، توہین آمیز انداز میں ان کی تصویریں نکالنا اور اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے انہیں آن لائن وائرل کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ غزہ میں زیر حراست ایک فلسطینی خاتون کو بغیر خوراک کے بارش اور سرد درجہ حرارت میں جیل کے باہر رکھا گیا۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے رپورٹ پر آزادانہ اور مستعدی سے کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے نیز تل ابیب سےتفتیش میں مکمل تعاون کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ 
ماہرین کی ٹیم، جن میںریم السالیم اور فرانسیسکا البانیس بھی شامل ہیں، نے بتایا کہ غزہ میں فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں اکثر ان مقامات پر نشانہ بنایا جاتا ہے جہاں انہوں نے اپنے اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ پناہ لی ہوتی ہے۔اانہوں نے یہ بھی بتایا کہ تشدد کا نشانہ بننے والے بیشتر افراد کے ہاتھوں میں ’’سفید کپڑا‘‘ (امن کی نشانی) بھی تھا۔ اس کے باوجود انہیں اسرائیلی فوجوںیا ان سے منسلک افواج کے ذریعے قتل کیا گیا۔ علاوہ ازیں، غزہ میں اسرائیلی فوجوں کا نشانہ بننے والی متعدد خواتین اور بچوں کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ ایسی سنگین رپورٹس بھی ہیں کہ اسرائیلی فوج نے ایک نومولود بچی کو زبردستی اسرائیلی حدود میں منتقل کیا گیا، یہی نہیں بلکہ بیشتر بچوں کو ان کے والدین سے جدا کیا جا رہاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK