Updated: February 21, 2024, 5:13 PM IST
| Jerusalem
آج بین الاقوامی عدالت انصاف میں دس ممالک نے اسرائیل کے خلاف دلائل پیش کئے ہیں ۔ اسرائیل کی مذمت کی اور عدالت سے فوری اقدام کی مطالبہ کیا ۔ اس احتجاج کےدوران اسرائیل رفح پر حملہ کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ بیلجئم کے قانونی ماہر وائیوس کوترولیس نے فلسطین کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ۔ اسرائیل پر اسے ختم کرنے کا زور دیا اور کہا کہ وہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اسرائیلی حملے کے بعد لوگ ایک عمارت کے ملبے سے گزرتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی
بین الاقوامی عدالت انصاف میں دس ممالک نے جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضہ کےدوران اس کے ذریعے کی گئی نسل کشی کے خلاف خلاف دائر مقدمے کے تعلق سے قانونی دلائل پیش کئے۔ بیلجئم کے قانونی ماہر وائیوس کوترولیس نے فلسطین کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اسے ختم کرے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسی کا مقصد فلسطینی سر زمین کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنا ہے۔ بیلیز کے نمائندے اسد شومان نے نشاندہی کی کہ فلسطینیوں کے پاس خود ارادیت اور مکمل آزادی کا نا قابل تنسیخ حق ہے جسے اسرائیل نے منظم طریقے سے ان سے چھین لیا ہے۔
نیدرلینڈ میں بو لیویا کے سفیر روبرٹو کالزاڈیلا سر مینٹو نے کہا فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ برازیل کی سفارت کار ماریا کلارا پائولا ڈی ٹسکو نے کہا کہ ان کا ملک توقع کرتا ہے کہ عدالت اس بات کی تصدیق کرے گی کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی اور بین الاقوامی ا صولوں کی خلاف ورزی ہے۔
چلی کی نمائندہ زمینا فوئنٹوس ٹوریجو نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی سر زمین پر اثر انداز ہونے والی صورتحال کا اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور بین الاقوامی انسانی فلاح و بہبود کے قانون کی بنیاد پر ہی کوئی تسلی بخش حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برازیل نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کردئیے
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی پالیسیاں دو ریاستی حل اور خطے میں پائدار امن تک پہنچنے کے امکان کے خلاف ہیں ۔ جنوبی افریقہ، الجیریا، سعودی عربیہ، نیدر لینڈ اور بنگلہ دیش بھی عالمی عدالت انصاف میں موجود تھے۔ پیر کو ہیگ میں عوامی سماعت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے مشرقی یرو شلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج کے بارے میں مشاورتی رائے کی درخواست کے بعد شروع ہوئی۔ واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے دسمبر کے آخر میں اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا تھااور عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں خونریزی کو بند کرنے کیلئے ہنگا می اقدامات کرے جہاں ۷؍ اکتوبر سے اب تک ۲۹؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔
عدالت نے جنوری میں اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کار روائی کو روکنے کیلئے ’’ اپنی طاقت کے مطابق اقدامات کرے۔ ‘‘ لیکن اسرائیل کو جنگ بندی کا حکم دینے سے قاصر رہا ۔
عدالت نے اسرائیل کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ غزہ میں فوری طور پر درکار بنیادی سہولت اور انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
خیال رہے کہ ۷؍ اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی سرحد پار سے حملے کے نتیجہ میں ایک اندازے کے مطابق ۱۲۰۰؍ اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے، لیکن غزہ پرجاری اسرائیلی حملوں نے علاقے کی ۸۵؍ فیصد آبادی کو خوراک، صاف پانی، اور ادویات کی شدید قلت کے درمیان درون ملک نقل مکانی پرمجبور کر دیاہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق خطے کا ۶۰؍ فیصد بنیادی ڈھانچہ مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی احتجاج کے باوجود اب اسرائیل رفح پر حملے کا منصوبہ بنا رہا ہے جہاں ۱۴؍ لاکھ فلسطینی مہاجر رہائش پذیر ہیں ۔