اسرائیلی فضائی حملوں میں ایران کی سرزمین کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم ۸۶؍افراد ہلاک اور۳۴۱؍ زخمی ہو گئے۔ دارالحکومت تہران میں ۷۸؍ افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ۳۲۹؍ زخمی ہوئے۔
EPAPER
Updated: June 13, 2025, 8:52 PM IST | Tehran
اسرائیلی فضائی حملوں میں ایران کی سرزمین کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم ۸۶؍افراد ہلاک اور۳۴۱؍ زخمی ہو گئے۔ دارالحکومت تہران میں ۷۸؍ افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ۳۲۹؍ زخمی ہوئے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق جمعہ کو اسرائیلی فضائی حملوں میں ایران کی سرزمین کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم ۸۶؍افراد ہلاک اور۳۴۱؍ زخمی ہو گئے۔ دارالحکومت تہران میں ۷۸؍ افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ۳۲۹؍ زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں، شمال مغربی ایران کے شہر تبریز میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم ۸؍ افراد ہلاک اور ۱۲؍زخمی ہوئے۔ اسرائیل نے جمعے کی صبح بڑے پیمانے پر حملہ کیا جس میں تقریباً۲۰۰؍ طیارے ایران کے جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹمز کو نشانہ بنانے کیلئے بھیجے گئے۔ ان حملوں میں کئی اعلیٰ ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدان ہلاک ہو گئے۔
اسرائیل کے مزید فضائی حملے: ایران کا سب سے بڑا یورینیم افزودگی مرکز اور تبریز ایئرپورٹ نشانہ
اسرائیل نے جمعہ کو علی الصبح کے حملے کے بعد ایران کے مختلف علاقوں پر ایک بار پھر فضائی حملے کئے جیسا کہ مقامی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی پریس ٹی وی کے مطابق، اسرائیل نے ایران کے شمال مغربی شہر تبریز ایئرپورٹ کے اطراف میں حملہ کیا، جہاں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق، جنوبی شہر شیراز اور نطنز میں واقع یورینیم افزودگی کا سب سے بڑا اور مرکزی مرکز بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنا۔
ٹرمپ کا ردعمل:’’اسرائیلی حملہ شاندار تھا، ابھی اور بہت کچھ باقی ہے‘‘
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے کو ’’شاندار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ابھی اور بہت کچھ باقی ہے۔ ‘‘اے بی سی نیوز سے فون پر بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے حملوں کے بارے میں خاصی گرمجوشی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا:’’میرے خیال میں یہ شاندار رہا۔ ہم نے انہیں موقع دیا مگر انہوں نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ انہیں بہت سخت نشانہ بنایا گیا، جتنا سخت ممکن تھا اور ابھی اور بھی کچھ آنے والا ہے، بہت کچھ۔ ‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا امریکہ نے کسی بھی شکل میں حملے میں حصہ لیا ہے، تو ٹرمپ نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا:’’میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ ‘‘
ایرانی سپریم لیڈر نے مسلح افواج کے نئے چیف آف اسٹاف کا اعلان کیا
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعہ کو میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو ایران کی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا، جیسا کہ سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے رپورٹ کیا۔ یہ تقرری اُس وقت عمل میں آئی جب ان کے پیش رو میجر جنرل محمد باقری اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔ ایرنا کے مطابق میجر جنرل علی شادمانی کو قرارگاه خاتمالانبیاء (خاتم الانبیاء تعمیراتی ہیڈکوارٹر) کا نیا کمانڈر مقرر کیا گیا ہے، جو کمانڈر غلام علی رشید کی جگہ لیں گے جو انہی حملوں میں جاں بحق ہوئے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران کے خلاف ایک وسیع پیمانے کی فوجی کارروائی کی جس میں ۲۰۰؍طیاروں نے ایرانی جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کرنے والی میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں ایران کے کئی اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنسدان مارے گئے۔
یہ بظاہر ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری خفیہ جنگ میں ایک نمایاں شدت اختیار کر چکی ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق ایران نے اسرائیل کے ابتدائی صبح کے فضائی حملوں کے بعد جوابی کارروائیاں کی ہیں جن میں کئی اعلیٰ ایرانی فوجی افسران ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے جمعہ کو بتایا کہ ایران نے اسرائیل کی بڑی سطح کی قبل از فجر کارروائی کے بعد ڈرون اور میزائل حملے شروع کئے۔ اس کارروائی میں مبینہ طور پر ۲۰۰؍طیارے شامل تھے۔ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں اہم ایرانی فوجی شخصیات ہلاک ہوئیں جن میں ایرانی افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی اور سینئر فوجی اسٹریٹجسٹ غلام علی رشید شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ان حملوں میں کم از کم چھ سینئر جوہری سائنسداں بھی مارے گئے۔
My statement to the @IAEAorg Board of Governors today on the situation in Iran.pic.twitter.com/oDUXA6nWlD
— Rafael Mariano Grossi (@rafaelmgrossi) June 13, 2025
اسرائیل کے عوامی نشریاتی ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ ملک نے شام کی فضائی حدود میں ڈرونز کو روکنا شروع کر دیا ہے جبکہ چینل۱۲؍ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ سعودی عرب کے اوپر یو اے ویز کو روک رہی ہے۔ ادھر اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ ملک نے آج صبح اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والے متعدد میزائلوں اور ڈرونز کو تباہ کیا۔ اسرائیل نے ایرانی ڈرون حملوں کے بعد تل ابیب کے بن گوریون ایئرپورٹ سے مسافر طیاروں کو نکال لیا ہے، جیسا کہ اسرائیلی آرمی ریڈیو نے بتایا۔ اسرائیلی ایئرلائنز ایلعال، اسرایئر، اور آرکیا نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے طیاروں کو ملک سے باہر منتقل کیا ہے، چند گھنٹوں بعد جب اسرائیل نے ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کئے اور ممکنہ جوابی کارروائی کیلئےتیار ہو گیا۔ ایئرپورٹ کے ایک ترجمان کے مطابق یہ طیارے بغیر مسافروں کے منتقل کئے گئے اور بن گوریون ایئرپورٹ جمعہ کو اگلے حکم تک بند کر دیا گیا ہے۔
The reports emerging from the Middle East are deeply alarming.
— Ursula von der Leyen (@vonderleyen) June 13, 2025
Europe urges all parties to exercise maximum restraint, de-escalate immediately and refrain from retaliation.
A diplomatic resolution is now more urgent than ever, for the sake of the region`s stability and global…
’’دہشت گرد حکومت ‘‘
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ ایئرپورٹ سے طیارے نکال کر دوسری جگہوں پر منتقل کر رہا ہے، اور یہ سب کچھ گزشتہ چند دنوں میں تیار کردہ ایک ہنگامی منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ ایران نے اسرائیل پر حملوں کی باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے، لیکن ایرانی مسلح افواج نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی میں ’’کوئی حد مقرر نہیں۔ ‘‘ایرانی فوج کے جنرل اسٹاف نے ایک بیان میں کہا:’’اب جبکہ قابض اور دہشت گرد حکومت نے (القدس) میں تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں ... اس جرم کے جواب میں کوئی حد باقی نہیں رہی۔ ‘‘دوسری جانب، دی ٹائمز اخبار کے ڈیفنس ایڈیٹر کے مطابق، ایران کی مبینہ جوابی کارروائی کے دوران برطانیہ نے اسرائیل کے دفاع کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ البتہ اس نے کسی ذریعے کا حوالہ نہیں دیا۔
That [Zionist] regime should anticipate a severe punishment .By God’s grace, the powerful arm of the Islamic Republic’s Armed Forces won’t let them go unpunished.
— Khamenei.ir (@khamenei_ir) June 13, 2025
اکتوبر۲۰۲۴ء میں، جب ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغے تھے تو برطانیہ نے دو جنگی طیارے اور ایک ایئر ٹو ایئر ری فیولنگ ٹینکر تعینات کیا تھا تاکہ مزید شدت سے بچا جا سکے لیکن ان طیاروں نے کوئی ہدف نشانہ نہیں بنایا۔ اس مرتبہ برطانیہ نے ایران پر اسرائیلی حملوں میں کوئی حصہ نہیں لیا اور وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے دونوں فریقوں سے تحمل اور سفارتی راستہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔ برطانیہ کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع نے اسرائیل کے تحفظ میں کسی ممکنہ کردار پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔